Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

ممتاز اداکار اورگلوکار کے ایل سہگل

ممبئی۔ اپنی اداکاری اور گلوکار ی سے فلم انڈسٹری میں ممتاز مقام حاصل کرنے والے کے ایل سہگل نے اپنے دودہائی طویل کریئر میں محض 185 نغمے ہی گائے جن میں 142فلمی اور 43غیر فلمیں نغمے شامل ہیں۔لیکن جو ممتاز مقام انہیں حاصل ہوا وہ ہزاروں نغمے گانے والے بھی حاصل نہیں کرپاتے۔ جموں کے نواشہر میں ریاست کے تحصیل دار امر چند سہگل کے گھر کندن لال سہگل کی پیدائش چار اپریل 1904 کو ہوئی ۔

اس وقت ان کے والد نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ان کا بیٹا اپنے نام کی طرح کندن بن کر نکلے گا اور ان کا نام روشن کرےگا۔بچپن سے ہی سہگل کا رجحان موسیقی کی طرف تھا۔ان کی ماں کیسری بائی کور مذہبی خاتون تھیں ، ساتھ ہی وہ موسیقی میں بھی کافی دلچسپی رکھتی تھیں۔سہگل اکثر ماں کے ساتھ بھجن ،کیرتن جیسے مذہبی پروگراموں میں جایا کرتےتھے اورپانے شہر میں رام لیلا پروگراموں میں بھی حصہ لیا کرتے تھے۔
سہگل نے کسی موسیقی کی تعلیم لینے کےلئے کسی استاد سے تربیت نہیں لی لیکن سب سے پہلے انہوں نے موسیقی کا فن ایک صوفی سنت سلمان یوسف سے سیکھا تھا۔بچپن سے ہی سیگل کو موسیقی کی گہری سمجھ تھی اور ایک بار سنے ہوئے نغمے کی لے وہ باریکی سے پکڑ لیتے تھے۔ان کی ابتدائی تعلیم بہت ہی عام انداز میں ہوئی تھی ۔انہیں اپنی پڑھائی بیچ میں ہی چھوڑنی پڑی اور ذریعہ معاش کے طورپر انہیں ریلوے میں ٹائم کیپر کی ملازمت کرنی پڑی۔بعد میں انہوں رومنگٹن نامی ٹائپ رائٹنگ مشین کی کمپنی میں سیلس مین کی نوکری بھی کی۔
سال 1930 میں کولکاتہ کے نیو تھیئٹر کے بی این سرکاری نے سہگل کو 200روپے ماہانہ پراپنے یہاں کام کرنے کا موقع دیا۔وہاں ان کی ملاقات موسیقار آر سی بورال سے ہوئی جو ان کی صلاحیت سے کافی متاثر ہوئے۔رفتہ رفتہ سہگل نیو تھیئٹر میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔ابتدائی دور میں بطور اداکار سہگل کو سال 1932 میں ریلیز اردو فلم ’محبت کے آنسو‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔1932 میں ہی بطور اداکار ان کی دو اور فلمیں ’صبح کا ستارہ اور زندہ لاش بھی ریلیز ہوئی لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص پہچان نہیں ملی۔
سال 1933 میں ریلیز فلم ’پران بھگت‘ کی کامیابی کے بعد بطور گلوکار سہگل کچھ حد تک فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔اس فلم میں ان کے گائے ہوئے چار بھجن ملک بھر میں کافی مقبول ہوئے۔اس کےبعد ’یہودی کی لڑکی‘،’چنڈی داس‘ اور ’روپ لیکھا‘ جیسی فلموں کی کامیابی سے سہگل نے شائقین کی توجہ اپنی گلوکاری اور اداکاری کی سمت متوجہ کیا۔

شرد چندر چٹو پادھیائے کے ناول پر مبنی پی سی بروا ہدایت فلم ’دیو داس ‘ کی کامیابی کے بعد سہگل بطور گلوکار اور اداکار شہرت کی بلندیوں تک جاپہنچے۔اس فلم میں ان کے گائے نغمے کافی مقبول ہوئے۔اس دوران انہوں نے نیو تھیئٹر کے ذریعہ بنائی گئی کئی فلموں میں بھی کام کیا۔
سال 1937میں ریلیز بنگلا فلم ’دی دی‘ کی زبردست کامیابی کے بعد سہگل بنگالی فلم انڈسٹری کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ان کی گلوکاری سن کر رویندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا،’’سندر گلا تومار آگے جان لے کتو نا آنند پیتام‘‘ یعنی آپ کی آواز کتنی خوبصورت ہے پہلے پتہ ہوتا تو اور بھی لطف اندوز ہوتے۔سال 1946 میں سہگل نے عظیم موسیقار ’نوشاد‘ کی ہدایت میں فلم ’شاہ جہاں‘ میں ’غم دئے مستقل‘ اور ’جب دل ہی ٹوٹ گیا‘ جیسے نغمے گائے ۔

دو دہائی فلمی کریئر میں انہوں نے 36فلموں میں اداکاری بھی کی۔ہندی فلموں کے علاوہ سہگل نے اردو ،بنگلا اورتمل فلموں میں بھی اداکاری کی۔اپنی مسحور آواز اور زبردست اداکاری سے اپنے مداحوں کا دل جیتنے والے کے ایل سہگل 18جنوری 1947کو صرف 43سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ان کے انتقال کے بعد بی این سرکارنے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی زندگی پر ایک ڈاکیومینٹری’امر سہگل‘ بنائی۔اس فلم میں سہگل کے گائے نغموں میں سے 19بہترین نغموں کو شامل کیاگیا۔

 

 

https://kaumikhabrein.com