لکھنؤ. آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے قائم ثالثی پینل کے سامنے اپنے پرانے موقف پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق اتوار کو بورڈ کی جانب سے لکھنؤ میں منعقد ہنگامی میٹنگ میں بورڈ نے اپنے پرانے موقف کی تائید کرتے ہوئے دعوی کیاکہ متنازعہ زمین پر ایک وقت میں بابری مسجد تعمیر تھی اور وہ بابری مسجد کی ہی ملکیت ہے۔
لکھنؤ کی راجدھانی میں واقع دارالعلوم ندوۃ العلماء میں میں ہوئی بورڈ کی اس میٹنگ کو کافی خفیہ رکھا گیا تھا اور میٹنگ میں کسی بھی میڈیاکو رسائی نہیں دی گئی تھی نہ ہی بورڈ کی جانب سے میٹنگ میں زیر غور نکات کی میڈیا کو بریفنگ دی گئی ہے۔ملحوظ رہے چونکہ اسی ہفتے بورڈ کو بابری مسجد معاملے پر اپنے موقف سے ثالثی پینل کو آگاہ کرنا ہے اسی تناظر میں بورڈ نے یہ ہنگامی میٹنگ طلب کی تھی۔
مولانا رابع حسنی ندوی کی صدارت میں ہوئی اس میٹنگ میں ان نکات پر کافی تفصیل سے غور و خوض کیا گیا کہ کس طرح سے بورڈ کا وفد اس معاملے پر اپنی بات ثالثی پینل کے سامنے رکھے گا۔قابل ذکر ہےکہ سپریم کورٹ نے اجودھیا متنازعہ معاملے کو عدالت کے باہر حل کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ایم ایم ابراہیم کلیف اللہ کی سربراہی میں تین اراکین پر مبنی ایک ثالثی پینل تشکیل دی ہے۔
شری شری روی شنکر اور مدراس ہائی کورٹ کے سینئر وکیل شری رام پنچو اس کے رکن ہیں۔ وہ 27 مارچ کو اجودھیا پہنچ کر متعلقہ فریقین سے گفت و شیند کے تین روزہ دوسرے دور کا کر سکتے ہیں۔ پینل کے درمیان ہونے والی کسی بھی گفت و شنید کی خبر سے میڈیا کو دور رکھا گیا ہے۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی