نئی دہلی ۔(یو این آئی) گوتم بدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر بھگوتی پرکاش شرما نے کہا کہ ہر ذی روح کے ساتھ انسانیت کاسلوک ہی مشترکہ تہذیبی وراثت کا حصہ ہے،مشترکہ تہذیبی وراثت کی حفاظت اصل ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے تعاون سے گوتم بدھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ’مشترتہذیبی وراثت : تصوف اور بھکتی کے تناظر میں‘ کے موضوع پر منعقدہ دوروزہ قومی سیمینارکی صدارت کرتے ہو ئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ تلسی داس نے کہا تھاکہ دوسرے کو سکھ دینے سے بڑا کوئی دھرم نہیں۔شنکر اچاریہ نے 8ویں صدی میں اسی مشترکہ تہذیب کی تبلیغ کی۔انہوں نے کہاکہ مشترکہ تہذیب کی توسیع اور حفاظت نہ صرف وقت کی اہم ترین ضرورت ہے بلکہ اس کو پھیلانا بھی ہم سب کے لئے ضروری ہے۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوتے ہوئے سابق ڈائریکٹر این سی پی یو ا یل اور صدر شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی پروفیسر ارتضیٰ کریم نےتصوف اور بھگتی تحریک مشترکہ تہذیبی وراثت کے امین ہیں۔انہوں نے مزید کہاموجودہ سماج میں ایک طرح کی گھٹن سے نکلنے کا یہی راستہ ہے کہ تصوف پر عمل پیرا ہوا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی رشتوں میں ہمارا یقین کم ہوگیا ہے، آخر گوتم بدھ کو گھر بار تیاگ کر جانے کی کیاضرورت تھی،ان کی تعلیمات کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اچھے موضوع پرسیمینار کاانعقاد کیاگیا ہے،اس کے لئے شعبہ اردو کومبارکباد پیش کرتاہوں ۔ اس کے علاوہ انہوں نے دوسرے سیشن کی صدارت بھی کی۔ مہمان ذی وقار اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر اخلاق احمد آہن نے کہا انسان کی داخلی بہت سی بیماریاں ہیں جن کا علاج تصوف اور بھکتی کے نکتہ کے اسی تصور میں پنہاں ہے۔مشترکہ تہذیب کے تحت چندر بھان برہمن کی منشات برہمن مدارس میں تعلیم کاحصہ ہے ،یہ ہے مشترکہ تہذیب وراثت۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنی مشترکہ تہذیب کو اپنی شناخت کاجز نہیں بناسکتے،ہماری تہذیب کو تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ونوبھا بھاوے نے قرآن کو قرائت سے پڑھا اور اس کے ترجمہ پیش کیئے۔اس پروگرام میں پروفیسر بچو سنگھ رجسٹرار شامل ہوئے اور ڈین ڈاکٹر نیتی رانا نے سمینار کی غرض وغایت پر روشنی ڈالی اور یونیورسٹی کے شعبہ ارودمیں بی اے کاکورس شروع کرنے کی خوش خبری سنائی۔آرگنائزنگ سکریٹری شعبۂ اردوڈاکٹر عبید الغفار،ڈاکٹر ریحانہ سلطانہ، نے مہمانوں کا استقبال کیاجب کہ نظامت ڈاکٹر خان محمد آصف نے انجام دیا اور صدر شعبہ ڈاکٹر اوم پرکاش نے اظہار تشکر پیش کیا۔اس کے علاوہ ڈاکٹر ویبھاوری کی نظامت میں کم وبیش12 ریسرچ اسکالرس نے اپنے مقالہ پیش کیئے۔لکھنؤ سے آئے ڈاکٹر روی کانت نے اس سیشن پر اظہار خیال کیا۔ اختتامی اجلاس میں چودھری چرن یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سربراہ پروفیسر اسلم جمشید پوری نے تاثرات پیش کرتے ہوئے اردو، انگریزی اورہندی میں پڑھے گئے مقالوں کو تحقیق اور فروغ انسانیت کااہم حصہ قرار دیا لیکن زبان سہل استعمال کرنے کا مقالہ نگاروں کو مشورہ دیا۔انہوں نے کہاکہ ملک کے مایہ ناز تعلیمی اداروں سے شرکت کرنے والوں کی بڑ ی تعداد نے گوتم بدھ یونیورسٹی کے اس قومی سیمینار میں عمدہ مقالے پیش کیئے،بلا تفریق ہر ایک سیشن میں ڈاکٹر وریسرچ اسکالرز نے اپنے اپنے موضوع پر سانجھا وراثت پرمتفکرانہ انداز میں بہترین انسان بننے اور عملی زندگی میں صوفیوں درویشوں سنتوں کے طرز زندگی کو اپنے لئے آئڈیل قرار دیا،جن کی خدمت خلق پر موقوف تعلیمات اور انسانیت پر مبنی تعلیم کے ذریعے ہی ہم اپنی مشترکہ تہذیب کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔اردو شعبہ کی طرف سے یہ پہلا قومی نوعیت کا اتنا بڑاپروگرام میں کم وبیش ملک بھر سے 60کے قریب مقالہ پڑھنے والے شامل ہوئے ،جن میں سابق طالب علموں کے ساتھ حال کے ریسرچ اسکالرز کی بھی خاصی شمولیت درج کی گئی۔اس سیمنار میں زیادہ تر مقالہ انسانی فلاح وبہود کی تعلیم دینے والوں ، صوفیوں، سنتوں اور بھکتوں کی زندگی کے تناظر میں لکھے ہوئے تھے ،جن میں سنت کبیرؔ ، ملک محمد جائسی،علامہ اقبال،معین الدین چشتی، امیر خسرو کی حیات جاوداں،اور ڈاکٹر شیا مانندسرسوتی روشن کے مشترکہ تہذیبی وراثت میں یوگدان پر جیسے موضوع پربہترین تحریریں شامل تھیں۔
ملک بھر سے مدعو مقالہ نگاروں میں میں ڈاکٹر اطہر الہیٰ خان، متھن کمار، منصور ندوی،محمد یعقوب،عابد انور،حبیب سیفی، جنید عالم،سنتوش کمار،ڈاکٹر سدھارتھ سدیپ،محمد تنویر حسین،ڈاکٹر نیبو لال،ڈاکٹر چند رشیکھر پاسوان،ڈاکٹر محمد کاشف،ڈاکٹر گیان دیپ شاکیہ،ڈاکٹر فیضان ابرار،ڈاکٹر دھرم ویر،ڈاکٹر شرینیواس تیاگی،سبحان احمد، ڈاکٹر انجو لتا،منتظر قائمی،ڈاکٹر آشا رام بھگت،محمد رضا،سمن مشرا،ڈاکٹر اعظم انصاری،ڈاکٹر نیرا،ڈاکٹر عبد الواسع،یاشیکا ساگر، تسنیم عابد،طفیل احمد،کمل کمار،رودر یادو،محمد معاذ، سورج کمار،رفیع الدین،سنگیتا،محمد شاکر،دنیش کمار،حدیثہ افضال،سنیل کمار ورما،ذبیح اللہ،سنتوش کمار بھاردواج،،محمد اکرم،وکاس شرما، روپیش کمار، عادل احسان، غزالہ شاہین،پوجا، نورالصباح،گلناز،چنچل شرما،سیما پروین ،محمد یوسف، شیوانی تومر ،گورو دیگر شامل تھے۔سیمینار کو منعقد کرانے میں ڈاکٹر دیواکر گروا کا تعاون قابل تعریف تھا۔اسی کے ساتھ ڈاکٹر رینو یادو،ڈاکٹر ویبھاوری،اور دیگر فکیلٹی کے ساتھ ڈاکٹر نوشاد عالم جامعہ ملیہ اسلامیہ،ڈاکٹر پریہ سین سنگھ،ڈاکٹر رنجنا دیویدی،ڈاکٹر وسیع احمد اعظم انصاری نے شرکت کی۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی