پٹنہ،15مارچ(یواین آئی)بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی)کے مضبوط گڑھ پٹنہ صاحب پارلیمانی حلقے میں اس کے رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کے بغاوتی تیور اور اپوزیشن کے نقب لگانے کی کوششوں کے درمیان وہ 17ویں لوک سبھا انتخابات میں اس سیٹ پر مسلسل تیسری بار قبضہ برقرار رکھنے کےلئے اترے گی۔بہار کے پٹنہ ضلع میں سال 2008 میں ہوئی حد بندی سے پہلے پٹنہ لوک سبھا سیٹ پر بی جےپی کو پہلی کامیابی پروفیسر شیلنیدر شریواستو نے 1989 میں دلائی ۔سال 1998 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں اس سیٹ سے ڈاکٹر چندیشور پرساد ٹھاکر مسلسل دو بار جیتے۔وہیں حدبندی کے بعد 2009 اور 2014 الیکشن میں پٹنہ صاحب سیٹ پر اداکار سے سیاست داں بنے شتروگھن سنہا نے بی جےپی کا پرچم لہرایا لیکن مسٹر نریندرمودی کی قیادت میں بنی بی جےپی کی قیادت والی قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے)حکومت میں وزیر کا عہدہ نہ ملنے سے باغی ہوئے مسٹر سنہا مسلسل اپنے متنازعہ بیانوں اور سرگرمیوں کی وجہ سے پورے پانچ برسوں میں سرخیوں میں رہے۔اس دوران د انہوں نے اپنی پارٹی کے خلاف نہ صرف متنازعہ بیان ہی دئے بلکہ دباؤ بنانے کےلئے وہ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ نزدیکیاں بڑھاتے ہوئے بھی نظر آئے۔جب تک بہار کے وزیراعلی اور جنتا دل یونائیٹیڈ (جی ڈی یو) کے قومی صدر نتیش کمار عظیم اتحاد کے ساتھ رہے تب تک مسٹر سنہا ،مسٹر کمار سے ملاقات کرتے رہے۔جے ڈی یو کا این ڈی اے سے اتحاد ہوتے ہی انہوں نے مسٹر کمار سے دوری اختیار کرلی اور ان کا جھکاؤ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی ) کی طرف ہوگیا۔سیاسی گلیارے میں ایسی خبریں ہیں کہ مسٹر سنہا بی جےپی چھوڑ کر آرجے ڈی کا دامن تھام سکتے ہیں۔
دباؤ کی اس سیاست میں اگر بی جےپی نے ناراض ہوکر پٹنہ صاحب سیٹ سے مسٹر سنہا کو ٹکٹ نہیں دیا اور اگر وہ عظیم اتحادٹ کے ٹکٹ پر الیکشن میں قدم رکھتے ہیں تو اس پارلیمانی حلقے میں انتخابی مقابلہ کافی دلچسپ ہوگا کیونکہ یہاں پر بی جےپی کو ہمیشہ آرجے ڈی اور کانگریس کے امیدواروں سے سخت ٹکر ملتی رہی ہے۔سرکاری اعدادو شمار کے مطابق،بہا رکی پٹنہ لوک سبھا سیٹ پر سال 1989 کے بعد سال 1998(بارہویں لوک سبھا)کے الیکشن میں بی جےپی کی واپسی ہوئی تھی۔انتخابی میدان میں بی جےپی کے ڈاکٹر سی پی ٹھاکر نے 52606 ووٹوں کے بڑے فرق سے آر جے ڈی کے رام کرپال یادو کو ہرایا تھا۔ڈاکٹر ٹھاکر کو جہاں 331860ووٹ ملے وہیں مسٹر یادو کو 279254ووٹوں سے اطمینان کرنا پڑا۔سال 1999میں انہوں نے پھر سے بازی مارلی اور مسٹریادو دوبارہ بڑے فرق سے ہارگئے۔ڈاکٹر ٹھاکر 14ویں لوک سبھا انتخابات میں پٹنہ سیٹ پر ہیٹرک بنانے سے چوک گئے۔پچھلے دو انتخابات میں ان کے نزدیکی حریف رہے آر جے ڈی کے رام کرپال یادو نے اس بار 433853ووٹ حاصل کرکے مسٹر ٹھاکر کے جیت کے سلسلے کو روک دیا۔
حد بندی کے بعد سال 2004میں ہوئے 15ویں لوک سبھا کے انتخابات میں پٹنہ سیٹ ،پٹنہ صاحب ہوگئی اور اس بار بی جےپی نے یہاں سے مسٹر سنہا کو اپنا امیدوار بنایا۔انہوں نے پھر سے اس سیٹ پر قبضہ کرلیا اور اپنے نزدیکی حریف اور آر جےڈی کے وجے کمار کو 166770ووٹوں سے ہرایا۔
کانگریس کے ٹکٹ پر ایک اور اداکار شیکھر سمن بھی انتخابی میدان میں نظر آئے لیکن وہ کچھ خاص کارکردگی پیش نہیں کرسکے اور محض 61308ووٹ لاکر وہ تیسرے پائیدان پر رہے۔اس کے بعد 15ویں لوک سبھا 2014کے انتخابات میں بی جےپی نے ایک بار پھر مسٹر سنہا کو اپنا امیدوار بنایا اورانہیں ریکارڈ 485905ووٹ ملے۔انہوں نے اپنے نزدیکی حریف بھوجپوری سنیما کے سپر اسٹار اور کانگریس کے امیدوار کنال سنگھ کو ہرایا،جنہیں 220100اور تیسرے نمبر پر رہے جے ڈی یو کے امیدوار گوپال پرساد سنہا کو 91024ووٹ حاصل ہوئے۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی