مودی لہر میں پچیس سے پانچ سیٹیں ایسی تھیں جہاں بی جے پی امیدوار الیکشن تو جیت گئے لیکن جیت کے ایک لاکھ کے اعدادو شمار تک نہیں پہنچ سکے
جے پور۔ (یو این آئی) راجستھان میں پچھلی مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں جیت کا ایک لاکھ کا اعداد و شمار چھونے والے کرولی دھولپور سے رکن پارلیمان منوج راجوریا اور بانسواڑہ سے مان شنکر نناما کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس بار باہر کا راستہ دکھا دیا اور ناگور سے رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر سی آر چودھری اور باڑمیر سے رکن پارلیمان کرنل سونارام کے نام پر تلوار لٹکی ہوئی ہے۔
گزشتہ انتخابات میں مودی لہر میں پچیس سے پانچ سیٹیں ایسی تھیں جہاں بی جے پی امیدوار الیکشن تو جیت گئے لیکن جیت کے ایک لاکھ کے اعدادو شمار تک نہیں پہنچ سکے۔ ان میں دوسا سے رکن پارلیمان ہریش چندر مینا نے اسمبلی انتخابات سے پہلے پالہ دل لیا اور رکن اسمبلی بن گئے۔ بی جے پی کو دوسا سیٹ پر بھی امیدوار طے کرنے میں کافی غور و خوض کرنا پڑرہا ہے۔ مسٹر مینا نے 45ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی تھی ۔ مسٹر راجوریا 27 ہزار ووٹوں سے ہی جیت سکے۔ناگور میں مرکزی وزیر سی آر چودھری نے گزشتہ الیکشن 75ہزار ووٹوں کے فرق سے جیتا تھا جنہیں پھر سے اتارنے پر پارٹی پس وپیش میں مبتلا ہے۔ کانگریس نے یہاں سے پچھلی بار دوسرے نمبر پر رہنے والی جیوتی مرگھا کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔باڑ میر میں بھی بی جے پی کے کرنل سونارام سابق مرکزی وزیر جسونت سنگھ سے 87ہزار ووٹوں سے الیکشن جیت سکے تھے اور اس مرتبہ بدلتے منظرنامہ کی وجہ سے ان کی امیدواری پر تذبذب ہے۔ کانگریس نے یہاں سے جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ کرنل سونارام نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی قسمت آزمائی تھی لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔بانسواڑہ سے پچھلی بار 91ہزار ووٹوں سے الیکشن جیتنے والے مان شنکر نناما کی جگہ بی جے پی نے کن کمل کٹارا کو امیدوار بنایا ہے۔ مسٹر کٹارا کا مقابلہ کانگریس کے تارا چندبھگورا سے ہوگا۔
المزيد من القصص
خواتین کے ریزرویشن جیسے قانون بنانے کے لیے مکمل اکثریت والی مضبوط حکومت ضروری: مودی
یوم اساتذہ پر ایجوکیشن اویئرنیس کمیٹی و ایم یو ایس نے اساتذہ کو اعزاز سے سرفراز کیا
علماء کے ہاتھوں رکھا گیا جامعہ حکیم الاسلام دیوبند کی جدید عمارت کا سنگ بنیاد