پالاسمدرم (آندھرا پردیش)۔(یو این آئی) اجودھیا میں شری رام مندر میں پران پرتیشٹھا سے پہلے 11 دن کی رسومات ادا کر رہے وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو رام راج کے ٹیکس نظام اور گڈ گورننس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کا نظام بہتر ہونا چاہیے جس میں عوام کی جانب سے دئے گئے ایک ایک پیسہ ان کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہو اور یہی کام ان کی حکومت گزشتہ 10 سال سے کر رہی ہے۔
سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز اینڈ کسٹمز کے نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکس اور نارکوٹکس کے نو تعمیر شدہ کیمپس کا افتتاح کرنے کے موقع پر مسٹر مودی نے کہا کہ جمہوریت میں بادشاہ رعایا ہوتی ہے اور حکومت عوام کی خدمت کے لیے کام کرتی ہے۔ اس لیے یہ انسٹی ٹیوٹ حکومت کو مناسب ریونیو حاصل کرنے کو یقینی بنانے میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ اجودھیا میں 22 جنوری کو شری رام مندر میں پران پرتیسٹھا کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل پورا ملک رام مے ہے۔ وہ رام جی کی عقیدت میں شرابور ہے۔ پربھو شری رام کی زندگی کی وسعت اور ایمان عقیدت کے دائرے سے کہیں زیادہ ہے۔ پربھو شری رام گڈ گورننس کی ایسی علامت ہیں جو اس انسٹی ٹیوٹ کے لیے ایک تحریک بن سکتے ہیں۔ رام راج ایسی جمہوریت تھی جہاں ہر شہری کی آواز سنی جاتی تھی۔ رام راج کے رہنے والوں کے لیے کہا گیا ہے کہ اپنا سر اونچا رکھو، مذہب کو جانو، تم رام راج کے رہنے والے ہو۔ رام راج گڈ گورننس کے چار ستونو ں پر کھڑا تھا جہاں ہر کوئی بغیر کسی خوف کے سر اٹھا کر چلتا تھا۔ جہاں کمزوروں کی حفا ظت ہوتی تھی اور فرض سب سے اہم تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ رام راج میں ٹیکس کیسے لیاجاتا تھا، اس پر سوامی تلسی داس نے کہا ہے کہ سورج زمین سے پانی کھینچتا ہے اور وہی پانی بارش کی صورت میں زمین پر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹیکس سسٹم بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ عوام سے لی گئی پائی پائی عوام کی بھلائی کے استعمال ہو۔ گزشتہ 10 برسوں میں ٹیکس نظام میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی گئی ہیں۔ شفافیت نہ ہونے کی وجہ سے تاجروں کو ہراساں کیا جاتا تھا۔ جی ایس ٹی کی شکل میں ایک جدید نظام دیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس کا نظام بھی آسان کر دیا گیا ہے۔فیس لیس ٹیکس اسیسمنٹ سسٹم بنایا گیا ہے۔ ان تمام اصلاحات کے باعث آج ملک میں ریکارڈ ٹیکس وصولی ہو رہی ہے اور حکومت کی ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت مختلف اسکیموں کے ذریعے عوام کا پیسہ عوام کو واپس کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 10 برسوں میں غریبوں، کسانوں، خواتین اور نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنایا گیا ہے۔ حکومت کی اسکیموں کے مرکز میں وہی لوگ سب سے اوپر ہیں جو محروم، استحصال کا شکارتھے اور سماج کے آخری نمبر پر کھڑے تھے۔ حکومت نے غریبوں کی صحت، تعلیم، روزگار اور خود روزگار پر خرچ کیا ہے اور ان کی سہولتوں میں اضافہ کیا ہے۔ اب تک غریبوں کی طاقت بڑھی ہے اور انہیں سہولتیں مل چکی ہیں جس نے انہیں غربت سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔مسٹرمودی نے کہا کہ 2014 میں انکم ٹیکس پر چھوٹ 2 لاکھ روپے تھی جسے اب بڑھا کر 7 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس چھوٹ کی وجہ سے لوگوں نے 2.5 لاکھ کروڑ روپے بچائے ہیں۔ حکومت انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ٹیکس دہندہ دیکھ رہا ہے کہ اس کے پیسے کا صحیح استعمال ہو رہا ہے تو وہ بھی آگے بڑھ کر ٹیکس ادا کرتا ہے۔ ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے عوام سے جو بھی لیا، عوام کو دیا اور یہی رام راج کا بنیادی منتر ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ ماضی میں پروجیکٹوں کو لٹکانے بھٹکانے کی روایت تھی۔ ان کی حکومت نے لاگت کا خیال رکھا ہے اور بروقت تکمیل پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ اور بدعنوانوں کے خلاف کارروائی حکومت کی ترجیح رہی ہے۔ 10 کروڑ فرضی ناموں کو ہٹایا گیا ہے۔ دہلی سے منتقل کی گئی ایک ایک پائی مستحقین تک پہنچ رہی ہے۔وزیراعظم نے غربت کے حوالے سے نیتی آیوگ کی کل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کے نو سال کے دوران تقریباً 25 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ پہلے غربت ختم کرنے کے نعرے لگائے جاتے تھے لیکن 9 سالوں میں 25 کروڑ لوگوں کا غربت سے نکلنا بے مثال ہے۔ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے غریبوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی گئی ہے۔ یہ اطلاع 22 جنوری کو رام مندر میں پران پرتیشٹھا سے پہلے ملی ہے جو ہر کسی کو نئے عقیدے سے بھرنے والی ہے۔ اس سے ملک کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی