عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس
نئی دہلی ۔ نماز کے لیے مسجدوں میں مسلم عورتوں کے داخلہ پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مسجدوں میں نماز پڑھنے کی اجازت دینے کے لیے دائر عرضی پر منگل کو مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بنچ نے پونے کے ایک جوڑے کی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ بنچ نے واضح کیا ہے کہ وہ سبری مالا مندر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے اس عرضی کی شنوائی کریں گے۔
بنچ نے عرضی گزار کے وکیل سے کہا کہ ، ہم صرف سبری مالا مندر معاملے میں ہمارے فیصلے کی وجہ سے ہی آپ کو سن سکتے ہیں ۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ نے 28 ستمبر 2018 کو 4:1 کی اکثریت کے فیصلے میں کیرل واقع سبری مالا مندر میں ہر عمر کی عورتوں کے داخلے کو ممکن بنادیا تھا۔
بنچ نے کہا تھا کہ مندر میں داخلے پر کسی بھی طرح کی پابندی صنفی امتیاز کی طرح ہے۔ مسلم عورتوں کو نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں داخلے کی اجازت کے لیے عرضی دائر کرنے والے جوڑے نے مسجدوں میں عورتوں کے داخلے پر پابندی کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے کی گزارش کی ہے۔
عرضی گزاروں نے آئین کے اہتمام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے کسی بھی شہری کے ساتھ مذہب ، ذات، صنف ، مقام پیدائش کو لے کر کسی طرح کا امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ وقار کے ساتھ جینا اور برابری سب سے زیادہ مقدس بنیادی حقوق ہیں اور کسی بھی مسلم عورت کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا نہیں جاسکتا۔
عرضی پر شنوائی کے دوران بنچ نے عرضی گزاروں کے وکیل سے جاننا چاہا کہ کیا دوسرے ملکوں میں مسلم عورتوں کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت ہے۔
اس پر عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ مسلم عورتوں کو مقدس مکہ کی مسجد اور کناڈا میں بھی مسجد میں داخلے کی اجازت ہے۔بنچ نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ آئین کی دفعہ 14 کا سہارا لے کر دوسرے فرد سے برابری کے سلوک کا دعویٰ کر سکتے ہیں ۔
اس پر وکیل نے کہا کہ ہندوستان میں مسجدوں کو سرکارسے فائدہ ملتا ہے۔لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، یہ نوٹس مرکزی حکومت کے ساتھ وقف بورڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو بھی جاری کیا گیا ہے۔
عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسجد میں عورتوں کے نماز پڑھنے کی منظوری دینے کے لیے پونے کے بوپوڈی کے محمدیہ جامع مسجد کو بھی خط لکھا تھا لیکن مسجد انتظامیہ نے جواب دیا کہ پونے اور دوسرے علاقوں میں مسجد میں عورتوں کے داخلے کی اجازت نہیں ہے ۔ عرضی گزاروں نے اس کے بعد داؤد قضا اور دارالعلوم دیوبند کو بھی خط لکھا ہے ۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی