Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

اسمتھ -وارنر کی پابندی ختم، عالمی کپ کے لئے دستیاب

میلبورن۔ (یو این آئی ) سرخیوں میں چھائے بال ٹیمپرنگ کیس میں مجرم پائے گئے اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر پر عائد ایک سال کی پابندی اب کے بعد ختم ہو گئی ہے اور دونوں آئندہ عالمی کپ سمیت بین الاقوامی سطح کے کرکٹ میں واپسی کے لیے دستیاب ہوں گے ۔آسٹریلوی کرکٹ سربراہ کیون رابرٹس نے کہا کہ اسمتھ اور وارنر دونوں کی ایک سال کی پابندی ختم ہو گئی ہے اور وہ اب بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آ سکتے ہیں۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ دونوں کھلاڑیوں نے اپنی غلطی کے لئے خمیازہ بھگت لیا ہے اور ان کی واپسی سے آسٹریلیا کرکٹ کی تصویر کو کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ انہوں نے اپنی پوری پابندی کی ہے ۔گزشتہ سال جنوبی افریقہ کے دورے میں تیسرے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کے دوران وارنر اور کپتان اسمتھ نے بلے باز کیمرون بینکرافٹ سے گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کروائی تھی۔ تینوں اس میں شامل پائے گئے تھے ۔اس درمیان سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے حوالے سے آئی خبر میں انکشاف ہوا کہ جنوبی افریقہ کے دورے کے چوتھے میچ میں بولر مچل اسٹارک، جوش ہیزل وڈ، پیٹ کمنز اور ناتھن لیون نے خبردار کیا کہ اگر وارنر کو ٹیم سے نکالا نہیں گیا تو وہ تمام بائیکاٹ کر دیں گے ۔وہیں آسٹریلوی کرکٹ تاریخ کے سب سے بدنام واقعہ کے بعد خبر آئی تھی کہ بال ٹیمپرنگ کے بعد ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کے درمیان خاصا اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔ اگرچہ ٹیم کے دونوں اسٹار کھلاڑیوں کی واپسی کا راستہ صاف دکھائی دے رہا ہے اور دونوں نے اس ماہ دبئی میں ہوئی ون ڈے ٹیم میٹنگ میں بھی حصہ لیا۔ لیون اور کمنز نے بھی اس میں حصہ لیا۔میلبورن پریس کے مطابق سی اے کے سربراہ نے کہاکہ ہم وارنر، اسمتھ اور کیمرون کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اورا سپورٹ عملہ بھی اس میں شامل ہے تاکہ ٹیم میں دوبارہ ہم آہنگی پیدا کی جا سکے ۔ ایک ٹیم میں آپ سب دوست نہیں ہو سکتے لیکن ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ تینوں کھلاڑیوں نے اپنی غلطیوں کے لئے کافی سزا بھگت لی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج اب ٹیم میں دوبارہ اعتماد پیدا کرنا ہے ۔ ہم نے بورڈ اور ایگزیکٹو سطح پر کافی تبدیلی دیکھٰ ہے ۔ ہمارے کوچ بھی نئے ہیں اور نئے ٹیسٹ کپتان ہیں۔ یہ بڑی تبدیلی ہیں۔ ہم اب سب کو حوصلہ افزائی کرنے کے لئے کھیل رہے ہیں تاکہ لوگوں کو کرکٹ پر بھروسہ ہو۔