ڈاکٹر خورشید جہاں سوسائٹی کے زیر اہتمام شخصیت قومی اردو سماگم ’’میر تقی میر اور لکھنؤ‘‘ پریک روزہ قومی سیمینار
لکھنؤ۔ڈاکٹر خورشید جہاں سوسائٹی اور بااشتراک قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے زیر اہتمام شخصیت قومی اردو سماگم ’’میر تقی میر اور لکھنؤ‘‘ کے موضوع پر ایک روزہ قومی سیمینار آج 17مارچ 2019 بروز اتواردو بجے دن بمقام ایکسپورٹ مارٹ بھون کینٹ روڈ قیصر باغ لکھنؤ میں منعقد ہوا ۔سیمینار کی صدارت معروف صحافی احمد ابراہیم علوی ،جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہارون رشید نے انجام دئے۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے فیاض رفعت ، نواب میر جعفر عبداللہ ، ڈاکٹر شاہبہ صدیقی،روہت میٹ نے شرکت کی ۔
خطبہ استقبالیہ ڈاکٹر خورشید جہاں، اور مقالہ ڈاکٹر شاہبہ صدیقی ، ڈاکٹر عمیر منظر، احمد عرفان علیگ،و مصباح الر حمن وغیرہ نے پیش کئے ۔ اس موقع پر سیمینار کے آغاز میں خطبہ استقبالیہ پیش کر تے ہو ئے ڈاکٹر خورشید جہاں نے کہا کہ میر تقی میر اور لکھنؤ کا ایک بڑا گہرا تعلق رہا ہے ۔ میر کا شعر آج بھی ایک زندہ حقیقت ہے ۔ میر جیسے خدائے سخن شاعر کو ہم جب بھی یاد کر تے ہیں تو ایسا معلو م ہو تاہے جیسے کو ئی ہمارے پاس بیٹھا ہوا ہے ۔ مہمان خصوصی نواب میر جعفر عبداللہ نے کہا کہ نواب آصف الدولہ کے کہنے پر میر تقی میر نے اپنا آخری مسکن لکھنؤ کو بنایا ۔
میر تقی میر نواب آصف الدولہ کے دربار میں پہونچتے اور شعرو شاعری کا دور چلتا ، میر تقی میر کی وہ اہمیت تھی کہ ایک بار میر تقی میر بیمار ہوئے تو ان کی مزاج پرسی کے لئے خود گئے ۔آخر میں انہوںنے اتر پردیش حکومت سے مانگ کی کہ نشان میر کی تزئین کاری کی جائے ۔ فیاض رفعت نے کہا کہ میر تقی میر نے بے شمار اشعار کہے ہیں ۔ میر تقی میر وسیع النظر صفت کے مالک تھے ، ان کے اشعار کا احاطہ کرنا ناممکن ہے ۔
اپنے صدارتی خطاب میں معروف صحافی احمد ابراہیم علوی نے کہا کہ میر تقی میر سے زیادہ بدقسمت اور خوش قسمت شاعر کوئی پیدا ہی نہیں ہوا ۔میر تقی میر ہماری شاعر ی کی آبرو ہیں، میر تقی میر میں اگر چہ بے بسی پائی جاتی ہے ، لیکن ان سے بڑا تمکنت مزاج کو ئی نہیں تھا،میر کو اگر کسی نے سمجھا ہے تو لکھنؤ نے سمجھا ہے ،ہمیں میر تقی میر کو ان کی عظمتوں سے سمجھنا ہو گا ، ان کی شاعری ہی زندگی کی علامت ہے، آخر میںانہوںنے حکومت اترپر دیش سے میر تقی میر کی یاد گاری نشان قائم کرنے کی مانگ کی ۔اس موقع پر خصوصی طور سے عشرت صدیقی ، قمر جہاں پرنسپل ڈاکٹر خورشید جہاں اسکول ، سولیکھا ، ذیشان ، غوثیہ ، ڈاکٹر سلطان شاکر ، شہانہ سلمان عباس ،ڈاکٹر سلمان ، شہناز ، ارم ، علی احمد ، قسیم تابش، وغیرہ موجود تھے ۔
المزيد من القصص
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی
کانگریس چھوڑنے والے لیڈر کا انکشاف ‘شہزادے ’ کا ارادہ رام مندر پر سپریم کورٹ کےفیصلہ کو بدلنے کا: مودی