چنئی۔(یو این آئی ) انڈین پریمیئر لیگ ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کے 12 ویں ایڈیشن کا آغاز ہفتہ کو یہاں چیپوک اسٹیڈیم میں مہندر سنگھ دھونی کی قیادت والی گزشتہ چمپئن چنئی سپر کنگ اور اسٹار کھلاڑی وراٹ کوہلی کی قیادت والی رائل چیلنجرز بنگلور کے درمیان باہمی جنگ سے ہوگا۔دھونی جہاں اپنی ٹیم چنئی کو تین بار سال 2010، 2011 اور 2018 میں چمپئن بنا چکے ہیں اور اس وقت چوتھے خطاب کی تلاش میں ہیں۔
لیکن ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کامیاب کپتان وراٹ اپنی اس کامیابی کو آرسی بی کے ساتھ دہرا نہیں سکے ہیں اور ان کی ٹیم 12 برسوں میں ایک بار بھی خطاب تک نہیں پہنچ پائی ہے ۔تجربہ کار وکٹ کیپر دھونی نے آئی پی ایل کے پہلے ہی سیزن سے چنئی کی کمان سنبھالی جبکہ وراٹ نے 2012 میں بنگلور کی کپتانی کا ذمہ لیا۔ وراٹ نے بھروسہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اس بار میدان پر ٹیم کو کامیاب بنانے کے لیے پورا زور لگائیں گے ۔اگرچہ اس بار آئی پی ایل کا سیزن کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے ملا جلا رہنے والا ہے ۔ آئی پی ایل کے ٹھیک بعد 30 مئی سے انگلینڈ میں ہونے والا آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ اس وقت تمام قومی کھلاڑیوں کے دماغ میں ہے اور جہاں ہندوستانی ٹیم کے وہ کھلاڑی جن کا الیون میں جگہ بنانا تقریبا طے ہے ، وہ اپنے ذاتی کارکردگی کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ کھیل سے بچنا چا ہیں گے ۔ایسے میں تمام اسٹار کھلاڑی آئی پی ایل کے پورے سیزن میں نظر آئیں گے یہ کہا نہیں جا سکتا تو وہیں کئی کھلاڑی ورلڈ کپ ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے آئی پی ایل کو اپنی ڈھال بنائیں گے ۔ ٹوئنٹی 20 لیگ کو بھلے ہی قومی ٹیم میں انتخاب کا معیار نہ مانا جائے لیکن سلیکٹر لیگ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کو نظر انداز بھی نہیں کر سکتے ہیں۔آرسی بی کے کپتان وراٹ فی الحال بہترین فارم میں ہیں اور آسٹریلیا کے خلاف آخری ون ڈے سیریز میں ان کی کارکردگی قابل تعریف رہی تھی، اگرچہ ٹیم کی شکست سے وراٹ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، دوسری طرف ان میچوں میں ایک بار پھر دھونی کی اہمیت نظر آئی اور ماہرین نے مانا کہ وراٹ کیلئے کپتانی کرنا تب آسان ہوتا ہے جب دھونی ان کی مدد کے لیے میدان پر موجوود رہیں۔آئی پی ایل کے 12 ویں ایڈیشن میں اگرچہ یہ دونوں ہی کھلاڑی اپنی اپنی ٹیموں کے ساتھ اور ایک دوسرے کے خلاف اتریں گے ۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ہوئے آخری چھ میچوں میں چنئی نے جیت درج کی ہے جبکہ بنگلور نے آخری بار 2014 میں چنئی کے خلاف جیت درج کی تھی۔ وہیں چیپوک میں آخری بار وراٹ کی ٹیم 2008 میں جیتی تھی۔وراٹ کی کوشش رہے گی کہ چنئی کے خلاف اسی کے میدان پر جیت سے اپنا اعتماد آغاز سے بلند رکھیں اور سیزن کا شاندار آغاز کریں وہیں دھونی کی ٹیم بھی اپنے میدان پر گھریلو حمایت کے ساتھ جیت درج کرنے کا دعوی کر رہی ہے جہاں گزشتہ سیزن میں اسے صرف ایک ہی میچ کھیلنے کو ملا تھا۔ کاویری پانی کے تنازعات کی وجہ سے دو سال کی معطلی سے واپسی کرنے والی چنئی کو اپنے تمام گھریلو میچ احتجاجی مظاہروں کے سبب پنے میں کھیلنے پڑے تھے ۔چنئی کو فاسٹ بولر اینگی اینگدي کی چوٹ سے پریشانی ہوئی ہے جن کی جگہ ڈیوڈ ولی کھیلیں گے ۔ اس کے علاوہ شاردل ٹھاکر اور موہت شرما نئی گیند سے ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں۔ دوسرے اختیارات میں شین واٹسن اور ڈیون براوو ہیں۔اسپن مددگار پچ پر دھونی کے سرکردہ رویندر جڈیجہ کو بھی موقع ملنا طے ہے جبکہ بلے بازوں میں کیدار جادھو اور امباٹي رائیڈو کی کارکردگی پر نگاہیں ہوں گی جن کا مقصد ورلڈ کپ ٹیم میں جگہ بنانا ہے ۔ 37 سالہ دھونی بھی ٹیم کے لیے اہم ہوں گے جو 175 آئی پی ایل میچوں میں 4،016 رنز بنا چکے ہیں جس میں 20 نصف سنچری بھی شامل ہیں۔دوسری طرف بنگلور کے کپتان وراٹ نے 163 میچوں میں 4،948 رن بنائے ہیں اور ٹیم کی قیادت کے علاوہ رن بنانے کی بھی ان پر اہم ذمہ داری رہے گی۔ بنگلور کے پاس اگرچہ کاغذ پر شاندار کھلاڑی ہیں لیکن اس کے اعداد و شمار کافی مایوس کن ہیں اور گزشتہ سیزن میں وہ چھٹے نمبر پر رہی تھی۔بنگلور کی ٹیم اسپن مددگار پچ پر یجویندر چہل پر بہت زیادہ انحصار رہ سکتی ہے ، اس کے علاوہ معین علی، پون نیگی، گرکیرت سنگھ اور واشنگٹن سندر بھی اہم رہیں گے ۔ ناتھن کولٹر نائل، امیش یادو اور محمد سراج جیسے فاسٹ بولر بھی ذاتی کارکردگی سے ٹیم کو جیت دلانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
المزيد من القصص
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی
کانگریس چھوڑنے والے لیڈر کا انکشاف ‘شہزادے ’ کا ارادہ رام مندر پر سپریم کورٹ کےفیصلہ کو بدلنے کا: مودی