Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

توشہ خانہ معاملے میں عمران خان کی سزا معطل، رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد۔ (یو این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ڈان نیوز کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعظم کی درخواست پر سماعت کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


مسٹر عمران خاں کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیس کا فیصلہ کاز لسٹ میں شامل نہیں تھا، اس لیے فیصلے کی کاپی کچھ دیر میں فراہم کردی جائے گی، بس اتنا بتا رہے ہیں کہ درخواست منظور کرلی ہے۔
عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی اور درخواست کی تھی کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے ایک پوسٹ میں سزا معطلی کے فیصلے کی تصدیق کی، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے ہماری درخواست منظور کر لی، عامر فاروق نے سزا معطل کرتے ہوئےکہا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں لے لیجیے گا۔
عمران خان کی جانب سے وکیل سردار لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجا، بابر اعوان ، بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جب کہ الیکشن کمیشن پاکستان کی نمائندگی وکیل امجد پرویز نے کی تھی۔گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ ریاست کو اس کیس میں مدعا علیہ بنانے کے لیے نوٹس جاری کرے جب کہ عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا تھا کہ انہیں امجد پرویز کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن قانون کے مطابق کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ ’عدالت مطمئن ہے کہ درخواست گزار (الیکشن کمیشن) نے مؤثر اور مصدقہ ثبوت پیش کیے اور ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوگیا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف اور 2018،2019 اور 2019، 2020 کے دوران استعمال میں لا کر بنائے گئے اثاثوں کی جھوٹی ڈیکلریشن کے ذریعے کرپٹ پریکٹسز کا ارتکاب کیا‘۔
اس کے بعد عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے عمران خان کی سزا میں ’پروسیجرل غلطیوں‘ کی نشاندہی کی اور عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کا انتخاب کیا، عدالت عظمیٰ کے ریمارکس پر پاکستان بار کونسل نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماتحت عدلیہ کے زیر التوا معاملات میں ’مداخلت‘ نہیں ہونی چاہیے۔اس کے علاوہ ایک اور پیش رفت میں گزشتہ روز اٹک جیل حکام نے سپریم کورٹ کے 24 اگست کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کو اٹک جیل میں دی جانے والی سہولیات کی تفصیلات سے متعلق رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کردی تھی۔بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کی اب فوری طور پر رہائی ہونی چاہیے اور یہ جو الیکشن کرانے کے لیے نگران حکومت بیٹھی ہوئی ہے وہ ایسا کھیل نہ کھیلے کہ ان پر سے چھوٹا موٹا اعتبار بھی ختم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طے ہوگیا کہ یہ ایک کینگرو کورٹ کا فیصلہ تھا جو کہ آج معطل ہوگیا ہے۔