- جماعت اسلامی ہند نے عوامی منشور برائے پارلیمانی انتخابات-2019جار ی کیا
لکھنؤ۔کسی بھی ملک میں صحت مند جمہوریت کی بقا کے لئے ضروری ہے کہ عوام اور سول سوسائیٹی اپنے لئے بہترین نمائندوں اور اچھی سیاسی جماعت کے انتخاب اور رائے وہی میں اقدامی اور فعال کردار ادا کریں۔ عوام سے جھوٹے اور خوشنما وعدے کرنا اور اپنے کارناموں کے متعلق بلندباگ دعوے کرنا سیاسی جماعتوں کی عام عادت ہوتی ہے۔ ان ہی چیزوں کے ذریعہ وہ عوام اور رائے دہندوں کو گمراہ کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں جماعت اسلامی ہند اپنی یہ ذمہ داری سمجھتی ہے کہ وہ صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لے، تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی اور طرز حکمرانی کا تجزیہ کرے اور ملک میں حکمرانی کیلئے موزوں ترین سیاسی جماعت واتحاد کی نشاندہی کر کے لوگوںکی رہنمائی کرے۔(۱) ہم دنیا کے دوسرے سب سے بڑے جمہوری ملک کے شہری ہیں، اور ہمارے ملک کا دستور دنیا کے چند بہترین دستوروں میں سے ایک ہے۔ اسی دستور کے تحت ہمارے ملک میں وقفے وقفے سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر ریاستی ومرکزی حکومتیں قائم ہوتی ہیں۔ چونکہ یہ حکومتیں عوام ہی کی منتخب کردہ ہوتی ہیں اسی لئے انتخابات سے پہلے عوام کے ذہنوں میں ان کے ووٹوں کی اہمیت کو واضح کرنا ضروری ہے۔
جماعت اسلامی ہند ریاست وملک کی بہتری کی خاطر عوام میں اس بات کا شعور بیدار کرنے کے لئے انتخابات کے موقع پر مہم بھی چلاتی ہے اور سیاسی جماعتوں کے سامنے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ضروری امور پر مشتمل منشورِ مطالبات بھی پیش کرتی ہے۔(۲) جماعت اسلامی ہند نے ہمیشہ انتخابات اور ووٹوں کی اس اہمیت کو پیش نظر رکھا ہے اور ایسے موقعوں پر عوامی منشور کو پیش کیا ہے۔ یہ منشور ملک اور ریاست کے حقیقی مسائل اور بنیادی تقاضوں کو لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔ جو لوگ انتخابات میں کامیاب ہو کر حکومت بنائیں وہ یہاں ایک ایسا نظام حکومت وجود میں لائیں جس کے ذریعہ ہر شہری کی تمام بنیادی ضروریات کی تکمیل ہو، اسے ایک باوقار اور عزت کی زندگی حاصل ہو۔ جو بھی حکومت بنائے اس کا اولین ہدف یہ ہو کہ اس ملک کو ایک خوش حال اور پُرامن ریاست بنایا جائے۔ یہی اس عوامی منشور کا بنیادی مقصد ہے۔انتخابی سیاست اور جماعت اسلامی ہند کا کردار:(۱)جماعت اسلامی ہند کا بنیادی مقصد اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مرضیات اور اس کے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات سے تمام لوگوں کو واقف کروانا اور ان کی طرف دعوت دینا ہے۔(۲) جماعت اسلامی ہند نہ تو براہ راست حکمرانی کیلئے انتخابی سیاست میں حصہ لیتی ہے اور نہ کسی دوسری جماعت کے ساتھ حکومت میں شریک ہوتی ہے۔ البتہ عوام کیلئے بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے کی خاطر کوشش کرنا وہ اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے درج وجوہ سے اس موقف کو اختیار کیا ہے:}اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے، جس نے یہ ہدایت دی ہے کہ وہ انسانوں کے لئے عدل وانصاف پر مبنی، غریبوں کے حامی ایک فلاحی نظام کے قیام کی کوشش کریں اور سماج میں امن وامان قائم رکھیں۔ اس حوالے سے جماعت اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے کہ وہ انتخابی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کرے ۔ جماعت اسلامی ہند چاہتی ہے کہ ملک میں جمہوری فضا باقی رہے، ملک کے وفاقی ڈھانچے کو نقصاد نہ پہنچے اور یہاں دستور وقانون کی حکمرانی کا تحفظ ہو}ملک میں اقدار پر مبنی سیاست کا تصور عام ہو۔(۳) ان ہی مقاصد کے پیش نظر اس عوامی منشور میںایک اچھی حکومت کے لئے کچھ عملی تجاویز اور ایسے مطالبات پیش کئے گئے ہیں جن کی تکمیل کے ذریعہ ملک ایک بہتر، پُرامن اور خوشحال ریاست بن سکتا ہے۔
اس منشور میں سماج کے محروم طبقات اور اقلیتوں کے حوالے سے بھی کچھ مطالبات ہیں جن کے بارے میں جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ اگر ان کو پورا کیا جائے تو ان طبقات کی سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی صورت حال میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ جماعت اس موقع پر لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس منشور کی بھرپور تائید کریں اور انہی امیدواروں اور پارٹیوں کو اپنا ووٹ دیں جو اس منشور میں پیش کر دہ تجاویز اور مطالبات کی تکمیل کا عہد کریں۔
المزيد من القصص
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی
کانگریس چھوڑنے والے لیڈر کا انکشاف ‘شہزادے ’ کا ارادہ رام مندر پر سپریم کورٹ کےفیصلہ کو بدلنے کا: مودی