Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

SRINAGAR, MAY 20 (UNI) A Security force bunker vehicle station near the Jamia Masjid in Nowhatta chowk as authorities imposed Curfew like restrictions in the areas falling under three police stations of down town and Shehar-e-Khas in Srinagar on Saturday to scuttle the proposed rally of moderate Hurriyat Conference on the occasion of 27th death anniversary of Mirwaiz Moulvi Farooq who fell to the bullets of unidentified gunmen on May 21, 1990 in his Nigeen house. UNI PHOTO-27U

سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں ایک بار پھر نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن

سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں ایک بار پھر نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن

سری نگر۔ (یو این آئی) سینٹرل جیل سری نگر میں گذشتہ شب کے پُر تشدد مظاہروں کے پیش نظر حکام نے شہر خاص کے کئی علاقوں میں پابندیاں عائد کرکے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی۔ واضح رہے کہ سری نگر میں واقع سینٹرل جیل میں گذشتہ رات قیدیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد قیدیوں نے جیل کے اندر چند تعمیری ڈھانچوں کو نذر آتش کیا اور اس دوران دو قیدی زخمی بھی ہوئے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کے روز شہر خاص کے بعض علاقوں بشمول نوہٹہ میں بنا بر احتیاط پابندیاں عائد رہیں جبکہ شہر میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا۔حریت کانفرنس (ع) کے چیر مین میر واعظ مولوی عمر فاروق کی سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ مانی جانی والی اور بے شمار لوگوں کے لئے روحانی مرکز کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد کے تمام دروازے مقفل رکھے گئے اور کسی بھی نمازی کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ میر واعظ کو جمعہ کی صبح سے ہی خانہ نظر بند رکھا گیا تھا۔ دریں اثنا میر واعظ نے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن عائد کرنے پر ردعمل ظاہر کر تے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا جامع مسجد سمیت شہر خاص میں باربار بندشیں لگانا، طاقت کے بل پر مسلمانان کشمیر کو معراج النبی ﷺ کے اہم موقعہ پر نماز جمعہ اور توبہ و استغفار کی مجلس سے محروم رکھنا اور مجھے اپنے مذہبی اور منصبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا ناقابل قبول، حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت اقدامات ہیں۔

ایک مقامی باشندے نے یو این آئی کو بتایا جامع مسجد کے باہر اور ملحقہ علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور پولیسکی بھاری تعداد میں نفری کو تعینات کیا گیا تھا اور جمعہ کے روز تاریخی جامع مسجد کے میناروں سے اذان بھی نہیں گونجی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کسی بھی فرد کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔شہر خاص کے دیگر کئی علاقوں میں بھی بندشیں عائد کی گئی تھیں اور ٹریفک و پیدل نقل وحمل پر بھی پابندیاں عائد تھیں۔تاہم سری نگر کے باقی علاقوں میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔دریں اثنا حریت کانفرنس )ع( کی طرف سے جاری ایک بیان میں چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کی نظر بندی، حکومت کی جانب سے مرکزی جامع مسجد کو فورسز کے محاصرے میں رکھنے اور معراج النبی ﷺ کے مقدس موقعہ پر وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی اور طے شدہ پروگرام کے تحت مجلس توبہ و استغفار کے انعقاد پر پابندی عائد کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت بار بار مرکزی جامع مسجد سری نگر کو نشانہ بنا کر کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ میں نماز کی ادائیگی پر پابندیاں عائد کررہی ہے اور اس طرح ملت کشمیر کے مذہبی جذبات کو شدید طور مجروح کیا جارہا ہے۔بیان کے مطابق میرواعظ نے حکومت کے اس طرح کے جارحانہ اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر شدید برہمی کا اظہارکیا اور کہا کہ آج جب کہ پوری اسلامی دنیا میں معراج العالم ﷺ کی مقدس تقریب انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے اور اس حوالے سے جامع مسجد سری نگر میں مجلس توبہ و استغفار کے انعقاد کا طے شدہ پروگرام تھا مگر ایسا لگ رہا ہے کہ حکمران طبقہ یہاں کے عوام کی سیاسی، سماجی اور معاشرتی آزادی کے ساتھ ساتھ ان کی مذہبی آزادی بھی سلب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔

اور جامع مسجد کو بار بار بند کرنا اس کے ارد گرد پہرے بٹھانا، شہر خاص کے عوام پر شدید بندشوں اور قدغنوں کے نفاذ حکومت کی اُس معاندانہ پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ جامع مسجد کے منبر و محراب کو خاموش کرکے اور یہاں کے مظلوم عوام کے حقوق کی بازیابی کے حق میں اٹھنے والی صداؤں کو طاقت اور قوت کے بل پر خاموش کرکے یہاں قبرستان کی سی خاموشی طاری کرنا مطلوب ہے۔میرواعظ نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی سب سے بڑے دینی اور روحانی مرکز کو بند کرکے حکومت آخر کار کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ۔ یہاں پہلے سے ہی لوگوں کے جملہ حقوق سلب کر لئے گئے ہیں اور اب عبادت پر بھی پابندی کا اطلاق کشمیری عوام کے تئیں حکومت کی جارحانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کی عکاسی کررہی ہے۔
انہوں نے بیان کے مطابق ان حکومتی ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کے تئیں اختیار کی گئی انتقام گیری سے عبارت پالیسی اور ظلم و جبر کے بل پر یہاں کے عوام کو پشت بہ دیوار کرنے کا عمل یہاں پہلے سے موجود ابتر حالات کو مزید ابتربنانے کا موجب بن سکتا ہے۔