Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان سماج اور ملک کیلئےباعث تشویش: مرمو

صدرجمہوریہ نے ‘نشہ مکت بھارت ابھیان کے تحت ‘میرا بنگال، ویسن مکت بنگال پہل کا آغاز

کولکاتہ۔ (یو این آئی) صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعرات کو منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو سماج اور ملک کے لیے انتہائی تشویشناک قرار دیا اور اس پر قابو پانے کے لیے تمام محاذوں پر اقدامات کرنے پر زور دیا۔محترمہ مرمو نے یہاں راج بھون میں گورنر سی بی آنند بوس اور ریاستی وزیر ششی پانجا کی موجودگی میں ‘نشہ مکت بھارت ابھیان کے تحت ‘میرا بنگال، ویسن مکت بنگال پہل کا آغاز کیا۔


انہوں نے کہا کہ ان لت کی وجہ سے نوجوان اپنی زندگی کی راہ سے بھٹک رہے ہیں اورصحیح سمت کا انتخاب نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہ انتہائی تشویشنا ک ہے اور اس معاملے میں تمام محاذوں پر آگے آکر اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو روحانی بیداری، علاج، سماجی یکجہتی اور سیاسی قوتِ ارادی کے ذریعے اس صورتحال کوبہتر بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے ایسے مدوں پر بات چیت کرنے اور انہیں حل کرکے کام کرنے کے لئے برہما کماریز جیسی تنظیموں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی لت ذہنی تناؤ اور ساتھیوں کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔ نشہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔ نشہ سے بہت سے دوسرے عوارض بھی جنم لیتے ہیں۔ منشیات کے عادی افراد کے اہل خانہ اور دوستوں کو بھی کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے تمام نوجوانو ں پر زور دیا کہ وہ اپنے کسی دوست کے گھر والوں کو نشے کے عادی ہونے کی اطلاع دیں۔ صدرجمہوریہ نے منشیات کا استعمال کرنے والے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگیوں کو برباد نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ کسی قسم کے تناؤ میں ہیں تو انہیں اپنے دوستوں، خاندان یا کسی سماجی تنظیم کے سامنے اپنی بات رکھنی چاہیے ۔ تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں بشرطیکہ انسان کی قوت ارادی مضبوط ہو۔صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ منشیات کی لت میں مبتلا لوگ اپنی بھلائی اور معاشرے و ملک کے مفاد میں اس بری عادت پر قابو پا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان مستقبل میں ہمارا سب سے اہم اثاثہ ہیں۔ انہیں اپنے مستقبل کی بنیاد مضبوط کرنے میں وقت اور توانائی صرف کرنی چاہیے ۔ ہمارے نوجوان نشے کی لت سے تباہ ہو رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو معلوم کرنا چاہیے کہ ان کے طلبہ کسی غلط سمت میں تو نہیں جا رہے ہیں۔ اگر اس کا پتہ چل جائے تو اس پر فوری ایکشن لے کر اس کی تشخیص کی جائے ۔