Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

سری سنت کے خلاف تاحیات پابندی ختم

نئی دہلی۔(یو این آئی ) سپریم کورٹ نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ٹیم انڈیا کے سابق بولر ایس سری سنت کو بڑی راحت دیتے ہوئے ان کے کرکٹ کھیلنے پر لگی تاحیات پابندی کو جمعہ کو ختم کر دیا۔عدالت عظمی نے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کو ہدایت دی کہ وہ سری سنت کی سزا کی مدت کم کرنے پر تین ماہ کے اندر فیصلہ لے ۔جسٹس اشوک بھوشن کی صدارت والی بنچ نے تاحیات پابندی کو درست ٹھہرانے کے کیرل ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی سری سنت کی اپیل پر یہ حکم دیا۔

 

 

 

 

**FILE** New Delhi: In this July 25, 2015, file photo cricketer S Sreesanth is seen outside Patiala House Courts in New Delhi. A bench comprising justices Ashok Bhushan and K M Joseph on Friday, March 15, 2019, said the BCCI’s disciplinary committee may reconsider, within three months, the quantum of punishment to be given to Sreesanth for his alleged involvement in the 2013 IPL spot-fixing scandal. (PTI Photo/Vijay Verma )
(PTI3_15_2019_000029B)

عدالت نے تاہم واضح کیا کہ اس کے اس حکم سے سری سنت کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں زیر التواء مجرمانہ معاملے کی سماعت متاثر نہیں ہوگی۔غور طلب ہے کہ دہلی پولیس نے نچلی عدالت کی جانب سے سری سنت اور دیگر کو الزام سے بری کئے جانے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ۔ یہ 2013 کے انڈین پریمیئر لیگ میں مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ کرنے سے منسلک معاملہ ہے ۔سری سنت کی جانب سے سینئر وکیل اور سابق وزیر قانون سلمان خورشید نے جرح کی۔
گزشتہ سماعت کے لیے سری سنت کی جانب سے دلیل دی گئی تھی کہ بکي نے اس کے اسپاٹ فکسنگ کے لئے اپنے جھانسے میں لینے کی کوشش کی تھی، لیکن وہ اس میں شامل نہیں ہوئے ۔عدالت نے تاہم سری سنت کی اس اپیل کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ، چونکہ وہ اسپاٹ فکسنگ کیس سے بری ہو چکے ہیں تو انہیں آگے کسی طرح کی بھی سزا نہ دی جائے ۔ عدالت نے مانا کہ تمام معاملات میں سری سنت کے خلاف تاحیات پابندی کی سزا نہیں دی جا سکتی ہے اور بی سی سی آئی کی تادیبی کمیٹی نے ان معاملات پر کوئی نوٹس ہی نہیں لیا ہے ۔عدالت سے ملی راحت کے بعد سابق کرکٹر نے کہاکہ میرے لئے یہ بڑی راحت کی بات ہے ۔ عدالت نے مجھے زندگی دی ہے ۔ میں اس فیصلے سے بہت خوش ہوں۔ میں اب مثبت ہوں کہ آنے والے وقت میں مجھے کیرل کے لیے کم سے کم رنجی کھیلنے کا موقع دوبارہ ملے گا۔
سری سنت نے عدالت میں یہ دلیل بھی دی کہ بی سی سی آئی نے ان کے خلاف رپورٹ دائر کی لیکن انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔اکتوبر 2017 میں کیرل ہائی کورٹ کی بینچ نے بی سی سی آئی کی اپیل کے بعد سری سنت پر دوبارہ تاحیات پابندی لگا دی تھی۔ اس سے قبل عدالت کی واحد بنچ نے سری سنت پر سے پابندی ہٹا دی تھی اور بورڈ سے بھی کرکٹر پر پابندی ہٹانے کیلئے ہدایات دی تھیں ۔ہندستانی کرکٹ ٹیم اور سال 2007 ٹوئنٹی 20 اور 2011 ون ڈے ورلڈ کپ کا حصہ رہے سری سنت کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ مئی 2013 کا ہے جب آئی پی ایل کی ٹیم راجستھان رائلز میں ان کی ٹیم کے ساتھی انکت چوہان اور اجیت چندیلا کے ساتھ دہلی پولیس نے انہیں اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
تینوں کھلاڑیوں پر بی سی سی آئی نے تاحیات پابندی لگا دی تھی۔ سال 2015 میں سری سنت، چندیلا اور راج چوہان تینوں کو اس الزام سے بری کر دیا تھا۔ دہلی پولیس کو تینوں ہی کھلاڑیوں کے خلاف فکسنگ اور مہاراشٹر منظم جرائم کنٹرول قانون (مکوکا) کے تحت کوئی ثبوت نہیں ملے تھے ۔36 سالہ سری سنت کو اس راحت کے بعد کرکٹ میں واپسی کی راہ یقینا کھلی ہے ۔ انہوں نے ہندوستانی ٹیم کی جانب سے آخری ٹیسٹ انگلینڈ کے خلاف دی اوول میں سال 2011،آخری ون ڈے ممبئی میں سری لنکا کے خلاف سال 2011 اور آخری ٹوئنٹی 20 آسٹریلیا کے خلاف 2008 میں میلبورن میں کھیلا تھا۔