Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

ترقی پذیر ممالک کیلئےپائیدار مالیاتی فراہمی ضروری:مودی

وزیراعظم نے اے آئی کے ذمہ دارانہ استعمال پر زور دیا

نئی دہلی۔ (یو این آئی) ہندوستان نے دنیا کے 130 سے ​​زیادہ ترقی پذیر ممالک کو ‘ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل، کے لیے اجتماعی مشاورت، تعاون، مواصلات، تخلیقیت، صلاحیتوں کی تعمیرکے ساتھ آگے بڑھنے اور اعلی ٹیکنالوجی ، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذمہ دارانہ استعمال پر زور دیا اور ان کی ترقی کے لیے علم کے اشتراک کے اقدامات کے ساتھ ایک سنٹر آف ایکسی لینس کا افتتاح کیا۔

کووڈ۱۹ : آج رات ۸ بجے وزیر اعظم مودی ملک سے خطاب کریں گے

وزیر اعظم نریندر مودی نے دوسرے وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ اپیل کی اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں میں بڑی اصلاحات اور ترقی پذیر ممالک کے لیے پائیدار مالیاتی فراہمی پر زور دیا۔ وزیراعظم اسرائیل اور حماس کے تنازع کا بھی ذکر کرتے ہوئے دہشت گردانہ حملے اورتنازع میں شہریوں کی ہلاکتوں کی شدید مذمت بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ وائس آف گلوبل ساؤتھ 21ویں صدی کی بدلتی ہوئی دنیا کا سب سے منفرد پلیٹ فارم ہے۔ جغرافیائی طور پر گلوبل ساؤتھ توہمیشہ سے رہا ہے۔ لیکن اسے پہلی بار اس طرح کی آواز مل رہی ہے۔ یہ ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا ہے۔ ہم 100 سے زیادہ مختلف ممالک ہیں، لیکن ہمارے مفادات ایک ہیں، ہماری ترجیحات یکساں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال دسمبر میں جب ہندوستان نے جی-20 کی صدارت سنبھالی تو ہم نے اس پلیٹ فارم پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی آواز کو آگے بڑھانا اپنی ذمہ داری سمجھی۔ ہماری ترجیح تھی کہ جی-20 کو گلوبل اسکیل پر انکلوزیوٹی اور انسانوں پر مرکوز بنایاجائے۔ ہماری کوشش تھی کہ جی-20 کا فوکس – لوگوں کا، لوگوں کے لئے اور لوگوں کے ذریعہ ترقی ہو۔ اسی مقصد کے ساتھ ہم نے اس سال جنوری میں پہلی مرتبہ وائس آف دی گلوبل ساؤتھ سمٹ کا انعقاد کیا۔ ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں منعقدہ 200 سے زیادہ جی-20 میٹنگوں میں، ہم نے گلوبل ساؤتھ کی ترجیحات کو اہمیت دی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ہم نئی دہلی لیڈرز کے منشور میں گلوبل ساؤتھ کے مسائل پر سب کی رضامندی حاصل کرنے میں کامیاب رہے
مسٹر مودی نے جی-20 سمٹ میں، گلوبل ساوتھ کے مفادات کو ذہن میں رکھ کر کئے گئے کچھ اہم فیصلوں کا اشتراک کرتے ہوئے کہا، ’’میں وہ تاریخی لمحہ بھول نہیں سکتا جب ہندوستان کی کوششوں سے افریقی یونین کو نئی دہلی سمٹ میں جی-20 کی مستقل رکنیت ملی۔ جی-20 میں سبھی نے مانا کہ ملٹی لیٹرل ڈیولپمنٹ بینک میں بڑی اصلاحات کی جائیں اور ترقی پذیر ملکوں کے لئے سسٹینبل فائنینس دینے پر زور دیا جائے۔
سسٹینبل ڈیولپمنٹ گولز جو پچھلے کچھ برسوں میں سست پڑگئے تھے ، ان میں تیزی لانے کے لئے ایک ایکشن پلان بھی بنایا گیا۔ اس سے گلوبل ساوتھ کے ملکوں میں جاری پاورٹی ریڈکشن پروگراموں کو قوت ملے گی۔ جی -20 نے اس بار کلائیمٹ فائنینس پر غیرمعمولی سنجیدگی دکھائی ہے۔ گلوبل ساؤتھ کے ملکوں کے لئے آسان شرائط پر، کلائمیٹ ٹرانزکشن کے لئے فائنانس اور ٹیکنالوجی دستیاب کرائے جانے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔ کلائمٹ ایکشن کے لئے لائف یعنی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ ، اس کے ہائی لیول پرنسپل کو اپنایا گیا۔ اسی سمٹ میں گلوبل بائیو فیول الائنس لانچ کیا گیا ہے۔ یہ گلوبل ساؤتھ کے ملکوں کے لیے انتہائی اہم ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ سبھی اس سے جڑیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان مانتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی، نارتھ اور ساؤتھ کے بیچ دوریاں بڑھانے کا نیا ذریعہ نہیں بننی چاہئے۔ آج آرٹیفیشل انٹلی جنس (اے آئی) کے دور میں ٹیکنالوجی کو رسپانسبل طریقہ سے استعمال میں لانے کی بہت ضرورت ہے۔ اس کو آگے بڑھانے کے لیے، ہندوستان میں اگلے مہینے اے آئی گلوبل پارٹنرشپ سمٹ منعقد کی جارہی ہے۔ جی-20 کے ذریعہ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، یعنی ڈی پی آئی کے فریم ورک کو اپنایا گیا ہے، جس سے ضروری خدمات کی ڈیلیوری میں مدد ملے گی اور انکلوزیوٹی بڑھے گی۔ عالمی ڈی پی آئی ریپوزٹری بنانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اس کے تحت ہندوستان اپنی صلاحیتیں پورے گلوبل ساؤتھ کے ساتھ مشترک کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی قدرتی آفات سے، گلوبل ساوتھ کے ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے لئے ہندوستان نے آفات مزاحم بنیادی ڈھانچے کے لئے اتحاد یعنی سی ڈی آر آئی شروع کیا تھا۔ اب جی -20 میں ڈیزاسٹر رسک ری ڈکشن اور ریزیلینٹ انفراسٹرکچر کے لئے نیا ورکنگ گروپ بھی بنایا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کی پہل پر اس سال کو اقوام متحدہ بین الاقوامی شری انا سال کے طور پر منارہا ہے۔ جی-20 کے تحت سپر فوڈ ملٹس جسے ہندوستان میں ہم نے شری انا کی پہچان دی ہے ، ان پر ری سرچ کرنے کے لئے نیا انیشیٹیو لیا گیا ہے۔ یہ کلائمٹ چینج اور ری سورسز کی کمی سے پیدا ہونے والی فوڈ سکیورٹی کی تشویش سے لڑنے میں گلوبل ساؤتھ کو طاقت ور بنائے گا۔