Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

India's main opposition Congress party General Secretary Priyanka Gandhi Vadra attends a public meeting at Adalaj in Gandhinagar, India, Tuesday, March 12, 2019. India's national election will be held in seven phases in April and May. (AP Photo/Ajit Solanki)

اب پرینکا پر ٹک گئی ہے کانگریس کی آس

لکھنؤ۔ (نامہ نگار)اب کانگریس کو صرف پرینکا گاندھی سے معجزہ کی امیدہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں امیٹھی اور رائے بریلی پارلیمانی علاقوں میں سمٹ جانے والی کانگریس سے ایس پی، بی ایس پی و راشٹریہ لوک دل جیسی پارٹی بھی فاصلہ بنائے رکھنے میں اپنا بھلا سمجھتے ہیں۔

عالم یہ ہے کہ ایس پی، بی ایس پی بھی اپنے اتحاد میں کانگریس کو ساتھ رکھنے پر راضی نہیں ہوئے ۔ صرف رائے بریلی و امیٹھی میں اتحاد امیدوار نہ اتارنے کا اعلان کرکے کانگریس کو سستے میں نمٹا دیا۔

 

اُدھر ، بی ایس پی سربراہ مایاوتی آئے دن کانگریس کو بی جے پی کے زمرہ میں کھڑا کرتے ہوئے نشانہ لگانے سے نہیں چوک رہی ہیں۔ ایسے میں کانگریس کیلئے غیر اطمینان بخش صورتحال ہے۔ وہیں راجستھان اسمبلی انتخاب میں اتحاد کرکے لڑے رالود نے بھی یوپی میں کانگریس سے انتخابی دوستی کرنا مناسب نہیں سمجھا اور صرف تین سیٹیں لیکر ایس پی، بی ایس پی اتحاد میںشامل ہو گیا۔

اترپردیش میں بی جے پی کی سبقت کو روک کر مرکز کے اقتدار میں واپسی کاخواب دیکھ رہی کانگریس کو اب صرف پرینکا سے ہی اچھے دن آنے کی امید ہے۔اس سلسلہ میں یوپی کو کامیاب بنانے کیلئے انگریس نے ریاست کو تنظیمی نظریہ سے دو حصوں میں تقسیم کرکے پرینکا گاندھی و جیوترادتیہ جیسے قدآور کو انچارج بناکر بڑا دائوں کھیلا ہے۔ دونوں کے درمیان اکتالیس اور اُنتالیس سیٹوں کی تقسیم کرکے تین تین قومی سکریٹریوں کو معاون انچارج بنایاگ یا ہے۔

چارج سنبھالتے ہی پرینکا و سندھیا نے صرف تین دن میں ہی ریاست کی سبھی اسی پارلیمانی سیٹوں کاجائزہ لیا اور پندرہ سو سے زیادہ کارکنوںسے بات چیت بھی کی۔ لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں لگنے کے ساتھ ہی دو ہزار بائیس میں ریاست میں کانگریس حکومت بنانے کا ٹارگیٹ بھی دیا گیا ہے۔ حالانکہ قومی صدر راہل گاندھی نے پرینکا کو قومی جنرل سکریٹری مقرر کرکے سیاسی اننگ فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی بات کہی تھی لیکن کمزور ریاستی تنظیم کو اُبارنے کی پہل نہیں کی۔

گزشتہ اسمبلی انتخاب میں ایس پی سے اتحاد کرنے کے بعد سے تنظیم کی صورتحال میں کوئی بہتری کی کوشش نہیں کی گئی۔ اسمبلی انتخاب کانگریس کو صرف 9 فیصد ووٹ ہی ملے تھے۔ریاست میں لوک سبھا کی تین سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب میں بھی پارٹی کامظاہرہ بے حد خراب رہا۔ گورکھپور و پھول پور میں اسکی ضمانت ضبط ہوئی جبکہ کیرانہ میں پارٹی امیدوار بھی نہ اتار سکی اور بغیر مانگے ہی اتحاد کے امیدوار کو حمایت دیناپڑی۔پارٹی کے پاس جتائو امیدواروں کی بھی قلت ہے۔ اسلئے دیگر پارٹیوں سے آئے لیڈروں پر دائوں لگانے کی تیاری ہے۔

 

http://www.kaumikhabrein.com