Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

**VIDEO GRAB** New Delhi: In this video grab taken from Prime Minister Narendra Modi's official twitter handle, Modi announces the success of Mission Shakti, India’s anti-satellite missile capability, in New Delhi, Wednesday, March 27, 2019. Mission Shakti, led by the Defence Research and Development Organisation (DRDO), was aimed at strengthening India's overall security, he said. (PTI Photo) (PTI3_27_2019_000116B)

مودی حکومت کو سپریم کورٹ سے جھٹکا

رافیل دستاویزات پرمرکز کے اعتراضات مسترد

نئی دہلی۔ مودی حکومت کو رفائل معاملہ میں سپریم کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکزی حکومت کو زبردست جھٹکا دیتے ہوئے ’خاص اور خفیہ‘ دستاویزات پر مرکز کے استحقاق کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دستاویزات عدالت میں درست ہیں۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے مرکز کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نظر ثانی درخواستوں کی سماعت میرٹ کی بنیاد پر کی جائے گی اور اس کے لئے نئی تاریخ مقرر کی جائے گی۔جسٹس گوگوئی اور جسٹس جوزف نے الگ الگ، لیکن رضامندی کا فیصلہ سنایا.

بنچ نے گزشتہ 14 مارچ کو مرکز کے ابتدائی اعتراضات پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ مرکزی حکومت کا ابتدائی اعتراض تھا کہ کیا عدالت نظرثانی درخواست دائر کرنے والوں کی جانب سے دستیاب کرائے گئے خصوصی اور خفیہ دستاویزات پر سماعت کر سکتی ہے؟ سابق مرکزی وزرا-

ارون شوری اور یشونت سنہا اور جانے مانے وکیل پرشانت بھوشن رافیل لڑاکا طیارے سودا معاملہ میں عدالت کے گزشتہ سال 14 دسمبر کو دیئے فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے عرضیاں دائر کی تھیں، جن میں انہوں نے کئی ایسے دستاویزات لگائے تھے جو مرکزی حکومت کی نظر سے خاص قسم کے اور خفیہ ہیں۔
مرکز کے سب سے بڑے لا افسر یعنی اٹارني جنرل کے کے وینو گوپال نے رافیل لڑاکا طیاروں سے متعلق دستاویزات پر استحقاق کا دعویٰ کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ ہندوستانی ثبوت ایکٹ کی دفعہ 123 کے تحت ان دستاویزات کو ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے دلیل دی تھی کہ یہ دستاویزات سرکاری رازداری قانون کے تحت محفوظ دستاویزات کے زمرے میں شامل ہیں اور متعلقہ محکمہ کی اجازت کے بغیر انہیں پیش نہیں کیا جا سکتا۔مسٹر وینو گوپال نے کہا تھا کہ کوئی بھی قومی سلامتی سے منسلک دستاویزات شائع نہیں کر سکتا، کیونکہ ملک کی سیکورٹی سب سے اوپر ہے۔
دوسری طرف وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ رافیل کے جن دستاویزات پر اٹارني جنرل استحقاق کا دعوی کر رہے ہیں، وہ شائع ہو چکے ہیں اور عوامی دائرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ حق اطلاعات قانون کے التزامات کہتے ہیں کہ عوامی مفادات عامہ دیگر چیزوں سے سب سے اوپر ہے اور خفیہ ایجنسیوں سے متعلق دستاویزات پر کسی قسم کے استحقاق کا دعوی نہیں کیا جا سکتا۔
مسٹر بھوشن نے یہ بھی دلیل دی تھی کہ رافیل سودے میں دونوں حکومتوں کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہے کیونکہ اس میں فرانس نے کوئی خود مختاری نہیں دی ہے. انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستانی پریس کونسل ایکٹ میں صحافیوں کے ذرائع کے تحفظ کے بھی التزامات ہیں۔اس کے بعد عدالت نے کہا تھا کہ وہ مرکزی حکومت کے ابتدائی اعتراض پر فیصلہ کرنے کے بعد ہی کیس کے حقائق پر غور کرے گا۔

 

http://ووو۔کائمیکھابرعین۔چہم