Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

امداد باہمی گناو شکر مل کمیٹیوں کی 25 نئی عمارتیںعوام کومعنون

وزیراعلیٰ نےگنا کمیٹیوں کے نمائندوں اور ترقی پسند گنا کاشتکاروںکو اعزاز سے نوازا

لکھنؤ۔وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ گزشتہ 06 سال میں ریاست کے محکمہ گنا ترقیات نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک اور ریاست کے گنا کاشتکاروں کے فائدے کے لیے مختلف پروگرام نافذ کیے ہیں۔ اس شعبے میں اصلاحات کے نتیجے میں، اتر پردیش گنے کی سب سے زیادہ پیداوار والی ریاست سے ملک کی سب سے زیادہ شکرپیدا کرنے والی ریاست میں تبدیل ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اتر پردیش ایتھنول پیدا کرنے والی سب سے بڑی ریاست اور کھانڈساری کی سب سے زیادہ یونٹوں والی ریاست بھی ہے۔وزیر اعلیٰ آج یہاں لوک بھون میں 25 امداد باہمی گنا اورشکرمل کمیٹیوں کی نئی تعمیر شدہ عمارتوں کو ڈیجیٹل ذریعہ سے عوام کو معنون کرنے، ریاستی گناپیداوار مقابلوں کے فاتحین میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کے بعد منعقدہ ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے ریاستی گناپیداوار مقابلوں کے فاتح کسانوں سے بات چیت کی۔ وزیراعلیٰ نے 04گنا کمیٹیوں کے نمائندوں، 08 شکر ملوں کے نمائندوں اور ترقی پسند گنا کاشتکاروں کو اعزاز سے نوازا۔
ڈیمانڈ اور سپلائی بازار کا قانون ہے جب شکرزیادہ ہوتی ہے تو اس کی مانگ کم ہوتی ہے اور منڈی میں مناسب قیمت نہیں ملتی۔ شکرمل مالکان نے حکومت سے ایتھنول بنانے کی اجازت مانگی تاکہ وہ کسانوں کو گنا قیمت وقت پر ادا کر سکیں۔ وزیراعظم نے اس پر رضامندی دی۔ آج زیادہ ترشکر ملیں شکر کے ساتھ ایتھنول بھی بنا رہی ہیں۔ اتر پردیش ایتھنول کے ذریعہ گرین اینرجی کا مرکز بھی بن رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ گنے کے شعبے میں ترقی کے لیے دو پہیے بہت اہم ہیں۔ ان میں سے ایک پہیہ کسانوں کا اور دوسرا پہیہ شکر ملوں کا ہے۔ جب دونوں پہیے ایک ساتھ چلیں گے تب ہی ترقی ممکن ہوگی۔ دونوں میں توازن ہونا چاہیے۔ حکومت آپ کے ساتھ ہے۔ آج، شکر مل مالکان اور کسانوں کو جنہوں نے گنے کی پیداوار کے 03 سال کا مقابلہ جیتا ہے، کو یہاں مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ ان کسانوں کے کاموں کی نمائش ہونی چاہیے۔
اتر پردیش کی مٹی ایک ایکڑ میں 1000 کوئنٹل گنا پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کسانوں نے ایک ایکڑ میں 1000 کوئنٹل گنا پیدا کرنے کا ہمارا خواب شرمندہ تعبیرکر دیا ہے۔ آج وہ کسان جو فی ہیکٹر 2640 کوئنٹل گنا پیدا کرتےتھے، وہ بھی اس پروگرام میں موجود ہیں۔ ہمارے کسانوں نے اپنی استقامت اور محنت سے ثابت کر دیا ہے کہ اگر ہم تھوڑی سی بھی کوشش کریں تو اتر پردیش کی زمین سے اتنا گنا پیدا کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج اتر پردیش کی شکر ملیں ملک میں بہترین ریکوری کر رہی ہیں۔ 3171 خواتین کےخود امدادی گروپوں میں 59 ہزار سے زیادہ خواتین ریاست کے 60 لاکھ سے زیادہ گنا کسانوں کے ساتھ مل کر وزیر اعظم کے خواتین کی خود مختاری اور مشن شکتی کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ انہیں فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ اس کے ذریعے وہ اتر پردیش کی معیشت کو مضبوط بنانے میں بھی اپنا تعاون دے رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج یہاں امداد باہمی شکرکمیٹیو ںکی عمارتوں کو عوام کے نام معنون کیا گیا ۔ ان کمیٹیوں کے کام کومتواتر کرنے کے علاوہ اس عمارت کو کھاد اورشکر کے گودام کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ محکمہ گنا نے گزشتہ 06 سال میں ہر شعبے میں جدت لائی ہے۔ اس کے نتیجے میں، سال 2007 اور سال 2017 کے درمیان، گنے کی کل قیمت تقریباً 01 لاکھ کروڑ ادا کی گئی۔ جبکہ سال 2017 سے سال 2023 تک کے 06 سال میں گنا کاشتکاروں کو گنے کی قیمت 02 لاکھ 13 ہزار 400 کروڑ روپئے ادا کی گئی ۔ یہ رقم شکر مل مالکان نے ڈی بی ٹی کے ذریعے کسانوں کے کھاتوں میں بھیجی ہے۔ کھانڈساری انڈسٹری میں گنے کی اضافی پیرائی کے لیے نقد ادائیگی کی گئی ہے۔ ایتھنول کی پیداوار کی بھی اضافی قیمت مل رہی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے شکر ملوں کے ذریعہ گناقیمت 14 دنوں کے اندر ادا کرنے کا انتظام کیا ہے۔ جبکہ تقریباً 100 شکر ملیں ایک ہفتے سے 10 دن کے اندر گنے کی قیمت ادا کر رہی ہیں، باقی شکر ملیں آہستہ آہستہ ایسا کرنا شروع کر دیں گی۔ ہماری حکومت نے 04 بند شکر مل شروع کیں اور اس دوران 02 نئی شکر مل قائم کی گئیں۔ چودھری چرن سنگھ کسانوں کے مسیحا تھے۔ انہوں نے چھپرولی کی شکر مل کی بازآبادکاری کرنے کی بات کی۔ سابقہ ​​حکومتوں نے اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا۔ یہ فخر کی بات ہے کہ ہماری حکومت نے چھپرولی میں ایک نئی شکر مل قائم کی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اتر پردیش نے ہرشعبہ میں ترقی کی ہے۔ کاشتکاروں کی آمدنی کو-کراپنگ اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال آج کی ضرورت ہے۔ کسانوں کو پرچی کے مسئلے سے صرف ٹیکنالوجی کے استعمال سے آزادی ملی ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے گھٹ تولی کو روکا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ زمین کی صحت کے ساتھ کھانا دینے والے کسانوں کی صحت بھی جڑی ہوئی ہے۔ کیمیکل، کھاد اور پیسٹی سائٹ ادویات کا زیادہ استعمال ہمیں خبردار کر رہا ہے۔ اس کے بجائے اگر ہم حیاتیاتی کھیتی کی جانب بڑھیں گے تو گائے کی حفاظت ہوگی، زمین کی صحت بھی محفوظ ہوگی اور معاشرے، ملک اور گنے کے کاشتکاروں کا مفاد بھی محفوظ ہوگا۔ ہندوستان ایک بڑی آبادی والا ملک ہے۔ یہاں آبی ذخائر کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن مناسب منصوبہ بندی اور اس کا صحیح استعمال ہونا چاہیے۔ حکومت اس کام میں آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایڈیشنل چیف سکریٹری سنجے آر بھوس ریڈی اس ماہ ریٹائر ہو رہے ہیں۔ محکمہ گنا پیداوار میں بہترین کام کر کے انہوں نے گنے کے کاشتکاروں اورشکر ملوں کے درمیان بہتر توازن برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے کسانوں کے استحصال کو روکنے کے لیے بھرپورکوشش کی ہے۔ کورونا کی مدت کے دوران جناب بھوس ریڈی نے ریاست میں 118 شکر ملوں کو چلانے کا بامعنی کام کیا۔ اس نے اس کے لیے پوری سپلائی چین تیار کی۔ کووڈ مدت کے دوران، ریاستی حکومت کوشکر ملوں کے ذریعہ تیار کردہ سینیٹائزر ملے جو ریاست کے اسپتالوں، میونسپل باڈیز اور گرام پنچایتوں کو مفت دیے گئے۔ ان شکر ملوں کے ذریعہ تیار کردہ سینیٹائزر بھی 27 ریاستوں کو دستیاب کرایا گیا ۔ بھوس ریڈی نے ان سب میں قابل ستائش کام کیا ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اتر پردیش کی جی ڈی پی میں گنااور شکر کی تقریباً 09 فیصد حصہ داری ہے۔ کسانوں، شکرملوں کے نمائندوں اور خواتین کے خود امدادی گروپ کے اراکین، جنہیں آج اعزاز سے نوازا گیا ہے نے اتر پردیش کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اگر وہ اسے مزید آگے لے جانے کے لیے اپنی کوششیں کرتے ہیں، تو ہم اتر پردیش کوایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے وزیر اعظم کے وژن کو حقیقت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
گنا اورشکر انڈسٹری کے وزیر جناب لکشمی نارائن چودھری نے کہا کہ محکمہ گنا پیداوارنے وزیر اعلیٰ کی قیادت میں نئی ​​جہتیں قائم کی ہیں۔ گزشتہ 06 سال میں گنے کے کاشتکاروں کی محنت کی وجہ سے ریاست کو شکر کی پیداوار میں ملک میں پہلا مقام حاصل ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ریاست کی شکر مل کووڈ مدت کے دوران چلتی رہیں۔
اس موقع پر ریاستی گنا پیدا کرنے والے مقابلے کے فاتح کسانوں نے اپنے تجربات بتائے اور کہا کہ وزیر اعلیٰ کے دور حکومت میں محکمہ گنا پیداوار کی مدد سے ان کی زندگی خوشحال ہوئی ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کے مفادات کی حفاظت کی گئی ۔ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ریاست میں نئی شکر مل قائم کی گئی اور پرانی شکر ملوں کی پیرائی صلاحیت میں اضافہ کیا گیا ۔
اس موقع پروزیر مملکت برائے شکر صنعت اور گنا ترقیات جناب سنجے سنگھ گنگوار، چیف سکریٹری جناب درگا شنکر مشرا، ایڈیشنل چیف سکریٹری شکر صنعت و گنا ترقیات جناب سنجے آر بھوس ریڈی کے ساتھ محکمہ گنا ترقیات کے افسران، نمائندوں نے شرکت کی۔ شکر مل اورامداد باہمی کمیٹیوںکے نمائندے اور کسان موجود تھے۔