دوسال سے جاری تھاعلاج ، مرحوم بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے صدر تھے
لکھنؤ۔ملک کی مشہور ومعروف ماہرقانون شخصیت ظفریاب جیلانی کا دوسالہ طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا ۔مرحوم کی دوسال قبل زینہ سے گرنے کی وجہ سے سرمیں چوٹ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ مسلسل بیماررہنے لگے تھے گویاکہ مرحوم اس چوٹ سے صحت راست پر نہ لوٹ پائے اور مسلسل زیرعلاج رہنے کے باوجود کچھ افاقہ ہوجاتاتھا لیکن مکمل طور پر صحتیاب نہ ہوسکے ۔پچھلے دنوں اسی مرض میں بلیڈنگ ہونے لگی توفوری طور پر انہیں داخل اسپتال کرایا گیا ۔
دو دن اسپتال میں بھی ماہرڈاکٹروں کی نگرانی میں زیر علاج رہے صحت مسلسل گرتی رہی اور آج پونے بارہ بجے نشاط اسپتال میں داعیٔ اجل کو لبیک کہا ۔ظفریاب جیلانی کے انتقال کی خبر ملتے ہی آنافاً امیرالدولہ اسلامیہ انٹر کالج میں بچوں کی چھٹی کرکے ایک تعزیتی دعائیہ نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر جمال محمد خاں نے دیگر اساتذہ کرام کے ساتھ طلباءنے بھی ظفریاب جیلانی کیلئے نم آنکھوں سے دعا کر کے خراج عقیدت پیش کیا۔
ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی ایک شخص یا فردنہیں تھے بلکہ کئی تنظیموں اور اداروں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے تھے جس کی وجہ سے مرحوم عوام وخواص سبھی کے ہمدر د بہی خواہ تھے ۔ ہروقت قوم وملت کے مسائل کے تئیں کوشاں رہتے تھے ۔مرحوم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری اورتعلیمی ملی کونسل کے رکن اساسی تھے،سابق ایڈوکیٹ جنرل اترپردیش کے عہدہ پر بھی فائز رہےاوردیگر حکومتی سطح پر کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں۔ مرحوم بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے صدر تھے جس میں بابری مسجد کے انہدام سے قبل سے لے کر انتقاضہ تک سینئر وکیل رہے۔انہیں کی سرپرستی میں بابری مسجد کا طویل مدت کے بعد تصفیہ ہوا جو کہ ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کیلئے قابل اطمینان فیصلہ رہا ۔ مرحوم کا تعلیمی میدان میں(بقیہ صفحہ 2پر۔۔۔)
ایک الگ ہی اثر ورسوخ تھا جس کی بناء پر مرحوم امیرالدولہ اسلامیہ انٹر کالج کے موجودہ وقت میں منیجر تھے اورسابق میںامیرالدولہ اسلامیہ ڈگری کالج کے اسسٹنٹ منیجر رہے اور اسی کے ساتھ انجمن اصلاح المسلمین کے صدر جنرل سکریٹری رہے جس کے ماتحت اداروں جیسے کہ ممتاز دارالیتامیٰ کےاہم ارکن ممتازانٹرکالج کے ممبر اورسابق میں ممتاز ڈگری کالج کے منیجررہے ۔ ان کی سرپرستی میں تمام تعلیمی ادارے پھلتے پھولتے رہے انہیں کی مابدولت اسکول کالجوں کو سرکاری امداد کا لائق استحقا ق بنایا جو کہ ایک مخلص مشفق ومربی قوم ہی کرسکتاتھا جو کہ آج کے وقت میں بالکل ناپید ہے۔
مرحوم کی نماز جنازہ بعد نماز عشاء دالعلوم ندوۃ العلماء میں ہوئی جس میںعمائدین شہر،وکلاء کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ ساتھ ندوۃ العلما ء کے اساتذہ اور طلبا ء نے بھی شرکت کی۔تدفین دیر رات عیش باغ قبرستان میں ہوئی۔
آخرمیںمرحوم کے اہل خانہ کیلئے دعاگوہیں کہ انہیں صبر جمیل عطافرمائے ۔اللہ تعالیٰ انہیں غریق رحمت کرے ان کوجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
المزيد من القصص
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی
کانگریس چھوڑنے والے لیڈر کا انکشاف ‘شہزادے ’ کا ارادہ رام مندر پر سپریم کورٹ کےفیصلہ کو بدلنے کا: مودی