Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

پاکستان:ہندولڑکیوں کااغواو زبردستی تبدیلی مذہب کا معاملہ طول پکڑا

حکومت ہند کا نوٹس،ہائی کمشنر سے رپورٹ طلب

اسلام آباد/نئی دہلی (یواین آئی)پاکستان میں دونابالغ ہندو بہنوں کو زبردستی مسلمان بنائے جانے کے واقعہ نے اب طول پکڑ لیا ہے اور وزیراعظم عمران خان نے مجبور ہوکر اتوار کو سندھ اور پنجاب حکومتوں کو مل کر ان دونوں نابالغ لڑکیوں کو صحیح سلامت بازیاب کرنے کا حکم دیا ہے۔
ادھر حکومت ہندنے پاکستان حکومت کے صوبہ سندھ میں دو نابالغ ہندو بچیوں کو اغوا کرکے ان کاتبدیلی مذہب اور جبراً شادی کرنے کے معاملہ میں پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر سے رپورٹ مانگی ہے۔وزیر خارجہ سشما سوراج نے ٹوئٹ کر کےکہا’’میں نے اس معاملہ میں پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر سے رپورٹ مانگی ہے‘‘۔قابل غور ہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکي میں ہولی کے موقع پر دو نابالغ ہندو لڑکیوں کو اغوا کرکے ان کوتبدیلی مذہب اور جبراً شادی کرانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پاکستان حکومت نے اس معاملہ میں نوٹس لیا ہے اور اس کی تحقیقات کے لئے انسانی حقوق کی وزارت کو ہدایت دی ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ تحقیقات کے بعد دستیاب معلومات کا اشتراک کیا جائے گا۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں لڑکیوں کے والد اور بھائی بتا رہے ہیں کہ دونوں بہنوں کو اغوا کر لیا گیا تھا اور انہیں اسلام اپنانے کے لئے مجبور کیا گیا ۔
اس دوران دونوں بہنوں نے اپنی سکیورٹی کےلئے بہاول پور کی عدالت میں اپیل کی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ دونوں نابالغ لڑکیوں کو اغوا کرکے انہیں زبردستی مسلمان بنایا گیا اور اس کے بعد ان کا نکاح مسلمان لڑکوں سے کرادیاگیا۔عمران خان حکومت نے دونوں سگی بہنوں کو گھوٹکی سے رحیم یار خان بھیجے جانے کے واقعہ کی بھی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر گزشتہ دو دنوں سے وائرل دونوں نابالغ لڑکیوں کے والد اور بھائی کے ویڈیو کے مطابق دونوں بہنوں کو اغوا کرلیا گیا ہے اور زبردستی ان کا مذہب تبدیل کراکر انہیں مسلمان بنایا گیا ہے۔اس دوران ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہورہا ہے جس میں دونوں بہنیں کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔وزیر اطلاعات فواد چودھری نے الگ الگ ٹویٹ میں کہا ہے کہ مسٹر خان نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کو دونوں بہنوں کو گھوٹکی سے رحیم یار خان بھیجے جانے کے واقعہ کی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔وزیراعظم نے دونوں لڑکیوں کی بہ حفاظت واپس لانے کا بھی حکم دیا ہے۔پاکستان پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے نکاح میں تعاون کرنے والے ایک شخص کو خان پور سے گرفتار کیا ہےاس واقعہ سے ہندوطبقے نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملزمین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔پاکستانی حکومت نے اس معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی جانچ کےلئے انسانی حقوق کی وزارت کو ہدایت دی ہے۔وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ جانچ کے بعد فراہم معلومات کا تبادلہ کیا جائےگا۔گزشتہ سال انتخابات سےپہلے عمران خان نے اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کا وعدہ کیاتھا۔انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت اقتدار میں آتی ہے تو مسلمانوں کے ساتھ ہندو لڑکیوں کی زبردستی شادی کو روکنے کےلئے موثر اقدامات کئے جائیں گے۔پاکستان میں زیادہ تر ہندو خاندان سندھ میں آباد ہیں اور میڈیا رپورٹ کے مطابق عمرکوٹ ضلع میں ہر مہینے تقریباً 25شادیاں زبردستی کرائی جاتی ہیں۔سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ‘ کے تحت 18سال سے کم عمر کے بچوں کی شادی نہیں کی جاسکتی ہے۔سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ دو بہنوں میں ایک کی عمر 14سال اور دوسری کی 16سال ہے۔ویڈیو میں ایک مولوی کو لڑکیوں اور دو مردوں کو بغل میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے،جن سے ان کی شادی ہوئی ہے۔ویڈیو میں مولوی کہہ رہا ہے کہ لڑکیاں اسلام سے متاثر تھیں۔