Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

مولانا کلیم صدیقی کی رہائی پر حامیوں میں خوشی کی لہر

لکھنو۔معروف عالم دین و مبلغ اسلام مولانا کلیم صدیقی کی کل دیر شام لکھنؤ جیل سے رہائی ہوگئی۔ تقریباً ایک ماہ قبل مولانا کی لکھنؤ ہائی کورٹ بنچ سے ضمانت منظور ہوئی تھی، جس کے بعد مولانا کی رہائی کا راستہ صاف ہو گیا۔ کاغذاتی خانہ پری کے 589 دن جیل میں رہنے کے بعد بدھ شام کو مولانا کی رہائی ہوئی، جس کے بعد ان کے حامیوں میں خوشی کی لہر ہے۔

بتادیں کہ ستمبر 2021 میں اتر پردیش انسداد دہشت گردی ٹیم نے مولانا کو بڑے پیمانے پر تبدیلی مذہب کا ریکٹ چلانے اور ہزار سے زیادہ لوگوں کا جبراً مذہب تبدیل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد یوپی اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی مبینہ تبدیلی مذہب کے کام میں ملوث ہیں اور مختلف طرح کے تعلیمی اور سماجی اداروں کی پس پردہ تبدیلی مذہب کا کام ملک گیر سطح پر چلا رہے ہیں، اس کے لیے بیرون ممالک سے فنڈنگ کی جارہی ہے اور اس کام میں ملک کی معروف افراد بھی شامل ہیں۔ یوپی اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا سے تفتیش کے بعد کئی اہم انکشافات بھی ہوئے ہیں۔ غور طلب ہے کہ مولانا کلیم صدیقی کے ہمراہ تقریباً 17 افراد کو مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جس میں سے کچھ افراد کی ضمانت منظور ہوچکی ہے، جب کہ کچھ افراد اب بھی جیل میں ہیں۔بتادیں کہ مولانا کلیم صدیقی بھارت کے مشہور علماء میں سے ایک ہیں۔ وہ گلوبل پیس سینٹر کے چیئرمین ہیں۔ مولانا جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ بھی چلاتے ہیں اور مدرسہ جامعہ امام ولی اللہ اسلامیہ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ معلومات کے مطابق مولانا کلیم صدیقی بھارت میں اسلام کے بڑے مبلغین میں سے ایک ہیں۔ مولانا کو محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی سمیت دیگر مسلم علماء کے ساتھ یوپی کے ’اینٹی لو جہاد‘ قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مولانا کلیم کی رِہائی سے متعلق جانکاری ان کے وکیل اسامہ ندوی نے سوشل میڈیا پر دی۔ انھوں نے اپنے ایک پوسٹ میں لکھا ’’الحمدللہ حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اس کامیابی پر مولانا مفتی ایڈووکیٹ اسامہ ادریس ندوی اور ان کی پوری قانونی ٹیم کو بہت بہت مبارک ہو۔‘‘ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ اسامہ ندوی نے جیل کے باہر مولانا کلیم صدیقی کا استقبال کیا۔ مولانا کلیم صدیقی کو جبری تبدیلی مذہب کے کیس میں اترپردیش کی اے ٹی ایس نے میرٹھ سے ستمبر 2021 میں گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے تھے اور پھر انھیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ کئی مرتبہ ان کی ضمانت کی درخواست عدالت کے ذریعہ مسترد کردی گئی تھی، لیکن گزشتہ 5 اپریل کو انھیں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ سے مشروط ضمانت ملی تھی۔
غورطلب رہے کہ مولانا کلیم صدیقی کا نام محمد عمر گوتم معاملے کی جانچ کے دوران سامنے آیا تھا۔ اتر پردیش اے ٹی ایس نے مذہب تبدیلی کے الزام میں دو علماء محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو گرفتار کیا تھا۔ اس دوران پولیس کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مبینہ طور پر مذہب تبدیلی کا ریکٹ چلا رہے تھے۔ اتر پرد یش کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے خود اس بات کی تصدیق کی تھی۔ اسی تعلق سے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری 22 ستمبر 2022 کو میرٹھ سے عمل میں آئی تھی۔ ان کی سرگرمیاں مشتبہ ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔