Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

چھٹا لوک سبھا انتخابات :ایمرجنسی نافذ کر کے کانگریس نے گنوائی حکومت

نئی دہلی۔ ( یواین آئی) سال 1977 میں ہونے والے چھٹے لوک سبھا انتخابات سے قبل لگائی گئی ایمرجنسی سے ’ناراضگی‘ سے پیدا ہونے والی’ جنتا لہر‘ نے نہ صرف کانگریس کا صفایا کر دیا بلکہ تین دہائی سے ملک پر حکومت کر نے والی پارٹی کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔25 جون 1975 سے 21 مارچ 1977 کے درمیان ایمرجنسی کے دوران شہری حقوق کو ختم کئے جانے کے خلاف لوک نائک جے پرکاش نارائن کی قیادت میں اٹھے طوفان میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو بھی جڑ سے اکھاڑ دیا اور کانگریس کو عام انتخابات میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اس الیکشن میں کچھ ایسے لیڈروں کا عروج ہوا جنہوں نے نہ صرف قومی سیاست کو متاثر کیا بلکہ اقتدار کی چوٹی پر بھی پہنچے۔ اس انتخابات کے بعد جنتا پارٹی بنی لیکن اس کے لیڈر تکنیکی طور سے بھارتیہ لوک دل کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے۔گاندھی نہرو خاندان کی سیٹ مانی جانے والی اترپردیش کی رائے بریلی میں کانگریس کی سینئر لیڈر مسز گاندھی کو سماجوادی لیڈر راج نارائن نے پہلی بار شکست سے دوچار کیا۔ لوک دل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے راج نارائن ایک لاکھ 77 ہزار 719 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ مسز گاندھی 122512 ووٹ لاکر الیکشن ہار گئی۔ اندرا گاندھی کے بیٹے سنجے گاندھی کو امیٹھی میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اس ا لیکشن میں چودھری چرن سنگھ، لالو پرساد، چندر شیکھر، رام ولاس پاسوان، مدھولميے، جارج فرناڈیز ، کرپوری ٹھاکر، مرلی منوہر جوشی، رام مورتی، جنیشور مصر جیسے لیڈر الیکشن جیت گئے۔ چونکانے والی بات یہ رہی کہ مستقبل کی سیاست کی شناخت میں ماہر مانے جانے والے جگ جیون رام اور ہیموتی نندن بہوگنا نے لوک دل کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا اور کامیاب ہوئے لیکن کانگریس امیدوار کی حیثیت سے الہ آباد سے الیکشن لڑنے والے وشوناتھ پرتاپ سنگھ انتخاب ہار گئے۔لوک سبھا کی 542 سیٹوں کے لئے ہوئے اس انتخاب میں 426 سیٹ جنرل زمرہ کی تھیں جبکہ 78 درج فہرست ذات اور 38 درج فہرست قبائل کے لئے محفوظ تھیں۔ کل 32 کروڑ 11 لاکھ سے زیادہ ووٹر تھے جن میں سے 60.49 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے 2439 امیدواروں کے انتخابی قسمت کا فیصلہ کیا تھا۔ قومی پارٹیوں میں کانگریس، کانگریس (او)، ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی، مارکسی کمیونسٹ پارٹی اور بھارتیہ لوک دل شامل تھی۔ ریاستی سطح کی پارٹیوں میں انادرمک، ڈی ایم کے، فارورڈ بلاک، کیرل کانگریس، مہاراشٹر وادي گومانتک پارٹی، مسلم لیگ، پیزنٹ اینڈ ورکر پارٹی، اکالی دل سمیت کل 12 پارٹیاں تھی، اس کے علاوہ 14 رجسٹرڈ پارٹیاں بھی تھی۔کانگریس 492 سیٹ پر الیکشن لڑی تھی جبکہ کانگریس (او) 19، سی پی آئی 91، سی پی ایم 53 اور لوک دل نے 405 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے تھے۔اس الیکشن میں قومی پارٹیوں کے 1060 اور ریاستی سطح کی پارٹیوں کے 85 امیدواروں نے انتخابات میں شرکت کی تھی۔ اپنے بل بوتے پر 1234 آزاد امیدواروں نے الیکشن لڑا تھا۔لوک دل کو کل 41.32 فیصد ووٹ ملے تھے اور اس کے سب سے زیادہ 295 امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ کانگریس کو 34.52 فیصد ووٹ ملے اور اس کے 154 امیدوار انتخابات جیتے تھے۔ سی پی آئی کا پہلے کے مقابلے میں ووٹ فیصد کم ہوا تھا اور اس کے سات امیدوار الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے. سی پی ایم کی پوزیشن ووٹ فیصد کے حساب سے پہلے مستحکم ہوئی تھی اور اسے 4.29 فیصد ووٹ ملے اور اس کے 22 امیدوار لوک سبھا پہنچنے میں کامیاب رہے تھے۔ کانگریس (او) کو 1.72 فیصد ووٹ ملا اور اسے تین سیٹوں پر کامیابی ملی۔ ریاستی سطح کی پارٹیوں کو 8.80 فیصد ووٹ ملے اور وہ 49 مقامات پر منتخب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار نے 5.50 فیصد ووٹ لاکر نو سیٹوں پر قبضہ کیا تھا۔اقتدار کی چابی سنبھالنے والی لوک دل کو اتر پردیش میں 85، بہار میں 52، گجرات میں 16، ہریانہ میں 10، آندھرا پردیش میں ایک، آسام میں تین، ہماچل پردیش میں چار، کرناٹک میں دو، مدھیہ پردیش میں 37، مہاراشٹر میں 19 اڑیسہ میں 15، پنجاب میں تین، راجستھان میں 24، مغربی بنگال میں 15، دہلی میں سات، چنڈي گڑھ اور تری پورہ میں ایک – ایک سیٹ ملی تھی۔پہلی بار اپوزیشن میں آئی کانگریس کو آندھرا پردیش میں 41، آسام میں دس، گجرات میں دس، کرناٹک میں 26، کیرالہ میں 11، مہاراشٹر میں 20، تمل ناڈو میں 14، اڑیسہ میں چار، مغربی بنگال میں تین راجستھان میں ایک اور کچھ دیگر ریاستوں کو ملا کر کل 154 سیٹیں ملی تھی. سی پی آئی صرف دو ریاستوں کیرالہ اور تمل ناڈو میں سمٹ گئی تھی اسے کیرالہ میں چار اور تمل ناڈو میں تین سیٹیں ملی تھی. سی پی ایم کو مغربی بنگال میں 17، مہاراشٹر میں تین، اور اڑیسہ اور پنجاب میں ایک – ایک سیٹ ملی تھی۔ڈی ایم کے کو تمل ناڈو میں دو، فارورڈ بلاک کو مغربی بنگال میں تین، اکالی دل کو پنجاب میں نو،پیزنٹ اینڈ ورکر پارٹی کو مہاراشٹر میں پانچ اور آر ایس پی کو کیرالہ میں ایک اور مغربی بنگال میں تین سیٹیں ملی تھی. آزاد امیدواروں کو آسام، بہار، اروناچل پردیش، مدھیہ پردیش، اڑیسہ، مغربی بنگال، میزورم اور میگھالیہ میں کامیابی ملی تھی۔لوک دل کے ٹکٹ پر جگ جیون رام نے سہسرام ( ریزروڈ) سیٹ پر کانگریس کے مونگیری لال کو بھاری ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ جگجیون رام کو 327995 اور مونگیری لال کو 84185 ووٹ ملے تھے. لوک دل کے ٹکٹ پر ہی اتر پردیش کے باغپت سے لڑنے والےچودھری چرن سنگھ نے کانگریس کے رام چندر وکل کو شکست دی تھی۔ مسٹر چرن سنگھ کو دو لاکھ 86 ہزار سے زائد اور مسٹر وکل کو ایک لاکھ 64 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے۔لوک دل کے ہی ٹکٹ پر اترپردیش کے بلیا لوک سبھا حلقہ سے الیکشن لڑنے والے چندر شیکھر نے کانگریس کے چندریکا پرساد کو ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ چندر شیکھر کو 262641 اور چندریکاپرساد کو 95423 ووٹ ملے تھے۔ بہار کی چھپرا لوک سبھا سیٹ سے لوک دل کے ٹکٹ پر لالو پرساد یادو نے یکطرفہ جیت حاصل کی تھا۔ مسٹر یادو کو کل 415409 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے خلاف الیکشن لڑنے والے کانگریس کے رام شیکھر پرساد سنگھ کو 41609 ووٹ ہی مل پائے تھے۔لوک دل کے ہی ٹکٹ پر رام ولاس پاسوان نے بہار کی حاجی پور سیٹ پر کانگریس کے والیشور رام کو بھاری ووٹوں سے ہرایا تھا۔ پاسوان کو 469007 اور شری رام کو 44462 ووٹ ملے تھے۔ لوک دل کے امیدوار کی حیثیت سے مدھولميے نے بہار کی بانکا سیٹ پر کانگریس کے چندر شیکھر سنگھ کو شکست دی تھی۔ مسٹر مدھو لميے کو دو لاکھ 39 ہزار سے زائد اور مسٹر سنگھ کو 78 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے۔ لوک دل کے ٹکٹ پر جارج فرنانڈیز نے بہار کے مظفر پور کے علاقے میں کانگریس کے نيتیشور پرساد سنگھ کو تین لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔
لوک دل کے ہی ٹکٹ پر ہیموتی نندن بہوگنا نے لکھنؤ، مرلی منوہر جوشی نے الموڑہ، رام مورتی نے بریلی، نا نا دیش مکھ نے بلرام پور، کملا بہوگنا نے پھول پور اور جنیشور مشرا نے الہ آباد میں اپنے حریفوں کو شکست دی تھی۔ کانگریس کے ٹکٹ پر سوگت رائے مغربی بنگال کے بیرک پورسے الیکشن جیت گئے تھے لیکن اسی پارٹی کے جانکی ولبھ پٹنائک اڑیسہ میں کٹک سیٹ پر شکست کھا گئے تھے۔