ٹائم میگزین میں مودی کی منفی تصویر
نئی دہلی۔ وزیر اعظم نریندر مودی ’ہندوستان کے اہم تقسیم کار‘ قرار دئے گئے ہیں۔ دنیا کی معروف ترین میگزینوں میں شمار امریکہ کی ٹائم میگزین نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک اور معاشرہ کو تقسیم کرنے والے لیڈر کے طور پر پیش کیا ہے۔ میگزین نے وزیر اعظم مودی کو ویسے تو اپنے ’کور پیج‘ پر جگہ دی ہے لیکن انکی کردار کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ میگ زین کے سر ورق پر مودی کی تصویر کے ساتھ سرخی لگائی گئی ہے جسکا مطلب ہے ’ہندوستان کا اصل تقسیم کار‘ ۔ یہ اسٹوری آتش تاثیر نے کی ہے جس میں مودی کو سماج اور ملک کو تقسیم کرنے والے لیڈر کی شکل میں پیش کیا گیاہے۔ اسٹوری میں کہا گیا ہے کہ 2014میں ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کا نعرہ دے کر بر سر اقتدار آئے لیکن پانچ برس میں انہوںنے اس نعرے کو بے مطلب کر دیا۔
تاثیر نے گجرات فسادات میں مودی کی مبینہ خاموشی کا حوالہ دیتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ایسے واقعات نے مودی کو فسادی بھیڑ کا ساتھی ثابت کر دیا ہے۔ انہوںنے مزید لکھا ہے کہ مودی نے نہرو اور اس دور کے مسلکی غیر جانبداری اور سماج وادی صولوں پر حملہ کیا اور کانگریس سے پاک بھارت کی بات کی۔ ٹائم کی اسٹوری میں مودی پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوںنے ہندووں اور مسلمانوں کے درمیان بھائی چارہ قائم رکھنے کی منشا کبھی بھی طاہر نہیں کی۔ یہاں تک لکھا گیا ہے کہ انکے پانچ برس کے دور اقتدار میں کوئی بھی اقتصادی کرشما یا ترقی نہیں ہو سکی وہ مذہبی قومیت کا زہریلا ماحول ہموار کرنے میں مدد گار ثابت ہوئے۔ استوری میں تیجسوی سوریا کے بیان (آپ مودی کے ساتھ ہیں تو ملک کے ساتھ ہیں) ، گو رکشا کے نام پر بھیڑ کے ذریعے انجام دئے گئے قتل کے واقعات اونا دلت سانحہ کے ذریعے وزیر اعظم کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اور کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کے وقت انہوںنے مکمل طور پر خاموشی اختیا ر کر لی تھی۔تاثیر نے موجدہ انتخابات کے پیش نظر لکھا ہے کہ مودی بھلے ہی دوبارہ اقتدار حاصل کر لیں لیکن وہ لوگوں کے ان خوابوںکی نمائندگی اب کبھی نہیں کر دکیں گے جو وہ 2014میں کیا کرتےتھے۔ تب وہ مسیحا ہوا کرتے تھے آج وہ فقط ایک ایسےسیاسی لیڈر ہیں جو عوام کی امیدوں پر کھرا نہیں اتر سکا۔ اس اسٹوری میں مودی حکومت کے ذریعے تمام اہم اداروں کا سربراہ منتخب کرکنے میں قابلیت کے بجائے دائیں بازو مکتب فکر کو ترجیح دئے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ کانگریس کے متعلق کہا گیا ہے کہ اس کے پاس مودی کی شکست کے علاوہ کوئی موثر ایجنڈا نہیں ہے کمزور حزب اختلاف کو مودی کی سب سے بڑی خوش قسمتی قرار دیا گیا ہے۔
میگزین نے اپنے 20 مئی کے شمارے میں کور پر پی ایم مودی کی تصویر کے ساتھ ہیڈلائن میں لکھا ہے ’انڈیاز ڈیوائیڈر اِن چیف‘، یعنی ’ہندوستان کا تقسیم کرنے والا سربراہ‘۔ کور اسٹوری میں موجودہ لوک سبھا انتخاب کا جوڑ گھٹاؤ اور مودی حکومت کے پانچ سال کی تفصیل پیش کی ہے۔ اندر جو کور اسٹوری ہے اس کا عنوان ہے ’کین دی ورلڈس لارجیسٹ ڈیموکریسی انڈیور اَنَدر فائیو ائیرس آف مودی گورنمنٹ؟‘ یعنی کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مودی حکومت کے مزید پانچ سال برداشت کر پائے گی؟
مضمون میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’نریندر مودی نے اپنی تقریروں اور بیانوں میں ہندوستان کی عظیم شخصیتوں پر سیاسی حملے کیے، جن میں نہرو تک شامل ہیں۔ آگے لکھا گیا ہے کہ ’’نریندر مودی کا اقتدار میں آنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان میں جس لبرل کلچر کا تذکرہ مبینہ طور پر کیا جاتا تھا، وہاں پر دراصل مذہبی راشٹرواد، مسلمانوں کے خلاف جذبات اور ذات پر مبنی شدت پسندی پنپ رہی تھی۔‘‘’ٹائم‘ میگزین کی اس اسٹوری میں 1984 سکھ فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات کا بھی تذکرہ ہے۔ کہا گیا ہے کہ کانگریس کی قیادت بھی 1984 کے فسادات کو لے کر الزام سے آزاد نہیں ہے، لیکن پھر بھی اس نے فسادات کے دوران پرتشدد بھیڑ کو خود سے الگ رکھا، لیکن نریندر مودی 2002 کے فسادات کے دوران اپنی خاموشی سے ’فسادیوں کے لیے دوست‘ ثابت ہوئے۔
کور اسٹوری میں آگے بتایا گیا ہے کہ ’’2014 میں لوگوں کے درمیان پنپ رہے غصے کو نریندر مودی نے معاشی وعدے میں بدل دیا تھا۔ انھوں نے ملازمت اور ترقی کی بات کی، لیکن اب یہ یقین کرنا مشکل لگتا ہے کہ یہ امیدوں کا انتخاب تھا۔‘‘ اس اسٹوری میں آتش تاثیر آگے کہتے ہیں کہ ’’مودی کے ذریعہ معاشی چمتکار لانے کا وعدہ فیل ہو چکا ہے۔ یہی نہیں، انھوں نے ملک میں زہریلا مذہبی نیشنلزم کا ماحول تیار کرنے میں ضرور مدد کی ہے۔‘‘
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی