جنگی طیارہ خریداری معاملہ
نئی دہلی۔ رافیل معاہدہ پرسپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ نے فرانس سے رافیل جنگی طیارہ خریداری معاملے میں سرکاری طریقہ کار میں بے ضابطگی برتنے کے سلسلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے برگشتہ لیڈر یشونت سنہا کی طرف سے دائر عرضی پر آج اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے متعلقہ فریقین کے دلائل سنے۔ بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوسف شامل ہیں۔عدالت عظمی نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ فرانس کی دسالٹ ایوی ایشن سے بھارت سرکار کی 36رافیل لڑاکوں طیاروں کی ڈیل میں کئی بے ضابطگی نہیں ہے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن، سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا اور ارون شوری نے اس معاملہ میں نظر ثانی عرضی داخل کی تھی۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس کول اور جسٹس جوزیف کی بنچ نے معاملہ کی سماعت کی نامکمل معلومات عدالت کے سامنے پیش کئے۔ اور اسی کی بنیاد پر فیصلہ سنایا گیا۔ بھوشن نے کہا کہ حکومت کو یہ پہلے سے کیسے معلوم تھا کہ کیگ اپنی رپورٹ میں رافیل سودے کی قیمتوں کے متعلق اپنی اطلاعات کو عام نہیں کرے گا۔ انہوںنے الزام لگایا کہ دفاعی سودوں کی وزارتی کمیٹی نے اس سودے سے بدعنوانی مخالف دفعات ہٹا دیں۔ اس طرح کی کئی اہم معلومات کو عدالت میں چھپایا گیا۔ اور حکومت کے ذریعے کئے گئے فراڈ کی بنیاد پر فیصلہ سنا دیا گیا۔
سماعت کے دوران جب اٹارنی جنرل سے جسٹس جوزیف نے پوچھا کہ آپ کو عرضی گزار کے ذریعے نظر ثانی کے ساتھ پیش کئے گئے دستاویزات سے کیا پریشانی ہے۔ اس پر اے جی وینو گوپال نے کہا کہ یہ دنیا کی پہلی عدالت ہے جہاں دفاعی سودوں سوالیہ نشان لگایا جا رہا ہے۔ وہ نا مکمل دستاویزات کی بنیاد پر الزام نہیں لگا سکتے۔ اس نظر ثانی عرضی میں کوئی دم نہیں ہے۔ اس میں صرف چوری کئے گئے دستاویزات کو شامل کیا گیا ہے۔ وینو گوپال نے کہا کہ اگر دستاویزات چورے کے نہیں ہیں تو فوٹو کاپی کہاں سے لائی گئی۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی