Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

بانہال کار دھماکہ ‘فدائین حملہ تھا، این آئی اے کو بھی تحقیقات میں شامل کریں گے: دلباغ سنگھ

جموں۔ (یو این آئی) جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ 30 مارچ کو ضلع رام بن کے بانہال میں جموں سری نگر قومی شاہراہ پر ہونے والا کار دھماکہ ‘فدائین حملہ تھا جس کا مقصد سی آر پی ایف کے قافلے کو نشانہ بنانا تھا۔انہوں نے کہا کہ فدائین حملے کو انجام دینے کی کوشش کرنے والے جنگجو کو فورسز نے گرفتار کرلیا ہے اور اس کا تعلق ‘حزب المجاہدین سے ہے۔پولیس سربراہ نے گذشتہ رات دیر گئے پولیس کنٹرول روم جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی پولیس بانہال حملے کی تحقیقات میں قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو بھی شامل کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک اسٹیڈی گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو ایک دو دن میں قومی شاہراہ پر زمینی مشاہدے کے بعد سیکورٹی میکانزم کو مزید مستحکم کرنے سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ پریس کانفرنس میں آئی جی پی جموں منیش کمار سنہا اور ڈی آئی جی ڈوڈہ رام بن رینج بھیم سین ٹوٹی بھی موجود تھے۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ بانہال میں فدائین حملہ انجام دینے کی کوشش کرنے والے جنگجو کی شناخت اویس امین ولد محمد امین راتھر ساکن وہیل شوپیاں کے طور پر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ‘اویس فدائین حملہ کرنا چاہتا تھا۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق یہ حزب المجاہدین کے ساتھ وابستہ ہے ۔پولیس سربراہ نے کہا کہ ریاستی پولیس بانہال حملے کی تحقیقات میں این آئی اے کو بھی شامل کرے گی۔ ان کا کہنا تھا ‘ہم اپنی تحقیقات میں این آئی اے کو بھی شامل کریں گے۔ مگر اس وقت معاملے کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس انجام دے رہی ہے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ ‘اویس امین کیسے فدائین حملہ انجام دینے کے لئے تیار ہوا دلباغ سنگھ کا کہنا تھا ‘وہ شوپیاں سے تعلق رکھتا ہے۔ شوپیاں ایک ایسا علاقہ جہاں جنگجوئوں کی موجودگی پائی جاتی ہے۔ شوپیاں میں کئی ایک کامیاب آپریشن انجام دیے گئے ہیں۔پولیس سربراہ نے جموں سری نگر قومی شاہراہ پر سیکورٹی گرڈ کو مزید مضبوطی بخشنے کی بات کرتے ہوئے کہا ‘قومی شاہراہ پر اتنی جگہ نہیں ہے جہاں پر آپ ٹریفک کو ایک طرف کرسکیں گے۔ ہم مزید احتیاط برتنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم نے ایک اسٹیڈی گروپ بنایا ہے۔ وہ ایک دو دن کے اندر ہی قومی شاہراہ کا معائنہ کرے گا۔ اپنی رپورٹ دے گا کہ سیکورٹی میکانزم کو اور کتنا مضبوط کیا جاسکتا ہے۔دلباغ سنگھ نے بانہال دھماکہ اور ما بعد تحقیقات کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ بانہال کے قریب قومی شاہراہ پر تیس مارچ کو سی آر ہی ایف کے قافلے پر حملہ کرنے کی کوشش میں ایک سینٹرو گاڑی کو ہوئے دھماکے کے بعد گاڑی سے فرار ہونے والے شخص کو 36 گھنٹوں کے اندر اندر ہی گرفتار کیا گیا ہے۔

واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘تیس مارچ کو بانہال کے نزدیک قومی شاہراہ پر ایک سینٹرو گاڑی میں سی آر اپی ایف کی کانوائے پر دھماکہ کرنے کی کوشش کرنے والا شخص گاڑی سے فرار ہوکر کہیں باغ میں چھپ گیا، واقعہ وقوع پذیر ہوتے ہی پولیس کے سینئر افسران جائے موقعہ پر پہنچے اور وہاں جلتی ہوئی گاڑی کے گرد وپیش مختلف النوع دھماکہ خیز مواد بر آمد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد بانہال تھانے میں واقعہ سے متعلق ایک ایف آئی درج کی گئی اور علاقے کو محاصرے میں لیا گیا اور تلاشی کارروائیاں شروع کی گئیں جو دن بھر اور رات بھرجاری رہیں۔پولیس سربراہ نے کہا ‘جائے واقعہ کے قریب کچھ لوگوں نے اچھی معلومات فراہم کیں جن کا پولیس نے پیشہ وارانہ طریقے سے استعمال کیا اور اس راستے کو تلاش کیا جس سے دھماکہ کرنے والا فرار ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ بھاگتے وقت اُس نے اپنی پھٹی ہوئی سویٹر بھی نکالی تھی۔

دلباغ سنگھ نے کہا ‘ان تمام راستوں کو مسدود کیا گیا جہاں سے یہ آدمی بچ نکل سکتا تھا وہ ڈر کے مارے کافی عرصہ تک ایک باغ میں چھپا رہا اور گذشتہ شام اندھیرا ہوتے ہی شاہراہ پر نمودار ہوکر ایک ٹپر میں سوار ہوا اور کشمیر کی طرف نکلنے کی کوشش میں تھا۔انہوں نے کہا کہ جوں ہی وہ ایک چیک پوسٹ پر پہنچا تو وہاں تعینات پولیس وسیکورٹی اہلکاروں نے معلومات کی بنا پر اس کو پکڑا اور اس کی پوچھ گچھ شروع کی گئی جس دوران یہ منکشف ہوا کہ یہ وہی شخص ہے جس نے قومی شاہرا ہ پر ایک سی آر پی ایف کی کانوائے کو دھماکہ کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ گرفتار شدہ شخص نے تفتیش کے دوران اقبال جرم بھی کیا۔دلباغ سنگھ نے گرفتار شدہ شخص کی شناخت اویس امین بٹ ساکن شوپیاں کے بطور کی جو حزب المجاہدین جنگجو تنظیم سے وابستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پکڑتے وقت اویس کے جسم پر زخموں کے نشانات بھی تھے جو دھماکہ ہوتے وقت اس کو لگ گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے اویس کو پکڑ کر ایک بڑے حادثے کو ٹالا ہے اور اس کے پکڑے جانے سے اس کیس کے مزید پہلو سامنے آسکتے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ کیس کے بارے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔بتادیں کہ بانہال دھماکہ سے ڈیڑھ ماہ قبل 14 فروری کو لیتہ پورہ پلوامہ میں ایک ہلاکت خیز خودکش آئی ای ڈی دھماکہ ہوا جس میں قریب 50 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک جبکہ قریب ایک درجن دیگر زخمی ہوئے تھے۔یہ وادی میں 1990 کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش کے دوران اپنی نوعیت کا سب سے بڑاخودکش حملہ ہے۔ جنگجوؤں کی جانب سے یہ تباہ کن خودکش دھماکہ ایک کار کے ذریعے کیا گیا تھا۔ پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔