نئی دہلی، (یو این آئی)اردو کے لئے رسم الخط کی تبدیلی کی بحث اور وکالت کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اردو کا حسن اس کا رسم الخط ہے۔اس کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ اسے دائیں سے بائیں طرف لکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اردو زبان نہ صرف ایک مقبول عام زبان ہے بلکہ یہ ہندوستان کی خوبصورت گنگا جمنی تہذیب کی علامت بھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی ثقافتی اخلاقیات اور قدروں کی شمولیتی نوعیت، باہمی ربط ، ایک دوسرے سے قربت اور زبانوں اور رسوم ورواج کو مالا مال کرنے کا وسیلہ رہا ہے۔ اردو زبان نہ صرف ایک مقبول عام زبان کے طور پر ابھر ی ہے بلکہ یہ ہندوستان کی خوبصورت گنگا جمنی تہذیب کی علامت بھی ہے۔وزیر اعظم نے ا ن خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فرو غ زبان اردو کے مجوزہ بین الاقوامی اردو کانفرنس کے لئے ارسال کردہ اپنے پیغام میں کیا ہے۔’’آج کے عالمی تناظر میں اردو کا تحفظ اور فروغ‘‘ کے موضوع یہ تین روزہ کانفرنسیہاں 18مارچ سے شروع ہورہا ہے۔اس میں دنیا کے پندرہ ملکوں سے مندوبین شرکت کریں گے۔ اس کاافتتاح انسانی وسائل کے فروغ کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کریں گے جب کہ مہمان خصوصی کے طورپر مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار موجود ہوں گے۔وزیر اعظم مودی نے اس کانفرنس کے انعقاد پر مسرت کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ’’عالمی تناظر میں اردو زبان کا تحفظ اور فروغ کی یہ کوشش قابل ستائش ہے۔ زبان کو مقبول عام بنانے کے لئے تکنیکی اور ڈیجیٹل آلات بشمول آڈیو اور ویڈیو کا استعمال کیا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے ایسے عملی اقدامات تجویز کرے گی جس سے اسے دنیا بھر میں اردو کو مقبول بنانے میں مدد ملے گی۔دریں اثنا این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کی تفصیلات بتائیں ۔ انہو ں نے کہا کہ اس کانفرنس میں عالمی تناظر میں اردو کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اردو کی توسیع و ترویج اور تعلیم و تدریس سے متعلق مسائل پر غور کیا جائے گا اور مندوبین کی تجاویز کی بنیاد پر اردو کے فروغ کے لئے ایک مربوط لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں پندرہ ممالک سے مندوبین شرکت کررہے ہیں تاہم اس میں پاکستان سے کوئی مندوب شرکت نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد ہندوستانی عوام کا مزاج بدل گیا ہے اور اسے دیکھتے ہوئے جن نو پاکستانی مندوبین کو دعوت دی گئی تھی ان کا دعوت نامہ واپس لے لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عقیل احمد کا کہنا تھا ’’ ہم نے سخت پیغام دیا ہے کہ جب تک پاکستان میں وہاں موجود دہشت گرد کیمپوں کو نیست و نابود نہیں کرتی اس وقت تک پاکستان سے کسی ادیب ، شاعر ، گلوکار یا فن کار کوآنے نہیں دیا جائے گا۔‘‘ڈاکٹر عقیل احمد نے بتایا کہ اس تین روزہ کانفرنس کے دوران کئی اہم اجلاس ہوں گے جن میں ’اردو کی تعلیم میں مدارس کا کردار‘ ، اردو فائن آرٹس اور انفوٹیمنٹ، اردو کی سماجی و تہذیبی صورت حال، ذرائع ابلاغ اور اردو، آئین اور دوسرے قوانین میں اردو شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس چھٹی عالمی کانفرنس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچ اسکالروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی