بانڈی پورہ۔(یو این آئی) نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو مزید نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمانی انتخابات کوئی معمولی الیکشن نہیں کیونکہ بقول ان کے ‘آج ہماری خصوصی پوزیشن پر طرح طرح کے حملے ہورہے ہیں،
آج ہماری انفرادیت کے خلاف طرح طرح کی سازشیں رچائی جارہی ہیں اور بڑی بڑی طاقتیں ہماری پہنچان کو مٹانے کے لئے نکلے ہیں، یہی وجہ ہے کہ موجودہ الیکشن کو معمولی سمجھنا بہت بڑی غلطی ہوگی۔ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے پیر کے روز یہاں ایک چناؤی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور سینئر لیڈر میاں الطاف نے بھی خطاب کیا۔ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘بھاجپا کے صدر امت شاہ کہتے ہیں کہ 2020میں دفعہ 35اے کو ہٹانے کا کام کریں گے جبکہ اس سے پہلے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے دفعہ 35اے اور دفعہ 370 کو ختم کرنے کی دھمکی دی ہے، ان لوگوں کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ جموں وکشمیر باقی ریاستوں کی طرح نہیں ہے، ہم نے الحاق سے پہلے شرائط رکھیں، ہم مفت میں نہیں آئے ہیں، ہم نے اپنی پہنچان کو بنائے رکھنے کے لئے آئین میں کچھ چیزیں درج کروائیں، ہم نے شرط رکھی کہ ہماری پہنچان اپنی ہوگی، ہمارا آئین اپنا ہوگا، ہمارا جھنڈا اپنا ہوگا، اپنا صدر ریاست اور اپنا وزیر اعظم بھی ہوگا، آپ ہمارا مقابلہ دیگر ریاستوں کے ساتھ نہیں کرسکتے، آپ 70سال کے بعد الحاق کو غلط نہیں کہہ سکتے، اگر آپ مشروط الحاق کی شرائط کو کاٹنے کی بات کرتے ہو تو پھر آپ کو الحاق پر بھی دوبارہ بات کرنی ہوگی۔ہم آپ کو خصوصی پوزیشن کو مزید نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے بلکہ ہم چھینے گئے تمام مراعات کو واپس لانے کے لئے جدوجہد کریں گے اور انشاءاللہ صدرِ اور وزیر اعظم کو بھی واپس لائیں گے۔بھاجپا اور آر ایس ایس کے بقول ان کے ‘مقامی آلہ کاروں سے عوام کو ہوشیار کرتے ہوئے این سی نائب صدر نے کہا کہ اُن جماعتوں اور لیڈروں پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہئے جنہوں نے گذشتہ برسوں کے دوران بھی خصوصی پوزیشن کو نقصان پہنچانے میں بھاجپا کا ساتھ دیا، پھر چاہئے وہ قلم دوات والے ہوں یا کوئی اور ۔یاد کیجئے گذشتہ 2015 کے بعد بھاجپا کے ساتھ مل کر ان لوگوں نے کس طرح سے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زک پہنچائی، پھر چاہئے وہ جی ایس ٹی کا اطلاق ہو، سرفیسی ایکٹ ہو، فوڈ سیکورٹی قانون ہو، یا دیگر مرکزی قوانین جنہیں ریاست پر لاگو کیا گیا۔اسمبلی انتخابات کے بعد نیشنل کانفرنس کی حکومت آنے کی صورت میں ایس آر او 202کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت کا یہ ایس آر او نوجوان کُش ہے، اس ایس آر او کے تحت نوجوانوں کو نوکریوں کی تنخواہ نہیں بلکہ وضیفہ ملتا ہے۔ میں نے بھی اپنی حکومت کے دوران ایسی ہی غلطی کی تھی لیکن غلطی بھانپتے ہی میں نے قانون کو کالعدم کردیا۔ لیکن پی ڈی پی والوں نے پھر سے غلطی کو دہرایا اور اس کو مزید سخت کردیا۔ میں اس ریاست نوجوانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت آئی تو چند دنوں کے اندر ہی ایس آر او 202 ختم کیا جائے۔ اس کے علاوہ ہم نے پی ایس اے کو بھی منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہم پی ایس اے کو مکمل طور پر ختم کریں گے۔ ہم پی ڈی پی والوں کی طرح لوگوں کو دھوکہ نہیں دیں گے ، ہم اس قانون کو مکمل طور پر مٹادیں گے۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی