لندن۔برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ وہ اپنی تیسری بریگزٹ ڈیل پر آئندہ دنوں میں ووٹ دینے کیلئے ایم پیز کو قائل کرنے کی کوشش کریں گی۔ ارکان پارلیمنٹ کے بریگزٹ کی مقررہ تاریخ 29 مارچ 2019 میں توسیع پر متفق ہونے کے بعد کامنز میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے تیسری بار بریگزٹ معاہدے پر 20مارچ کو ووٹنگ ہوگی۔ اس سے قبل تھریسا مے کی پہلی ڈیل کو جنوری میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ ان کی نظرثانی شدہ ڈیل کو دو روز قبل ارکان نے مسترد کر دیا تھا۔ ارکان نے نوڈیل بریگزٹ کو بھی مسترد کیا۔ اس صورت حال کے بعد ٹوری ایم پیز اور حکومتی اتحادی جماعت ڈی یو پی بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے مزید قانونی یقین دہانیوں کے خواہاں ہیں۔ کیبنٹ منسٹر ڈیوڈ لڈنگٹن نے کہا کہ جب تک ایم پیز ڈیل پر متفق نہیں ہوتے، اس وقت تک یورپ میں حقیقی عدم برداشت موجود ہے۔ یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ اگر برطانیہ اپنی بریگزٹ سٹریٹجی پر غور کیلئے مزید مہلت ضروری سمجھے تو یورپی یونین بریگزٹ میں طویل توسیع کیلئے اوپن ہے۔ یورپی رہنمائوں نے کہا کہ برطانیہ کو بریگزٹ میں توسیع کیلئے سٹریٹجی کے حوالے سے بالکل کلیئر ہونا چاہئے۔ برطانیہ نے توسیع کی درخواست کی تو یورپی یونین کے 21 اور 22 مارچ کے اجلاس میں یورپی یونین کے ارکان اتقاق رائے سے فیصلہ کریں گے۔ کامنز میں گزشتہ چند روز کے دوران متعدد قرار دادوں پر ووٹنگ ہوئی۔ منگل کو ایم پیز نے تھریسا مے کی ڈیل دوسری بار مسترد کی تھی۔ بدھ کو کسی بھی صورت میں نوڈیل بریگزٹ کا آئیڈیا مسترد کر دیا گیا اور جمعرات کو کامنز نے آرٹیکل 50 میں مشروط توسیع کی منظوری دی۔ رپورٹس کے مطابق ان ووٹوں سے صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کیونکہ قانون تبدیل نہیں ہوا ہے۔ بدھ اور جمعرات کے ووٹ کوئی قانونی پابندی عائد نہیں کرتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ 29 مارچ کو ڈیل یا ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر سکتا ہے۔ فی الوقت قانونی طور پر اسے موخر نہیں کیا جا سکتا اور شاید تھریسا مے کیلئے اس سے سیاسی طور پر بچنا مشکل ہوگا۔ جمعرات کی تحریک میں پارلیمنٹ نے تاخیر کے دو آپشنز سے اتفاق کیا۔ اگر یورپی یونین کے برسلز اجلاس سے قبل اگلے ہفتے ایم پیز تھریسا مے کی ڈیل پر متفق ہوتے ہیں تو پھر برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین سے 30 جون تک تاخیر کرنے کی درخواست کر سکتی ہیں۔ اگر ایم پیز تھریسا مے کی ڈیل کو تیسری بار بھی مسترد کر دیتے ہیں تو اس صورت میں توسیع طویل ہو سکتی ہے اور برطانیہ مئی میں یورپی پارلیمنٹ کے الیکشنز کا حصہ ہو سکتا ہے۔ بریگزٹ میں کسی بھی توسیع کیلئے یورپی یونین کے 27 ملکوں کا اتفاق رائے ضروری ہے اور برسلز اجلاس سے قبل ممکنہ شرائط پر بات ہو سکتی ہے۔ یورپی یونین کا اجلاس 21 مارچ کو ہوگا۔ کیبنٹ منسٹر ڈیوڈ لڈنگٹن نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ ہفتے کے ووٹوں سے برطانیہ کے نوڈیل بریگزٹ کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں لیکن یہ اب بھی ہو سکتا ہے تاوقتیکہ کوئی متبادل حل تلاش نہ کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم پیزکو چاہئے کہ وہ ویک اینڈ پر ٹیبل پر موجود ڈیل پر اپنی رائے کا اظہار کریں اور امکان ہے کہ اسے 27 یورپی ملکوں کی حمایت اور ممکنہ طور پر یورپی پارلیمنٹ کی بھی حمایت حاصل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی عوا م اور دیگر یورپی حکومتوں میں بھی ویسٹ منسٹر میں اتفاق رائے سے آگے نہ بڑھنے پر حقیقی عدم برداشت پایا جاتا ہے۔ بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو مختصر ٹیکنیکل توسیع نہیں بلکہ خاصی طویل توسیع کی ضرورت ہوگی۔
المزيد من القصص
پاکستان بڑے اسٹیج پر ایک بار پھر ناکام
اسرائیل فلسطین کشیدگی: سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ختم
کولمبو میں سراج کا ‘راج، ہندوستان آٹھویں بار ایشیا کپ چیمپئن