Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

طلباکو جدید تعلیم سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت:سلمان حسینی ندوی

ندوی کمپیوٹر سینٹرکے تحت فارغین طلبا کو اسناد سے نوازا گیا

لکھنؤ۔ ملک کی قیادت میں ایک مہیب خلا ہے ، اس خلاکو نوجوان ہی پُر کرسکتے ہیں ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں سرگرم عمل مختلف تنظیمیں نوجوانوں پر کام کریں اور ان کو تیار کریں ۔ ان سب میں ضروری ہے کہ تشدد و بیجا جذبات کے بجائے اصلاحی و فلاحی طریقہ اپنایا جائے ۔ جمعیۃ شباب الاسلام نے ایک زمانہ میں بڑی سرگرمی سے کام کیا ہے اسے پھر سے سرگرم عمل بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے کیا۔ جمعیۃ شباب الاسلام کے تحت قائم ندوی کمپیوٹر سینٹر کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کر رہے تھے ۔


مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے جمعیۃ شباب الاسلام کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ نوجوانوں کی یہ تنظیم ۱۹۷۴ء قائم کی گئی تھی ۔ ۱۹۸۲ء میں اسے نمایاں طور پر کامیابی ملی ۔ جمعیۃ شباب الاسلام کے اثر سے ندوۃ العلماء میں دینی و اصلاحی تبدیلیاں عمل میں آئیں اور اس نے ندوۃ العلماء کا تعارف پورے شہر میں کرایا۔ اس زمانہ میں نوجوان طالبان علوم دینیہ نے شہرکے محلوں اورگائوں گائوں جاکر پہلے سرے کیا کہ مسلمانوں کی آبادی کتنی ہے ، ان کی تعلیمی حالت کیسی ہے ، کتنی مساجد ہیں، مساجد میںنمازیوں کی تعداد کتنی ہے اور مسلمانوں کی اقتصادی صورت حال کیسی ہے ۔ اس کے بعد ان پر کام کیا گیا ۔ مساجد کیلئے تنظیم ائمہ مساجد قائم کیا گیا۔ اسلامی اسکول کا تصور پیش کیا اور اس کے بعد حراء پبلک اسکول کا قیام وجود میں آیا۔ اسکول و کالجز کے طلباپر کام کرنے کے ساتھ یونیورسٹیوں سے روابط قائم کئے ۔ مولانا نے کہا کہ جمعیۃ شباب الاسلام کی تنظیم نوجوانوں کی ہے ،وہ آگے آئیں اور کام کریں ۔ موجودہ دور میں جمعیۃ شباب الاسلام جیسی تنظیم کو سرگرم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ندوی ، قاسمی، بریلوی، سلفی اور فلاحی سبھی ہمارے ہیں اور سب ایک ہیں ۔ ان کو علیحدہ جماعت میں منقسم کرنے والے لوگ جاہم ہیں۔ ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
کمپیوٹر سینٹر کے متعلق بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ندوہ کے خواب و خیال میں کمپیوٹر کا تصور نہیں تھا تب ۱۹۹۶ء میں کمپیوٹر سینٹر کا قیام عمل میں آیا۔ میں نے صدا لگائی تھی مسلمانوں کو پروفیشنل میدان میں آگے آنا ہوگا ۔ ان کا اپنا ایک ٹی وی چینل ہونا چاہئے جو کہ شروع بھی ہوا لیکن کچھ اسباب سے ہم نے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ مسلمانوں کو میڈیا ، الیکٹرانک و دیگر میدان میں سرگرمی سے آگے آنا چاہئے اور اسلام کی سچی تصویر پیش کرنی چاہئے ۔ اس سے قبل محمد یونس حسینی نے بھی خطاب کیا۔ جلسہ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ جلسہ میں تقریبا ۵۰؍فارغین کو اسناد سے نوازا گیا۔ اس موقع پر کمپیوٹر سینٹر انچارج مولانا عبدالرشید ندوی ، کورآڈی نیٹر گرو ٹیک کمپیوٹر کے ڈائریکٹر محمد یونس خان ، مانو لکھنؤ کیمپس کے انچارج ڈاکٹر عبدالقدوس ، حفاظت یار خان ، عمر سیاف ،محمد ابو سفار، محمد بلال ،جمعیت کے کارکن محمد سلیمسمیت افراد اور کمپیوٹر سینٹرکے طلبا موجود تھے۔