Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

آٹزم کے تئیں بیداری کا دن منایا گیا

نئی دہلی۔(یو این آئی) دنیابھر میں آج آٹزم [Autism]کے تئیں بیداری کا دن منایا جارہا ہے۔ جس کا تعلق ان بچوں سے ہے جنہیں دماغ کی نارمل نشونما نہ ہونے کی وجہ سے دوسروں سے ربط و ضبط کے محاذ پر دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے آٹزم ایک ایسا مرض ہے جو ڈیڑھ سے تین سال کی عمر کے بچوں میں ظاہر ہونے لگتا ہے۔آٹزم کی اذیت کا شکار بچے اکثر تنہائی پسند ہوتے ہیں ، وہ کسی سے میل جول نہیں رکھتے ، گم سم رہتے ہیں اور بعض اوقات انہیں سخت غصہ بھی آتا ہے۔ ایسے بچے جسمانی طور پر بڑھتے تو ہیں لیکن ان کا رخ کسی رابطے کی طرف نہین بڑھتا اور اس طرح وہ معاشرے سے الگ تھلگ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ایسے بچے اور بڑے دونوں کی دنیا عام دنیا سے الگ ہوتی ہے اور وہ سوچتے سنتے اور سمجھتے بھی الگ انداز سے ہیں۔ایسا نہیں کہ وہ مطلق لاتعلق زندگی گزارتے ہیں۔ ایسا ہوتا تو دنیا کئی سائنس دانوں اور دیگر فنکاروں سے محروم رہ جاتی ہے۔ مشہور سائنسدان نیوٹن ، آئن اسٹائن اور موسیقار موزرٹ بھی آٹزم کا شکار تھے۔ ماہرین کی تحقیق ایسے بچوں کی شناخت میں کافی معاون ضرور ہے لیکن آٹزم کا خاطر خواہ طور پر شافع علاج ابتک سامنے نہیں آسکا ہے ۔ البتہ اسپیچ تھراپی ، مناسب دیکھ بھال اور پیار محبت سے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ماہرین کے نزدیک آٹزم کی کوئی خاص وجوہات نہیں ہوتیں۔ اس بیماری کا تعلق پیدائش سے پہلے اورپیدائش کے بعد کے ابتدائی برسوں میں معمول سے ہٹ کر ذہنی نشونما کے علاوہ وراثت سے بھی ہے۔عام طور پر ایسے بچے کھلونوں سے دلچسپی ظاہر نہیں کرتے، تنک مزاج، چڑ چڑے اور کسی حد تک سست ہوتے ہیں۔
ہروقت چلتے یا گول گول گھومتے رہتے ہیں۔ مخاطب کرنے پر بات تو کر لیتے ہیں پوری طرح متوجہ نہیں ہوتے۔بس ہنستے رہتے ہیں۔ایسے بچے بڑے ہونے پر بھی بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر نہیں جاتے ۔ آٹزم کی چند خصوصیات عمر بھر ساتھ رہتی ہیں، ان میں سے بعض علامات کے لئے دوائین تجویز کی جاتی ہیں۔آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر[اے ایس ڈی]میں والدیں کی لاپرواہی کا دخل ضرور پایا گیا ہے لیکن اس کی جانچ کیلئے کسی لیبارٹری ٹیسٹ کا کوئی نظم نہیں۔ اس کی تشخیص کیلئے بچوں کا مشاہدہ ،والدین سے بات چیت ، نشونما اور رویوں کو دستاویزی شکل دے کر پریشانی کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔