ندوی کو صحیح معنوں میں نازش ملک وملت ہوناچاہیے: مولانا ذکی نور ندوی
لکھنؤ۔ندوۃ العلماء کے یوم تاسیس کے موقع پر ابنائے ندوہ کی جانب سے ایک پروگرام بعنوان ’’ندوۃ العلماء کی خدمات‘‘ اسلامک سینٹر آف انڈیا، عیدگاہ، لکھنؤ میں حضرت مولانا خالد رشید فرنگی محلی صاحب کی صدارت میں منعقدکیا گیا جس میں بڑی تعداد میں ابنائے ندوہ اور معززین شہر نے شرکت کی۔
آغاز مولانا نور القمر ندوی کی تلاوت اور محمد اسلم ندوی ایڈووکیٹ کی نعت سے ہوا، نظامت کے فرائض پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مسیح الدین خان ندوی نے انجام دیے۔استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے مولانا قمر الزماں ندوی (استاذ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ للبنات، ندوہ روڈ، لکھنؤ) نے اس پروگرام کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالی اور تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور خیر مقدم کہا۔مہمانان خصوصی کی خدمت میں گلدستہ پیش کر کے ان کا استقبال کیا گیا۔مولانا سفیان نظامی (ترجمان اسلامک سینٹر آف انڈیا) نے اپنے خطاب میں کہا کہ ندوۃ العلماء لکھنؤ اعتدال اور جدید وقدیم کا حسین سنگم ہے، اور اس فکر سے آج بھی مختلف دھاراؤوں کو ایک دھاگے میں پرویا جا سکتا ہے۔
مولانا محمد داؤد ندوی (نائب ناظم مدرسہ سیدنا بلالؓ، ڈالی گنج، لکھنؤ)نے اپنے مقالہ میں ندوۃ العلماء کی دینی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔مولانا مشتاق احمد ندوی (استاذ دار العلوم نظامیہ فرنگی محل) نے ندوۃ العلماء کے مقاصد کی روشنی میں کہا کہ ندوہ ایک تحریک ہے، تحریکات ہمیشہ سے قوموں کی زندگیوں کو بیدار کرنے کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔مولانا آصف انظار صدیقی ندوی مدنی نے اپنی گفتگو میں ندوہ کیمپس کی علمی فضا اور لائبریری سے استفادہ کا تذکرہ کیا۔ندوۃ العلماء کے داخلی و خارجی کارناموں پر مولانا ابراہیم رضوان ندوی نے روشنی ڈالی اور مولانا نجیب الرحمن ململی ندوی نے بھی اظہار خیال کیا۔پروفیسر مشیر حسین صدیقی سابق صدر شعبہ عربی (لکھنؤ یونیورسٹی) نے اپنے خطاب میں پروفیسر مشیر حسین صدیقی نے پروگرام کے لیے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مسیح الدین خان اور منتظمین جلسہ کی تعریف کی اور کہا کہ ندوہ نے چند طلبہ کی نہیں بلکہ نسلوں کی پرورش کی ہے۔
جی کارکن جناب عبد النصیر ناصر نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔مشہور عالم دین مولانا ذکی نور ندوی صاحب نے ندوۃ العلماء کے امتیازات و خصوصیات اور خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ندوی کو صحیح معنوں میں نازش ملک وملت بننا چاہیے اور ملک و قوم کی خدمت کرنی چاہیے۔مہمان گرامی مولانا مصطفیٰ ندوی نے ندوۃ العلماء کے مختلف مراحل پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ندوۃ العلماء کا مقصد قدیم دینی مراجع کو اصل سمجھتے ہوئے جدید زبان و بیان میں اس کی موثر ترجمانی کرنا ہے۔ جس میں ندوہ بڑی حد تک کامیاب بھی ہے۔پروگرام کے صدرحضرت مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے خطاب میں پروگرام کے لیے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مسیح الدین خان اور منتظمین جلسہ اسلم ندوی ایڈوکیٹ، مولانا قمر الزماں ندوی، عزیر عالم ندوی کی تعریف کی اور فرمایا کہ ندوۃ العلماء مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے، اور میرے خیال سے اس طرح کی تقریبات ہر سال ہونا چاہیے، جس سے کہ ہم اپنے اکابرین کو یاد کریں اور ندوہ کی تحریک کے لئے اپنے ممکنہ تعاون کو یقینی بنائیں اور ملک کے موجودہ صورت حال اور موجودہ مسائل پر بھی گفتگو کریں ۔ کلمات تشکر مولانا عزیر عالم ندوی نے ادا کیے۔یہ پروگرام علامہ شبلی نعمانی میموریل ہیلپ لائن کے چیرمین نعمان اعظمی کی سرپرستی میں ہوا۔
اس میں خصوصی طور پر قاری شبیر احمد ندوی،قاری امتیاز پرتاپگڈھی، سماجی کارکن محمد خالد، امیر خالد، ریحان انصاری ایڈوکیٹ، مولانا برکت فلاحی ندوی، حاجی فہیم صدیقی، مولانا افضل ندوی، مولانا نصر ندوی، مولانا ذکاء اللہ ندوی، رضوان احمد ندوی، عبد الباسط رحمانی، اعزاز حسین، روح اللہ، مونس الرحمن ندوی، محمد حامد، ودیگر موجود رہے۔آخر میں ناظم جلسہ ڈاکٹر مسیح الدین خان نے سبھی شرکاء کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے ہمیں کا فی وقت دیا اور خصوصی تعریف کی، اور پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔
المزيد من القصص
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی
کانگریس چھوڑنے والے لیڈر کا انکشاف ‘شہزادے ’ کا ارادہ رام مندر پر سپریم کورٹ کےفیصلہ کو بدلنے کا: مودی