نئی دہلی۔ مرکزی وزارت دفاع نے رافیل پیپر لیک معاملہ میں آج سپریم کورٹ میں کہا کہ اس سے ملک کی سالمیت کے ساتھ مصالحت ہوئی ہے۔ آج داخل حلف نامے میں وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت کی اجازت کے بغیر رافیل جنگی طیارہ معاہدہ کے حساس دستاویزات کی نقل کی گئی اور اسے چوری سے دفتر سے باہر لے جایا گیا۔
حکومت نے سپریم کورٹ میں واضح طور پر کہا کہ جن لوگوں نے عرضی میں نتھی کرنے کے لئے بغیر اجازت حساس دستاویزات کی نقل کرنے کی سازش کی، انہوںنے چوری کی ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ عرضی گزار یشونت سنہا، ارون شوری اور پرشانت بھوشن حساس معلومات لیک کرنے کے ملزم ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا اس طرح دستاویزات لیک کئے جانے سے سالمیت اور بیرونی رشتوں پر منفی اثر ہوا ہے۔حلف نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رافیل نظر ثانی معاملہ میں عرضی گزاروں کے ذریعے سامنے رکھے گئے دستاویزات قومی سلامتی کے لحاذ سے حساس ہیں جو جنگی طیارہ کی مار کی قوت سے متعلق ہے۔ معاملہ کی اندرونی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔
مرکز نے کہا کہ عرضٰ گزار قومی سلامتی کے بارے میں اندرونی گفتگو کے متعلق نا مکمل تصویر پیش کرنے کے لئے ناجائز طریقے سے دستاویزات اپنے حساب سے پیش کر رہے ہیں۔ مرکز نے مزید کہا کہ عرضٰ میں جن دستاویزات کو بنیاد بنایا گیا ہے وہ ایک کٹیگری کے ہیں۔ جنکے لئے ثبوت قانونن کے تحت خصوصی اختیار کا دعوی کیا جا سکتا ہے۔ در اصل حال ہی میں عدالت عظمیٰ میں اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے اس تبصرہ نے سیاسی زلزلہ پیدا کر دیا تھا۔ حالانکہ بعد میں اتارنی جنرل نے دعویٰ کیا تھا کہ رافیل دستاویز چرائے نہیں گئے ہیں۔ اور عدالت میں انکی بات کا مطلب کہ عرضٰ گزاروں نے درخواست میں ان بنیادی کاغذات کی نقل کا استعمال کیا، جو کہ خفیہ ہیں۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی