بیلاری۔یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں اپنی تقریر کا آغاز جئے شری رام اور جئے بجرنگ بالی کے نعروں کے ساتھ کیا اور کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ دہشت گردی کی سازش پر مبنی دستاویزی فلم کیرالہ اسٹوری کی مخالفت کرتے ہوئے دہشت گردانہ رجحانات کے ساتھ کھڑی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘بم، بندوق اور پستول کی آواز توسنائی دیتی ہے لیکن معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی دہشت گردی کی سازش کی آواز سنائی نہیں دیتی۔ عدالت نے بھی اس قسم کی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
فلم ‘کیرالہ اسٹوری کا ان دنوں بہت چرچا ہو رہا ہے جو دہشت گردی کی ایسی ہی ایک سازش پر مبنی ہے ۔مسٹرمودی نے کہا، ایسا کہا جاتا ہے کہ ‘کیرالہ اسٹوری کی کہانی صرف ایک ریاست میں دہشت گردانہ سازشوں پر مبنی ہے ۔ ملک کی اتنی خوبصورت ریاست کیرالہ میں چل رہی دہشت گردانہ سازش کو اس فلم میں دکھایا گیا ہے جہاں کے لوگ بہت محنتی اور باصلاحیت ہیں۔وزیر اعظم نے کہا، لیکن ملک کی بدقسمتی دیکھئے کہ آج کانگریس اس دہشت گردانہ رجحان کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے ، جو سماج کو برباد کر رہی ہے ۔مسٹر مودی نے کانگریس اورممنوعہ پیپلز فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی سیاسی ونگ ایس ڈی پی آئی کے درمیان گٹھ جوڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، صرف یہی نہیں، کانگریس ایسے دہشت گرد رجحانات والے لوگوں کے ساتھ بیک ڈور سیاسی ڈیل بھی کر رہی ہے ۔مسٹرمودی نے کہا کہ کرناٹک کو ملک کی نمبر ایک ریاست بنانے کے لیے امن و امان سب سے اہم ضرورت ہے اور کرناٹک کے لیے دہشت گردی سے پاک رہنا بھی اتنا ہی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف سخت رہی ہے لیکن جب بھی دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو کانگریس کے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے ۔مسٹرمودی نے کہا کہ آج پوری دنیا دہشت گردی سے خوفزدہ ہے ، لیکن کانگریس اپنے ووٹ بینک کو بچانے کے لیے دہشت گردی کے آگے گھٹنے ٹیک دئے ہیں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا، ‘‘کیا یہ (کانگریس) کرناٹک کو بچا سکتی ہے ؟۔کانگریس کی جانب سے سوڈان بحران پر سیاست کرنے پر، جہاں بہت سے ہندوستانیوں کو وہاں کی خانہ جنگی کے باعث روک دیاگیاتھا، مسٹر مودی نے الزام لگایا کہ پرانی پارٹی نے جان بوجھ کر افریقی ملک میں پھنسے ہندوستانیوں کو وہاں کے شرپسندوں کے سامنے بے نقاب کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سوڈان میں خانہ جنگی کی صورتحال ہے ، کہیں سے فائرنگ ہو رہی ہے اور کہیں سے بم پھٹ رہے ہیں۔ گھر سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ ہمارے ہزاروں ہندوستانی بہن بھائی سوڈان میں پھنسے ہوئے تھے اور کرناٹک کے ہمارے سینکڑوں بھائی بہن بھی ان میں شامل تھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ سوڈان کی صورتحال ایسی ہے کہ بڑے ممالک نے بھی اپنے شہریوں کو نکالنے سے انکار کر دیا ہے ۔ اس کے باوجود ہم نے اپنی پوری فضائیہ کو تعینات کیا اور ساتھ ہی نیوی کو بھی کھڑا کر دیا۔انہوں نے کہا، ”کانگریس نے ایسے مشکل وقت میں ملک کا ساتھ نہیں دیا۔ کانگریس نے دانستہ سوڈان میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو وہاں کے شرپسندوں کے سامنے بے نقاب کیا۔ کیا ملک کے شہریوں کے تئیں کانگریس کی یہی حساسیت ہے ؟مسٹرمودی نے کہا کہ کانگریس نے بنجارہ اور لمبانی برادریوں کو کئی دہائیوں تک نظر انداز کیا۔انہوں نے الزام لگایا، ”کانگریس نے بنجارہ اور والمیکی برادریوں کو محروم اور ذلیل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ بیت الخلاء، مکان، پانی، تعلیم، اسپتال وغیرہ فراہم نہیں کیے گئے ۔ پچھلے نو برسوں سے آپ کا پردھان سیوک آپ کو تمام سہولیات فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے ۔مسٹر مودی نے بغیر کسی قانونی مدد کے بی جے پی حکومت کو 40 فیصد کمیشن والی حکومت کہنے پر کانگریس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ پرانی پارٹی کا 85 فیصد کمیشن ہے جیسا کہ آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی نے قبول کیا تھا۔انہوں نے کہا، ”جب کانگریس کرناٹک پر حکومت کرتی تھی، تو ان کی توجہ بدعنوانی پر تھی نہ کہ ریاست کی ترقی پر۔ راجیو گاندھی نے کہا تھا کہ جب مرکزی حکومت ایک روپیہ بھیجتی ہے تو عوام تک صرف 15 پیسے پہنچتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے خود کانگریس کو 85 فیصد کمیشن لینے والی پارٹی کے طور پر قبول کیاتھا۔مسٹرمودی نے کہا کہ کانگریس آزادی کے موقع سے ہی اس ملک کے عوام کو لوٹنے کے لیے بدعنوانی کا استعمال کرتی رہی ہے اور اب وہ لوگوں کو بے وقوف بنانے اور انتخابات جیتنے کے لیے پروپیگنڈہ کا استعمال کرکے ایک اور چال چل رہی ہے ۔کانگریس کے انتخابی منشورکے حوالے سے اس پرنشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ کانگریس کرناٹک میں انتخابات جیتنے کے لیے جھوٹی کہانی گڑھ رہی ہے ، وہی کررہے ہیں جو برسوں سے کرتے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا، ”کانگریس انتخابات جیتنے کے لیے پیسے سے جھوٹی کہانی گڑھتی ہے ۔ پچھلے کئی انتخابات میں اس نے اس طرح کی جھوٹی کہانی گڑھی ہے اور خود کی تعریف کرنے کے لیے جھوٹے سروے کرائے ہیں۔ کانگریس یہاں کرناٹک میں بھی ایسا ہی کر رہی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ لیکن بی جے پی کو کرناٹک کی بڑی حمایت نے اب کانگریس کو پوری طرح سے ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس لیے وہ اب کرناٹک میں انتخابات جیتنے کے لیے ایک اور جھوٹی کہانی گڑھنے کے طریقے تلاش کررہی ہے ۔ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کا منشور اس کے لئے ایک وعدہ نامہ، ایک قرارداد ہے ، جس میں کرناٹک کو ملک کی نمبر ایک ریاست بنانے کا روڈ میپ ہے ۔ دوسری طرف کانگریس کا منشور جھوٹے وعدوں سے بھرا ہوا ہے ۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی