احمد آباد۔ (یو این آئی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ‘مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں گجرات ہائی کورٹ سے بھی کوئی راحت نہیں ملی اور عدالت نے نچلی عدالت کی طرف سے انہیں سنائی گئی دو سال کی سزا کو برقرار رکھا۔ہائی کورٹ نے جمعہ کو مسٹر گاندھی کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے نچلی عدالت کے فیصلے پرروک لگانے کی درخواست کی تھی۔ہائی کورٹ نے 2 مئی کو سماعت مکمل کرنے کے بعد اس معاملے میں فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ٹرائل کورٹ نے اس معاملے میں 23 مارچ کو مسٹر گاندھی کو توہین کا مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔
مسٹر گاندھی نے اس حکم کو سیشن کورٹ میں چیلنج کیا لیکن وہاں بھی انہیں مایوسی ہوئی۔ مسٹر گاندھی نے بعد میں فیصلہ پر روک لگانے کے لیے اپریل میں ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے گجرات میں ایم ایل اے پرنیش مودی نے 2019 میں ایک انتخابی ریلی میں ‘مودی سرنیم کو بدنام کرنے پر مسٹر گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔سزا سنائے جانے کے بعد مسٹر گاندھی کو عوامی نمائندگی ایکٹ کی التزامات کے تحت لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا اور ان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔اس درمیان ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد کانگریس نے کہا ہے کہ اس کا مطالعہ کیا جا رہا ہے اور مسٹر گاندھی کو انصاف دلانے کے لئے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاجائے گا۔ اگر مسٹر گاندھی کی سزا پر روک نہیں لگائی گئی تو ان کے لیے آئندہ لوک سبھا الیکشن لڑنا ممکن نہیں ہوگا۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی