Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

ہم نے جمہوریت کو 70 سال تک بچائے رکھا تو مودی وزیر اعظم بن سکے : کھڑگے

نئی دہلی۔ (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ جب وہ پوچھتے ہیں کہ کانگریس نے اس ملک کو کیا دیا ہے تو اس کا سیدھا جواب یہی ہے کہ کانگریس نے 70 سال سے جمہوریت کو بچائے رکھا اسی لئے مسٹر مودی ملک کے وزیر اعظم بن سکے ہیں۔مسٹر کھڑگے نے جمعرات کو یہاں تالکٹورہ اسٹیڈیم میں منعقدہ مہیلا کانگریس کے قومی کنونشن ‘پرتیگیا اجول بھارت کی کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر مودی بار بار سوال کرتے ہیں کہ کانگریس نے 70 برسوں میں کیا کیا جبکہ دیگر کئی پارٹیوں کی اس عرصے میں حکومت رہی ہے لیکن وہ اکثر کانگریس سے سوال پوچھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مودی جی بولتے ہیں – کانگریس نے 70 سالوں میں کیا کیا؟ ہم نے جمہوریت اور آئین کو بچاکر رکھا، اسی لیے آپ وزیراعظم بن سکے ۔


اگر کانگریس جمہوریت کا تحفظ نہ کرتی تو مسٹر مودی ملک کے وزیر اعظم نہ بن پاتے اور وہ گجرات میں ہی رہتے ۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ مسٹر مودی کے اگلے سال بھی لال قلعہ پر ترنگا لہرانے پر حملہ کیا اور کہا کہ مودی جی نے کہا تھا کہ 2024 میں بھی وہ 15 اگست کو لال قلعہ پر ترنگا لہرائیں گے ۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ترنگا ضرور لہرائیں گے ، لیکن لال قلعہ پر نہیں بلکہ اپنے گھر پر۔ حیران کن بات یہ ہے کہ مسٹر مودی یہ اس پارٹی کے لیے کہتے ہیں جس نے ملک کے لیے قربانی دی۔انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ ملک کے اتحاد کے لئے کام کیا ہے اور پارٹی کے سرکردہ قائدین نے ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندرا جی اور راجیو جی نے ملک کو متحد رکھنے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ کانگریس پارٹی کے بڑے لیڈروں نے ملک کے لیے اپنی جانیں دیں۔ بی جے پی کے پاس کون سا ایسا لیڈر ہے ؟مسٹر کھڑگے نے کہا کہ کانگریس ملک کے لوگوں کے لیے مسلسل کام کرتی رہی ہے ۔ کانگریس لیڈروں کو منی پور کی فکر ہے ، اس لیے اپوزیشن پارٹیوں کے وفد نے وہاں جا کر مصیبت زدہ لوگوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل جانے ، لیکن مسٹر مودی ملک کے وزیر اعظم ہونے کے باوجود وہاں نہیں جا رہے ہیں۔ منی پور جل رہا ہے لیکن وزیر اعظم کو کوئی پرواہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کو منی پور کی صورتحال پر تشویش ہے ، اس لیے وہ پارلیمنٹ میں مسٹر مودی سے درخواست کرتی رہی کہ وہ پارلیمنٹ میں آئیں اور اس بارے میں کچھ کہیں، لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا، اس لیے اپوزیشن پارٹیاں تحریک عدم اعتماد لائیں تاکہ وہ پارلیمنٹ میں اپنی بات کہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ منی پور کے بارے میں پارلیمنٹ کے باہر بولتے ہیں اور پھر تھوڑا لال قلعہ سے اس مسئلے پر اپنی بات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منی پور جل رہا ہے لیکن وزیر اعظم خاموش ہیں۔ وہ منی پور کے لیے جس طرح کا رویہ دکھا رہے ہیں، اسے دیکھ کر ان سے ملک کے مفاد میں کام کرنے کی امید کیسے کی جا سکتی ہے ۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ شری مودی ‘بھارت توڑہ’ میں یقین رکھتے ہیں جب کہ کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی ملک کے اتحاد کے لیے کام کرتے ہوئے ‘بھارت جوڑو یاترا’ نکالتے ہیں۔ اگر مسٹر مودی کو ملک کے لوگوں کی کوئی فکر ہوتی تو وہ منی پور جاتے اور وہاں ہونے والے مظالم کو روکنے کی کوشش کرتے ، لیکن انہیں منی پور یا ملک کے عام آدمی کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ پارٹی کی مہم کے لیے مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ جا رہے ہیں کیونکہ ان ریاستوں میں الیکشن ہونے والے ہیں لیکن منی پور جل رہا ہے اور وہاں نہیں جا سکتے ہیں۔انہوں نے سیاست کو عوامی خدمت کا کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس ملک کے لیے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، ہم یہاں اپنے لیے نہیں آئے ہیں۔ سیاست ایک خدمت ہے ۔ گاندھی جی کو کیا ملا؟ نہ وہ وزیراعظم بنے اور نہ ہی اس ملک کے صدر۔ لیکن اپنی پوری زندگی ملک کے لیے وقف کر دی، ہندوستان کو آزادی دلائی۔انہوں نے زرعی قانون پر بھی حکومت پر حملہ کیا اور کہا کہ وزیراعظم مودی کس کے کہنے پر تین زرعی قانون لائے ؟ جواب ہے – ایک سوفٹ ویئر کمپنی چلانے والے تاجر کے مشورے پر۔ جی ہاں، آپ نے بالکل صحیح پڑھا۔ یہ خیال ایک سوفٹ ویئر کمپنی چلانے والے ایک تاجر نے یہ آئیڈیا دیا۔ یہی نہیں، اس تاجر نے آئیڈیا دینے سے پہلے اڈانی گروپ سے مشورہ کیا۔ یعنی زرعی قانون لانے کے لیے کسی ماہر معاشیات، کسانوں کی تنظیم سے مشورہ نہیں کیا گیا، بلکہ اڈانی گروپ جیسے کارپوریٹس سے بات کی گئی۔ یاد رکھیں… وزیر اعظم مودی کے کسی بھی حال میں اپنے وزیر کو فائدہ پہنچانے کے جنون نے 700 سے زیادہ کسانوں کی جان لے لی۔