Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

نئی دہلی میں بی آرایس کے دفتر کاافتتاح فخر کالمحہ:کویتا

نئی دہلی میں بی آرایس کے دفتر کاافتتاح فخر کالمحہ:کویتا
حیدرآباد۔ (یواین آئی) تلنگانہ کی حکمران جماعت بی آرایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے کہا ہے کہ پارٹی جس کا تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے واحد مقصد کے ساتھ آغاز ہوا تھا، نے مختلف سیاسی حالات کے باوجوداورہر شہری کے بہتر تعاون پر کامیابی حاصل کی جو تلنگانہ کے نظریہ میں یقین رکھتے ہیں۔شوشیل میڈیا کے اہم پلیٹ فارم ٹوئیٹر پر سرگرم کویتا نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مشن کے ساتھ ایک شخص نے اپنے عہد کے ذریعہ ملک کی 39سیاسی جماعتوں کو متاثر کیا تاکہ وہ تلنگانہ ریاست کی حمایت کریں۔

یہ تلنگانہ کی تشکیل اور ترقی کیلئے کے سی آرکی سیاست اور استقامت تھی کہ آج بی آرایس کے لوک سبھا میں 9ارکان پارلیمنٹ،راجیہ سبھا میں 7ارکان پارلیمنٹ، تلنگانہ میں 105ارکان اسمبلی ہیں اور پارٹی،قومی قوت کے طورپر ابھررہی ہے ۔نئی دہلی میں پارٹی کے دفتر کا افتتاح ہر گلابی سپاہی کیلئے فخرکا لمحہ ہے ۔یہ ہمارے لیڈرکے سی آرکا ایک شاندارسفر ہے ۔ہر کسی نے ان پر،ان کے ویثرن اور بی آرایس کے عہد پر یقین کیا۔

جبل پور میں کانگریس کے دفتر میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی
جبل پور۔ (یو این آئی) مدھیہ پردیش کے جبل پور میں آج بجرنگ دل کے کارکنوں نے مبینہ طور پر کانگریس کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی۔توڑ پھوڑ کے ملزمان نے اپنے ہاتھوں میں بجرنگ دل کا جھنڈا پکڑ رکھا تھا۔ واقعے کی کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں، جن میں ملزمان جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے بھی سنائی دے رہے ہیں۔ ضلع کانگریس کے دفتر میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ہی ملزمین نے وہاں لگائے گئے پوسٹر بھی پھاڑ دیئے ۔توڑ پھوڑ کے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور وہاں سے ملزمان کو بھگا دیا۔کانگریس نے کرناٹک انتخابات کے لیے اپنے منشور میں ملک مخالف تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ساتھ ساتھ بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا ذکر کیا ہے ۔

 

اس کے بعد سے کئی جگہوں سے کانگریس کے خلاف اس طرح کے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔اس سلسلے میں کانگریس کی ریاستی یونٹ کے میڈیا محکمہ کے صدر کے کے مشرا نے کہا کہ کانگریس نے بجرنگ دل کے بارے میں جو بھی کہا، تنظیم نے جبل پور میں اس کا اصلی کردار دکھایا ہے ۔ اب ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ کیا یہ وہی بجرنگ دل ہے ، جسے انہوں نے 24 گھنٹے پہلے قوم پرست بتایا تھا۔