Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

لکھنؤ۔شعبہ اردومیںہونے والی تقریبات سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ادبی اور ثقافتی اور دوسری طرح کی بہت سی تقریبات یونیورسٹی میں ہوتی رہتی ہیں۔جب میں یہاں آیا تھا تو بڑی امید لے کر آیا تھا کہ ایک بڑی جگہ جا رہا ہوں ۔وہاں لوگوں سے مل کراور ہونے والے طرح طرح کے پروگراموں میں شریک ہوکر میرے علم اور آگہی میں اضافہ ہو گا۔لیکن یہاں ڈھائی سال کا عرصہ گذرنے جانے اور تمام پروگراموں میں شرکت کے بعد میں نے محسوس نہیں کیا کہ میرے علم میں اضافہ ہوا ہے۔لیکن ایک اکیلا اردو کا شعبہ ہے جس کی تقریبات میں شریک ہو کر میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ان خیالات کا اظہار لکھنؤ یونیورسٹی کے مالویہ ہال میں لکھنؤ یونورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر ایس پی سنگھ نے کیا۔پروفیسر ایس پی سنگھ یہاں شعاع فاطمہ ایجوکیشنل ٹرسٹ و سوسائتی کے زیر اہتمام ہونے والے تیسرے ’’ڈاکٹر شمیم نکہت ادو فکشن ایوارڈ‘‘کی تقریب میں بحیثیت صدر خطاب کر رہے تھے۔

انھوں نے تیسرے ڈاکٹر شمیم نکہت اردو فکشن ایوارڈ یافتہ مشہور فکشن نگار رتن سنگھ (ضعف صحت کی بنا پر نہیں آ سکے )اور فکشن رائٹنگ مقابلہ میں انعام یافتگان طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اردو شعبہ میں بھی ایک شایان شان ہال کی تعمیر کی جائے گی۔اور اس کی آس پاس تزئین کاری کی جائے گی تاکہ شعبہ اردو کی شان اور وقار میںاضافہ ہو۔لیکن یہ زمہ داری ہوگی پروفیسر عباس رضانیر کی کہ وہ اپنے ساتھ کے لوگوں کے ساتھ اس کے رکھ رکھاؤ کا دھیان رکھیں تاکہ وہ خراب نہ ہو۔اس سے پہلے پروگرام روایتی انداز میںراشٹر گان سے شروع ہوا جسے شعاع فاطمہ کی طالبات نے پیش کیا۔بعدہ مہمانوں کا خیر مقدم گلہائے محبت سے کیا گیا۔اس موقع پر طالب علموں کے افسان ہ نگاری کے مقابلہ میںایم اے کی سطح پر پہلا انعام مانو کی مبشرہ لئیق اور دوسرا انعام بھی مانو کی زیبا خان کو دیا گیابی اے کی سطح پر پہلا انعام کرامت گرلس کالج کی شبانہ بانواور دوسرا انعام ممتاز کالج کے محمد معاذ کو دیا گیا ۔اس کے علاوہ جن لوگوں نے مقابلہ میں حصہ لیا ان کو بھی انعام سے نواز کر حوصلہ افزائی کی گئیڈاکٹر عامر رضوی نے کہا کہ پروفیسر شارب ردولوی نے غم جاناں کو غم دوراں بنا لینے کا ہنر آتا ہے۔اور اپنے نجی غم کو بھلا کرانسانیت کی خدمت کو اپنا نصب العین بنا لیا۔انھوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ملکر اپنی بیٹی کی یاد میں شعاع فاطمہ اسکول شروع کیا جو اآج شاندرا کالج کی شکل میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔اس کے بعد انھوں نے اپنی بیگم کے انتقال کے بعد ان کے نام سے پہلا اردو فکشن ایوارڈ شروع کیا جس کے تحت پچاس ہزار روپے اور شال اور توصیفی سند دی جاتی ہے۔اس طرح سے ان کی حیات ایک مثال ہے ۔ڈاکٹر ریشماں پروین نے اقبال مجید کی مرحوم کی تحریر جو انھوں نے اس موقع کے لئے لکھی تھی لیکن ان کی زندگی نے وفا نہیں کی، اسے ڈاکٹر ریشماں پروین نے پیش کیا۔پروفیسر شارب ردولوی نے اپنے مختصر خطاب میں تمام مہمانوں اور سامعین کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ گورنر رام نائک آنا چاہتے تھے لیکن ان کے ڈاکٹروں نے انھیں آنے کی اجازت نہیں دی۔اور ایوارڈی رتن سنگھ(۹۵ برس) خرابی صحت کی بنا پر تقریب میںنہیں آ سکے ۔انھوں نے کہا کہ ۲۰۱۹ ء میں افسانہ خاموش ہے کوئی بڑا افسانہ سامنے نہیں آیا اسی طرح فکشن تنقید جس کا بڑا زور تھا وہ بھی کہیں پس منظر میں چلی گئی۔پروفیسر فہیم (دہلی) نے بھی اپنے خطاب میں ڈاکٹر شمیم نکہت کی یادوں کو شئیر کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔پروفیسر ابولکلا م قاسمی کا لکھا خطبہ ’’اردو افسانہ مبادیات ومراحل‘‘کتابچہ کی شکل میں تقسیم کیا گیا۔پروگرام کی نظامت پروفیسر عباس رضا نیر صدر شعبہ اردو لکھنؤ یونیورسٹی نے انجام دئے۔
اس موقع پرڈاکٹر اقتدار حسین فاروقی،نجم الدین احمد فاروقی،ایچ ایم یاسین،پروفیسر جمال نصرت،پروفیسر عارف ایوبی،ڈاکٹر خان فاروق،ڈاکٹر مجاہد الاسلام،سلام صدیقی،ڈاکٹر سلطان شاکر ہاشمی،ڈاکٹر جاں نثار احمد،ڈاکٹر شبنم رضوی،ڈاکٹر عشرت ناہید،ڈاکٹر منصور حسن خاں،ڈاکٹر سعدیہ،ڈاکٹر ہارون رشید، ڈاکٹر مرزا شفیق حسین شفق،ڈاکٹر مسیح الدین خاں مسیح ،عاصم رضا،روبینہ مرتضیٰ،موسی رضا (ریسرچ اسکالر)راجیو پرکاش ساحر،مولانا عمیر ندوی،سشیل سیتا پوری، عثمان خاں،عاصم کاکوروی اور میرا ترپاٹھی پرنسپل شعاع فاطمہ گرلس کالج کے ساتھ لکھنؤ یونورسٹی کے طلبہ اور دیگر مقتدر شخصیات بھی موجود تھیں۔