Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

موجودہ مرکزی حکومت نے آئین اور اسکی حفاظت کرنے کیلئے بنائے گئے اداروں کو بالکل بے معنی کردیا: پرشانت بھوشن

پٹنہ۔ (یو این آئی)موجودہ حکومت پر آئین اور اسکی حفاظت کرنے کیلئے بنائے گئے اداروں کو بالکل بے معنی کردینے کا الزام عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے مشہور وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ سی بی آئی ، ای ڈی، سی وی سی اور الیکشن کمیشن کو اپنے حساب سے چلانے کی کوشش ہورہی ہے۔’لوک تانترک جن پہل ‘کے زیر اہتمام جمہوریت کی دوبارہ بحالی کے موضوع پر منعقدہ تقریب میں سپریم کورٹ کے مشہور وکیل نپرشانت بھوشن نے کہا کہ اس سے نہ صرف آئین بلکہ ائینی ادارے بلکہ تہذیبی ادارے بھی ختم ہونے کے درپے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران صرف جمہوریت خطرے میں تھی مگر ملک میں اس وقت اآین اورعوام کے بنیادی حقوق کے علاوہ ملک کی تہذیب و ثقافت بھی خطرے میں ہے۔ آئین کی دفعہ ۱۴اور ۱۲کے تحت شہریوں کو وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے وہ بھی آج لوگوں کو کم ہی حاصل ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کیگ ، سی بی آئی ، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور دیگر جمہوری اداروں کو غلام بناکر رکھ دیا گیا ہے۔ جو ڈیشری، لیجسلیٹو اور ایکزیکٹو آزاد نہیں ہیں اور وہ اپنا کام حکومت کے دباؤ میں کررہی ہیں ۔ انتخابات بھی صاف وشفاف ماحول میں نہیں ہورہے ہیں اور جن مقاصد کے تحت یہ وجود میں آئی ہیں وہ اپنا کام صحیح طور پر انجام نہیں دے پارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ہمیں یہ امید تھی کہ نمائندے ہماری باتیں ایوان میں پیش کریں گے مگر یہ سب کچھ نہیں ہو رہاہے۔ اس کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی سیاسی پارٹیوں کو اقتدار سونپ دیتے ہیں جبکہ مخالف پارٹیوں کاووٹ فی صد اس سے کئی گنازیادہ ہوسکتاہے۔ اچھے امیدوار چھوڑ کر ہم صرف جیتنے والے امیدواروں اور عوام کے درمیان شور شرابا کرنے والے امیدواروں کو ہم ووٹ دیتے ہیں۔ مسٹر بھوشن نے کہا کہ غیر برابری سماج میں پرچار اور اشتہارات کے ذریعہ پیسے سے عوام کی ذہنیت تبدیل کی جارہی ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی کے پاس دوسری پارٹیوں کے مقابلے دس گنا زیادہ پیسے ہیں۔۲۰۱۹ کے انتخابات میں ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ ہونا ہے جس میں تقریباً ۹۰کروڑ روپے صرف بی جے پی خرچ کرنے والی ہے۔ مودی حکومت کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے سیاسی پارٹیوں کے اخراجات پر پابندی تھی مگر مودی نے یہ پابندی ختم کردی۔ بیرون ملک کی کمپنیوں سے ساڑھے سات فی صد سے زیادہ عطیہ سیاسی پارٹیوں کو لینے کا اختیار نہیں تھا مگر مودی نے یہ حد بھی ختم کردی۔ انہوں نے کہاکہ مودی کیش لیس سوسائٹی بنانے کی وکالت کرتے ہیں مگر ہماری اپیلوں کے باوجود سیاسی پارٹیوں کو کیش لیس بنانے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ موجودہ حکومت کو ماحولیات سے کوئی مطلب نہیں اور آلودگی روکنے کے لئے بھی کوئی پیش قدمی نہیں کر رہی ہے۔
مودی حکومت ہندو مسلم کر کے مسلم اور عیسائیوں کو روزگار سے دور رکھنے کی ناپاک کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آزادی کے بعد سے اب تک کی سب سے بدترین حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی اجارہ داری اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک سول سوسائٹی اس پر دباؤ نہ بنائیں۔میڈیا کارپوریٹ میڈیا مودی کے ہاتھوں میں ہیں۔ زیادہ تر مین اسٹریم میڈیا بھی اس میں شامل ہوگئے ہیں۔ سوال پوچھنے والوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اس موقع پر سماجی کارکن کنچن بالا ، اشوک کمار اور افضل حسین ، انوارالہدیٰ، شمس خان کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے ۔