Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

Srinagar: Jammu and Kashmir National Conference Vice-President Omar Abdullah during an interview with PTI, in Srinagar, Friday, March 29, 2019. (PTI Photo/S. Irfan)(PTI3_29_2019_000036B)

جموں کشمیر کی کمزور اقتصادی حالت کی ذمہ دار خصوصی پوزیشن نہیں بندوق ہے: عمر عبداللہ

سری نگر۔(یو این آئی) نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے کہا کہ جموں کشمیر کی کمزور اقتصادی حالت کی ذمہ دار خصوصی پوزیشن نہیں بلکہ بندوق ہے۔جمعہ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے ایک بیان کہ جموں کشمیر میں دفعہ 35 اے غربت کی سبب ہے، کے ردعمل میں انہوں نے کہا جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن خطرے میں ہے اور گذشتہ پانچ برسوں سے خاص طور پر ریاست میں بی جے پی حکومت آنے سے اس خصوصی پوزیشن کو خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔عمر عبداللہ نے ارون جیٹلی کے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا جیٹلی صاحب بھول گئے ہیں کہ ملی ٹینسی سے پہلے یہاں ایسی کوئی شکایت نہیں تھی۔

جموں کشمیر کو نقصان دفعہ 35 اے سے نہیں بلکہ بندوق اور ملی ٹینسی سے ہوا ہے، ہماری ریاست کو جی ڈی پی میں دوسری ریاستوں کے ساتھ مقابلہ کیا جاتا تھا، شاید ہی کوئی انڈسٹری تھی جو یہاں قائم نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ارون جیٹلی کے بیان سے واضح ہوجاتا ہے کہ ان کی سوچ جموں کشمیر کے حوالے سے صحیح نہیں ہے۔انہوں نے کہا آج اگر یہاں ہوٹل موجود نہیں ہیں تو اس کی وجہ دفعہ 35 اے نہیں بلکہ مودی صاحب کے کارنامے ہیں اگر مودی نے ریاست کو صحیح سلامت رکھا ہوتا اور اگر جس طرح سال 2014 میں ریاست کو جن حالات میں پہلے یو پی اے نے مرکز کے حوالے اور پھر نیشنل کانفرنس نے بی جے پی ۔پی ڈی پی کے حوالے کیا تھا اگر ان حالات کو بحال رکھا گیا ہوتا تو آج یہاں کئی گنا زیادہ ترقی ہوتی۔پریس کانفرنس میں نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، صوبائی صدر کشمیر ناصر اسلم وانی، صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار اور عمر عبداللہ کے سیاسی صلاح کار تنویر صادق موجود تھے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر ملک کی واحد ریاست نہیں ہے جس کو خصوصی پوزیشن کا درجہ حاصل ہے بلکہ اور بھی کچھ ریاستیں جیسے ہماچل پردیش وغیرہ ہیں جنہیں خصوصی درجہ حاصل ہے لیکن حملے صرف جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن پر کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے صرف کشمیر وادی کے مسلمانوں کے لئے ہیں جب کہ ان دفعات سے جموں اور لداخ کو بھی بچایا گیا ہے۔عمر نے کہا میں حیران ہوتا ہوں جب کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ہٹایا جاناچاہئے، آخر کیسے، جموں کشمیر ملک کا حصہ خصوصی پوزیشن کی ہی بنیاد پر بنی ہے اگر یہ خصوصی پوزیشن نہیں دی گئی ہوتی تو مہاراجہ نے الحاق نہیں کیا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ جب تک جموں کشمیر اس ملک کا حصہ ہے تب تک اس کو خصوصی پوزیشن حاصل ہوگی۔ اگر دفعہ370 اور دفعہ 35 اے پر نئے سرے سے بحث شروع کی گئی تو الحاق پر بھی سوالات اٹھیں گے۔انہوں نے بی جے پی کے لیڈروں کو جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے حوالے سے سوالات اٹھانے میں احتیاط برتنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا بی جے پی کو سوچ سمجھ کر ایسے سوالات اٹھانے چاہئے جب راج بھون میں بی جے پی کاایک گورنر کشمیر کے ساتھ اقتصادی بئیکاٹ کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو اس وقت جیٹلی یا بی جے پی کے دوسرے لیڈروں نے یہ نہیں کہا کہ ملک کے ایک حصے کو اقتصادی بائیکاٹ کا نشانہ بنانا غیر آئینی ہے۔

انہوں نے کہا گذشتہ تین سالوں کے دوران کرسی بچانے کے لئے خصوصی پوزیشن کو بچانے کی موثر کوشش نہیں کی گئی۔عمر عبداللہ نے کہا آنے والے عام اوراسمبلی انتخابات ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بچانے کے لئے سب سے ضروری انتخابات ہوں گے، آج کچھ طاقتیں نہ صرف بی جے پی بلکہ ریاست میں بی جے پی پراکسی پارٹیوں سے ووٹروں کو بچنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ جماعتیں تب تک چین سے نہیں بیٹھ سکتی جب تک نہ ہماری خصوصی پوزیشن کو تہس نہس کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں ملی ٹینسی کی ذمہ کسی حد تک ہمارا پڑوسی ملک بھی ہے اور کسی حد تک مرکز نے ایسے حالات پیدا کئے جب راج بھون کا استعمال ہمارے جمہوری فیصلوں کو بدلنے کے لئے کیا گیا۔