کلکتہ۔(یو این آئی) مشہور اردو صحافی ’عظمت جمیل صدیقی کو ‘جن کا 26 مارچ کو طویل علالت کے بعد اپنے آبائی گاؤں ضلع سیوان میں انتقال ہوگیا تھا ،خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کلکتہ کے سینئر اردو صحافیوں نے کہا کہ’عظمت جمیل صدیقی‘بنگال کی اردو صحافت کے ایک ایسے روشن ستارہ تھے جن کی پوری زندگی اردو صحافت کیلئے وقف تھی۔اردو ’رروزنامہ عوامی نیوز‘ کی جانب سے منعقد تعزیتی جلسے کی صدارت کرنے والے مشہور وبزرگ صحافی کریم رضا مونگیری نے کہا کہ عظمت جمیل صدیقی سے اردو صحافت کو بہت ہی امیدیں وابستہ تھیں،وہ دل و جان سے کام کرنے والے شخص تھے۔ ان کے اخبار روزنامہ عکاس سے اس دور میں وابستہ تھے جب یواین آئی اردو سروس کی شروعات نہیں ہوئی تھی،اس دورمیں اردو اخباروں میں ریڈیو کے ذریعہ خبریں بنائی جاتی تھیں، عظمت جمیل صدیقی کو ریڈیو سے خبر بنانے میں مہارت حاصل تھی مگر وہ خبروں کی صداقت کو جانچنے کی بھر پور کوشش کرتے تھے۔خیا ل رہے کہ کلکتہ سے اپنے صحافتی کیرئیر کا آغاز کرنے والے عظمت جمیل صدیقی ریاست کے تمام اردو اخبارات بشمول روز نامہ آزاد ہند،اخبار مشرق، روزنامہ آبشار اور روزنامہ عکاس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔آخری دور میں وہ روزنامہ عوامی نیوز کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیا۔روزنامہ آبشار کے سابق ایڈیٹر وشاعر انجم عظیم آبادی نے کہا کہ عظمت جمیل صدیقی نے بہت ہی کم وقت میں اردو صحافت میں اپنا ایک مقام بنالیا تھا۔ وہ محنتی، اصول پرست اور غیر جانبدار صحافت پر یقین رکھنے والے تھے۔غیر لچکدرانہ رویہ کی وجہ سے وہ بہت زیادہ مقبول نہیں ہوسکے مگر سچائی کیلئے وہ سب کچھ قربان کردینے کو تیار رہنے والے شخص تھے۔انہوں نے کہا کہ عظمت جمیل صدیقی نے رئیس الدین جعفری کی تربیت میں اردو صحافت میں قدم رکھا اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔رئیس الدین جعفری کے انتقال کے بعدعظمت جمیل صدیقی نے فراخ دلی کے ساتھ اس کا اعتراف کرتے ہوئے لکھاتھا کہ آج وہ جو کچھ ہیں وہ رئیس الدین جعفری کی سرپرستی اورا ن کی رہنمائی کی وجہ سے ہے۔عوامی نیوز کے مالک ’پریم جی‘نے کہاکہ عوامی نیوز نے جب کلکتہ اشاعت کا آغاز کیا تو ہمیں صدیقی کی خدمات حاصل ہوئیں،وہ اپنے کام کے تئیں بہت ہی ایماندار اور جنون کی حد تک مخلص تھے۔اخبار کے معیار کو بلند کرنے اور نئی خبروں کی تلاش میں ہمہ وقت سرگرم رہنے والے انسان تھے۔مگر دو سال قبل اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی، جس سے وہ سنبھل نہیں سکے،اس دوران عوامی نیوز نے ان کی ہرممکن مدد کی مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔انہوں نے کہا کہ عظمت جمیل صدیقی جیسے صحافیوں کی ضرورت ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
تعزیتی جلسے سے کئی اہم شخصیات جس میں ناخدا مسجد کے امام قاری شفیق، ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے صدرشمیم احمد، سماجی کارکن خالد عباداللہ، سہ ماہی مجلہ کے ایڈیٹر ڈاکٹر نوشاد مومن، پروفیسر عاصم شہنواز شبلی شامل ہیں نے خطاب کرتے ہوئے عظمت جمیل صدیقی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی