یو پی اے چیئرپرسن نے اس موقع پر مودی حکومت کے خلاف کھڑے لوگوں سے مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھنے کی گزارش کی اور کہا کہ ’’میں یہاں کندھے سے کندھا ملا کر آپ کے ساتھ اسی لیے کھڑی ہوں کیونکہ ہم سب کے ذہن میں ہندوستان کے لیے ایک جیسی سوچ ہے۔ میں یہاں اسی لیے آئی ہوں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں ہماری یو پی اے حکومت تھی تو سرکار اور سول سوسائٹی نے مل کر ایک نیا تجربہ کیا تھا جس میں قومی صلاحکار پریشد کو تنظیمی شکل دی گئی تھی اور ہم نے حکومت کی طاقت اور سول سوسائٹی کے کئی زمینی تجربے اور ان کے کاموں کو ساتھ لے کر چلنے کا طریقہ اپنایا اور عوام کو حق دینے والے قانون بنائے۔ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ سرکاری نظام کی حدود اور روایتی طریقہ کار کی وجہ سے کئی چیلنجز آئے لیکن سول سوسائٹی کی مدد سے تال میل بنا اور ایسی پالیسیاں بنیں جن سے کروڑوں ملک کے باشندوں کی امیدوں اور خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مدد ملی۔‘‘سونیا گاندھی نے تقریب کے دوران کانگریس کے ذریعہ جاری انتخابی منشور کے حوالے سے بھی اپنی بات رکھی اور کہا کہ ’’مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ انتخابات کے پیش نظر جو وعدے کیے جا رہے ہیں، حکومت بننے پر ان کے عمل پر نگاہ رکھنے کے لیے باقاعدہ انتظام کیا جائے گا۔ ہم یقیناً ہندوستان کو ایک ایسا ملک بنانے کی سمت میں قدم اٹھائیں گے جہاں وعدوں کی عزت ہوتی ہے، جہاں حکومت جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ حکومت کی زبان میں وزن ہونا چاہیے۔ اس کے الفاظ اور عمل میں فرق بالکل نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے پہلے بھی یہ کر کے دکھایا ہے اور ہم آگے بھی یہ کر کے دکھائیں گے۔‘‘
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی