Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

کیا ملائم اتحاد کی ریلی میں مایاوتی کے ساتھ اسٹیج پر نظر آئیں گے؟

مین پوری:(یواین آئی) اترپردیش کے مین پوری پارلیمانی سیٹ پر جمعہ کو ہونے والے اتحاد کی مشترکہ ریلی پر سبھی کی نگاہیں مرکوزہیں۔ اس سیٹ سے ملائم سنگھ یادو ایس پی کے امیدوار ہیں و جمعہ کو ایس پی۔بی ایس پی ۔آر ایل ڈی کی مشترکہ ریلی کا پروگرام ترتیب دیا گیا۔ایسے میں کیا ملائم سنگھ اتحا دکی مشترکہ ریلی میں مایاوتی کے ساتھ اسٹیج پر نظرا ٓئیں گے؟۔اپنے علیحدگی کے 24 سال بعد جمعہ کو ایک بار پھر سے تاریخ رقم کی جاسکتی ہے اگر سماج وادی پارٹی فاونڈر ملائم سنگھ یادو اتحاد کی مشترکہ ریلی میں مایاوتی کے ساتھ اسٹیج پر موجود ہوں گے۔تاہم اطلاعات کے مطابق ملائم سنگھ نے مشترکہ ریلی میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ لیکن اگر وہ اپنے بیٹے اکھلیش یادو کی دباؤ آکر کر ریلی میں شرکت کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں تو یہ ریلی تاریخ ہوگی اور وزیر اعظم نریند مودی کے خلاف اپوزیشن کے اتحاد کا ایک پیغام ہوگا۔5
جون 1995 میں لکھنؤ میں گیسٹ ہاوس واقعہ کے بعد یہ پہلی بار ہوگا جب بی ایس پی سربراہ مایاوتی ملائم سنگھ کے لئے لوگوں سے ووٹوں کی اپیل کریں گی۔ ملائم سنگھ مین پوری سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔24 سالہ پرانے تلخ یادوں کو فرامو ش کرتے ہوئے اکھلیش یادو اور مایاوتی نے 2019 کے عام انتخابات میں ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا اور اترپردیش میں بی جے پی کو شکست فاش دینے کے لئے مل کر انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اب دونوں لیڈر اور اتحاد میں شامل آر ایل ڈی کے ساتھ اتحاد کے امیدوار کے حق میں مشترکہ ریلیاں کرر ہی ہیں۔ اسی کڑی کے تحت مایاوتی۔اکھلیش یادو اور دوسرے سینئرلیڈران ملائم سنگھ کے پارلیمانی حلقے مین پوری کے کریشچن کالج کے میدان میں جمعہ کو ایک بجے مشترکہ ریلی سے خطاب کریں گے ۔ ایسے میں یہ کافی دلچسپ ہوگیاہے کہ آیا ملائم اس مشترکہ ریلی میں شرکت کرتے ہیں یا نہیں۔ملائم سنگھ نے پہلے ہی اپنے بیٹے اکھلیش کی بی ایس پی سے اتحاد کرنے پر کافی سرزنش کی تھی۔ایس پی گارجین نے یکم اپریل کو بھی اس ضمن میں اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مین پوری سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کےبعد انتخابی میٹنگ میں شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا۔


مین پوری میں 23 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ 21 اپریل انتخابی مہم کا آخری دن ہوگا۔ملائم کے ساتھ مایاوتی کے اسٹیج پر موجودگی ایک گیم چیجنر ثابت ہوسکتا ہے۔ دونوں لیڈروں کے ایک اسٹیج آنے سے ذات فیکٹر کے اعداو شمار پر کافی اثر پڑ ے گا اور دونوں پارٹیوں کے کارکن اجتماعی طور سے ایک دوسرے سے مل کر اور بہتر انداو و نئے جوش سے کام کرسکیں گے۔1993 میں بھی ایس پی۔ بی ایس پی نے رام مندر تحریک کا فائدہ اٹھانے سے بی جے پی کو روکنے کے لئے اتحاد کیاتھا۔ اس وقت ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو اور بی ایس پی فاونڈر کانشی رام نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا تھا۔ اور دونوں لیڈر بی جے پی کو شکست فاش دینے میں کامیاب رہے تھے۔لیکن ان دونوں لیڈروں کا اتحاد زیادہ دنوں تک نہیں چل پایا اور 1995 میں میرا بھائی مارگ گیسٹ ہاوس واقعہ کے بعد دونوں پارٹیوں کے راستے الگ ہوئے۔
میرابھائی گیسٹ ہاوس میں ایس پی کے کارکنوں نے مایاوتی پر حملہ کردیا تھا۔ اسی وقت سے ملائم اور مایاوتی کا مقابلہ شروع ہوا اور دودہائیوں سے زیادہ کا وقفہ گذر جانے کے بعد اب بھی جاری ہے۔اکھلیش یادو، مایاوتی اور آر جے ڈی سربراہ اجیت سنگھ نے مغربی یو پی کے دیوبند میں 7 اپریل کو مشترکہ ریلی سے خطاب کیا تھا۔ دیوبند کے بعد میرٹھ، بجنوری، بلند شہر، بدایوں، علی گڑھ، آگرہ، امروہہ اور مین پوری سمیت دیگر اہم پارلیمانی سیٹوں پر یک بعد دیگر اکھلیش یادو اور مایاوتی کی مشترکہ ریلیاں ترتیب دی گئیں۔ اور کل مین پوری میں مشترکہ ریلی ہونی ہے۔تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے مایاوتی پر انتخابی تشہیر پر 72 گھنٹوں کی پابندی عائد کرنے کے بعد بی ایس پی سپریمو آگرہ میں اتحاد کی مشترکہ ریلی میں شرکت نہیں کرسکی تھیں۔وہیں دوسری جانب ملائم سنگھ کے لئے ووٹ مانگنے کے مایاوتی کے فیصلے کی بی جے پی نے سخت تنقید کی ہے۔

 

http://www.kaumikhabrein.com