Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

وائٹ ہاؤس میں نجی تقریب میں مودی اور بائیڈن کے درمیان ‘اہم بات چیت’

مودی نے تعلیم، ہنرمندی کی ترقی کے شعبہ میں ہند-امریکہ تعاون پر زور دیا
نئی دہلی/واشنگٹن۔(یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ امریکہ کے دوسرے مرحلے میں بدھ کی شام وائٹ ہاؤس میں ایک نجی تقریب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن کے ساتھ ‘‘کئی موضوعات پر اہم پر بات چیت’’ کی۔ امریکی صدر بائیڈن کی جانب سے وزیر اعظم مودی کے لیے وائٹ ہاؤس میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ مسٹر مودی نے امریکی خاتون اول بائیڈن کو 7.5 کیرٹ لیب سے تیار کیا ہوا ہیرا تحفہ میں دیا۔ مسٹر مودی نے مسٹر بائیڈن کو صندل کا ایک خصوصی باکس پیش کیا۔ جسے جے پور، راجستھان کے ایک کاریگر نے بنایا تھا۔

چندن کی لکڑی کرناٹک کے میسور سے لائی گئی تھی اور اسے خوبصورتی سے نقش کیا گیا ہے ۔مسٹر مودی نے امریکی صدر کو اپنشدوں پر مبنی کتاب – ‘دی ٹین پرنسپل اپنشد’ پیش کی۔ انگریزی میں یہ پرانی کتاب پروہت سوامی اور ڈبلیو بی اٹس نے لکھی ہے اور اس کا پہلا ایڈیشن 1937 میں فیبر اینڈ فیبر لمیٹڈ، لندن نے شائع کیا تھا۔اس موقع پر صدر بائیڈن نے ولیم بٹلر اٹس کی نظموں سے اپنی محبت کا اظہار بھی کیا۔اٹس ہندوستان کے پرستار تھے ۔وزیر اعظم مودی نے ذاتی گفتگو کے بعد ایک ٹویٹ میں اپنے میزبانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا ‘‘میں آج وائٹ ہاؤس میں ہوں۔ میری میزبانی کے لیے صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جِل بائیڈن کا شکریہ۔ ہم نے کئی موضوعات پر اہم بات چیت کی۔ایک ٹویٹ میں، وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا ‘‘وزیراعظم نریندر مودی، امریکی صدر جو بائیڈن، ڈاکٹر جل بائیڈن اور خاندان کے ایک نجی تقریب میں شرکت کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے ۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے سرکردہ رہنماؤں کے لیے دوستی کے قریبی رشتوں کو بانٹتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ خصوصی لمحات کا ایک اہم موقع ہے ۔دونوں ممالک کے سرکردہ رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات جمعرات کو دونوں فریقوں کے درمیان دو طرفہ بات چیت اور وزیر اعظم مودی کے اعزاز میں امریکی

صدر اور خاتون اول جل بائیڈن کی طرف سے ایک رسمی سرکاری عشائیہ سے قبل ہوئی ہے ۔امریکی دورے کے پہلے مرحلے میں وزیر اعظم نے نیویارک میں یوگا کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں یوگا کیمپ سمیت دیگر تقریبات میں شرکت کی اور وہاں سے وہ واشنگٹن پہنچے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی خاتون اول ڈاکٹر جِل بائیڈن نے بدھ کو واشنگٹن میں "ہندوستان اور امریکہ: مستقبل کے لیے ہنر کی ترقی” کے موضوع پر نیشنل سائنس سینٹر میں منعقد ایک تقریب میں دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔اس تقریب میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں افرادی قوت کو دوبارہ تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ معاشرے میں معیاری تعلیم تک رسائی کو بڑھایا جا سکے ۔ تعلیم، ہنر اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان کی طرف سے کئے گئے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے مسٹر مودی نے ہندوستان اور امریکہ کے تعلیمی اور تحقیقی ماحولیاتی نظام کے درمیان جاری دو طرفہ علمی تبادلوں اور باہمی تعاون کی تعریف کی۔مسٹر مودی نے تعلیم اور تحقیق کے میدان میں ہند-امریکہ تعاون کو تقویت دینے کے لیے 5 نکاتی تجاویز پیش کیں، جو درج ذیل ہیں۔ تقریب کے بعد جاری ہونے والی ایک سرکاری ریلیز کے مطابق ان تجاویز میں حکومت، صنعت اور تعلیمی اداروں کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر، فیکلٹی اور طلبہ کے تبادلے کی حوصلہ افزائی، دونوں ممالک کے درمیان مختلف موضوعات پر ہیکتھون کا انعقاد، پیشہ ورانہ مہارت کی قابلیت کو فروغ دینے کی تجویز، انسٹی ٹیوٹ کو باہمی پہچان دینا اور تعلیم اور تحقیق سے وابستہ لوگوں کے سفر کی حوصلہ افزائی کرنا۔تقریب میں ناردرن ورجینیا کمیونٹی کالج کے صدر، امریکن یونیورسٹیز کی ایسوسی ایشن کے صدر، مائیکرون ٹیکنالوجی کے صدر اور سی ای او اور طلباء نے شرکت کی۔وزیر اعظم مودی نے تعلیم، ہنر اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ہندوستان اور امریکہ کے تعلیمی اور تحقیقی ماحولیاتی نظاموں کے درمیان جاری دو طرفہ علمی تبادلوں اور تعاون کی تعریف کی۔مسٹر مودی نے کہاکہ ‘‘میں واقعی خوش ہوں کہ مجھے یہاں نوجوان اور تخلیقی ذہن رکھنے والے لوگوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ ہندوستان این ایس ایف کے ساتھ مل کر کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے ۔ میں اس تقریب کے انعقاد کے لیے خاتون اول جل بائیڈن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔وزیر اعظم نے اسکولوں میں اٹل ٹنکرنگ لیب، اسکل مشن اور اسٹارٹ اپ مشن جیسے اقدامات کا حوالہ دیا اور کہا کہ تعلیم، ہنر اور اختراع روشن مستقبل کے لیے ضروری ہے اور ہندوستان نے اس سمت میں کام کیا ہے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) نے تعلیم اور ہنر کو ایک ساتھ لایا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کے اعلیٰ تعلیمی ادارے اور جدید ٹیکنالوجیز ہیں جبکہ ہندوستان نوجوانوں کی فیکٹری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لئے "ہندوستان اور امریکہ کو ہنر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ” اور ان کا مقصد اس دہائی کو "ٹیک دہائی” بنانا ہے ۔/