سری نگر(یو این آئی) کانگریس نے ملک میں بر سر اقتدار آنے کی صورت میں جموں کشمیر میں فوج کی تعداد میں کمی،
افسپا کے نفاذ پر نظر ثانی اور ریاست کے مسائل کے حل کے لئے متعلقین کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔کانگریس نے کہا کہ ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی اور اس میں کسی تبدیلی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔منگل کے روز رواں سال کےعام انتخابات کے لئے جاری کئے گئے انتخابی منشور میں کانگریس نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کے مسائل کا حل مذاکرات میں ہی مضمر ہے اور مذاکراتی عمل سے ہی جموں کشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کی خواہشات کو سمجھا جاسکتا ہے اور اُن کے مسائل کاایک باعزت حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ مذاکراتی عمل شروع کرنے کے لئے سول سوسائٹی سے وابستہ تین مذاکرات کاروں کو مقرر کیا جائے گا۔منشور میں کہا گیا کہ کانگریس دو رُخی اپروچ اختیار کرے گی اول سرحد کو سیل کیاجائے گا دراندازی کو بند کیا جائے گا اور دوسرا لوگوں کے مطالبات کومنصفانہ طور ڈھیل کیا جائے گا اور لوگوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش کی جائے گی۔منشور میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں نافذ افسپا اور ڈسٹربڈ ایئریا ایکٹ پر بھی نظر ثانی کی جائے گی اور سیکورٹی کی ضروریات اور لوگوں کے تحفظ کے توازن کو برقرار رکھنے کے تناظر میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں گی۔
جموں کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کے بارے میں کانگریس کے الیکشن منشور میں کہا گیا ہے کانگریس 26 اکتوبر1947 میں الحاق نامہ پر دستخط ہونے سے جموں کشمیر کے حالات کی شاہد ہے اور کانگریس کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے۔ ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ریاست کی مخصوص تاریخ اور وہ مخصوص حالات جن کے تحت ریاست کا ہندوستان کے ساتھ الحاق ہوا اور جس کے باعث دفعہ370 آئین ہند میں شامل ہوا۔ آئینی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے یا اس کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔منشور میں کہا گیا کہ کانگریس فوج کی تعیناتی میں نظر ثانی کرکے زیادہ فوجی اہلکاروں کو دراندازی کی مکمل روک تھام کے لئے سر حد پر تعینات کرے گی اور وادی میں فوج اور مرکزی مسلح پیرا ملٹری فورسز کی تعداد میں کمی کرکے جموں کشمیر پولیس کو امن وقانون کی بحالی کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔
منشور کے مطابق جموں کشمیر اور اس کو درپیش مسائل کے حل کے لئے وسیع القلبی کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے کانگریس جموں کشمیر کے مسائل کے حل کے لئے طاقت کے بجائے ایک اختراعی مرکزی حل تلاش کرے گی اور ایسے حل کے لئے دیرپا مذاکرات اور ریاست میں تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے گی۔کانگریس جموں کشمیر کے لوگوں کو غیر مشروط مذاکرات شروع کرنے کی وعدہ کرتی ہے جس کے لئے سول سوسائٹی سے وابستہ تین مذاکرات کاروں کو مقرر کیا جائے گا۔
منشور میں بیرون ریاست کشمیریوں کی ہراسانی کا بھی تذکرہ ہے اور کہا گیا ہے کہ ہم ملک کے مختلف حصوں میں جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے طالب علوں، تاجروں اور دوسرے لوگوں کو ہراسان کرنے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے پر متفکر ہیں اور ہم ملک میں ان کے حق تعلیم و تجارت کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ریاست میں صاف وشفاف اسمبلی انتخابات بہت جلد منعقد کئے جائیں گے۔منشور میں کہا گیا کہ جموں کشیر کے نوجوانوں کے لئے اقتصادی مواقع فراہم کرنے اور یو پی اے کی طرف سے شروع کی گئی اڑان ،حمایت اور امید اسکیموں جن کے تحت نوجوانوں کو مختلف ہنروں میں تربیت دی جاتی ہے۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس چھوڑنے والے لیڈر کا انکشاف ‘شہزادے ’ کا ارادہ رام مندر پر سپریم کورٹ کےفیصلہ کو بدلنے کا: مودی