لکھنؤ۔(یواین آئی) اترپردیش میں کانگریس اس وقت امیٹھی اور رائے بریلی کی دوسیٹوں تک ہی محدود ہے لیکن 2019 کے عام انتخابات میں اترپردیش میں پہلے مرحلے کے تحت ہونے والی 8 پارلیمانی حلقوں پر یہ قدیم پارٹی ایس پی۔بی ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد کے جیت کا راستہ ہموار کرتی اور بی جے پی کے لئے ’’ووٹ کٹوا ‘‘ کے طور سے دیکھی جارہی ہے۔
سہارنپور سیٹ کو چھوڑ کر کانگریس ایس پی۔ بی ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد کو فائد پہنچاتی نظر آرہی ہے۔ اترپردیش میں پہلے مرحلے کے تحت جن پارلیمانی حلقوں پر انتخابات ہونے ہیں ان میں سہارنپور، کیرانہ، بجنور، باغپت اور گوتم بدھ نگر، غازی آباد، میرٹھ اور مظفر نگر شامل ہیں۔کانگریس نے مظفر نگر اور باغپت چھوڑ کر سبھی سیٹوں پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے ہیں جہاں وہ بی جے پی کو براہ راست نقصان پہنچاتی نظر آرہی ہے۔اگر ہم میرٹھ کی بات کریں تو پارٹی نے یہاں سے سابق وزیر اعلی بنارسی داس کے بیٹے ہریندر اگروال کو بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان راجیندر اگروال کے سامنے میدان میں اتارا ہے۔ اس پارلیمانی حلقے میں تقریبا2.5 لاکھ لوگوں کا تعلق’’بنیا‘‘ کمیونٹی سے ہے۔ کانگریس کا مقصد اسی ووٹ میں سیندھ لگانا اور اتحاد سے بی ایس پی کے امیدوار حاجی یعقوب قریشی کی جیت کو یقینی بنانا ہے۔غازی آباد سے سابق آرمی چیف و وفاقی وزیر جنرل وی کے سنگھ کا کھیل کانگریس امیدوار بگاڑ سکتا ہے۔ یہاں سے اتحاد کے امیدوار سریش بنسل ہیں جب کہ کانگریس نے ڈولی شرما کو میدان میں اتارا ہے۔غالب گما ن ہے کہ یہاں شرما اعلی سماج کے ووٹ کو کاٹیں گے جس نے 2014 میں یک طرفہ وی کے سنگھ کو ووٹ کیا تھا اور انہوں نے بڑی کامیابی درج کی تھی لیکن اس بار کانگریس سے شرما کا داخلہ بی جے پی کا کھیل بگاڑ سکتا ہے۔گوتم بدھ نگر پارلیمانی حلقے کا بھی معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ یہاں وفاقی وزیر مہش شرماکا بی ایس پی کے سریندر سنگھ ناگر سے سخت مقابلہ ہے۔ اروند کمار سنگھ کانگریس کے امیدوار ہیں۔یہاں سے پارٹی نے ایک ٹھاکر امیدوار کو میدان میں اتار کر اعلی سماج کے ووٹر کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔کیرانہ میں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے جہاں سے پارٹی نے جاٹ سماج کے لیڈر ہریندر ملک کو میدان میں اتارا ہے جو بی جے پی کے ووٹوں میں سیندھ لگاتے نظر آرہے ہیں۔کانگریس نے آر ایل ڈی لیڈر اجیت سنگھ اور جینت چودھری کے سامنے اپنے امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجیت سنگھ مظفر نگر اور جینت چودھری باغپت لوک سبھا سیٹ سے میدان میں ہیں۔ جہاں پر آر ایل ڈی اور بی جے پی کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے۔پہلے مرحلے کے تحت اترپردیش میں جن پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہونے ہیں وہاں پر اگر ہم کانگریس کے امیدواروں پر نظر ڈالیں تو وہ بی جے پی کا ووٹ کاٹتے نظر آرہے ہیں لیکن سہارنپور میں کانگریس کے امیدوار عمران مسعود اقلیتی ووٹوں کے سہارے ہیں اور یہاں سے دلچسپ طور پر بی ایس پی نےبھی اقلیتی ووٹوں پر نشانہ سادھا ہے اور اقلیتی امیدوار کو ہی میدان میں اتارا ہے ۔ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 2019 کے عام انتخابات کے لئے انتخابی مہم کاآغاز سہارنپور سے 24 مارچ سے شروع کیا تھا۔2017 میں اترپردیش اسمبلی انتخابات کے لئے بھی یوگی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز یہیں سے کیا تھا اور بی جے پی نے 403 میں سے 325 سیٹوں پر جیت درج کی تھی۔سہارنپور ایس پی۔ بی ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد کے لئے بھی کافی اہمیت کی حامل ہے۔ اتحاد نے سہارنپور کے دیوبند کو مشترکہ انتخابی مہم کے لئے منتخب کیا ہے۔اور اپنی پہلی مشترکہ ریلی 7 اپریل کو کریں گے۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی