نئی دہلی: نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کے اعداد و شمار کے مطابق سال18-2017 میں ملک کی 11 ریاستوں میں بےروزگاری کی شرح قومی اوسط سے زیادہ رہی۔بزنس اسٹینڈرڈ کی رپورٹ کے مطابق؛ ہریانہ، آسام، جھارکھنڈ، کیرل، اڑیسہ، اتراکھنڈ اور بہار میں12-2011 کی طرح بےروزگاری کی شرح18-2017 میں بھی قومی اوسط سے زیادہ رہی ہے۔
اس کے علاوہ،18-2017 کی اس فہرست میں پنجاب، تمل ناڈو، تلنگانہ اور اتر پردیش نئی ریاست شامل ہوئی ہیں۔ سال12-2011 میں جب آخری سروے ہوا تھا تو نو ریاستوں میں بےروزگاری کی شرح قومی سطح کے مقابلے زیادہ تھی۔رپورٹ کے مطابق، 19 اہم ریاستوں میں سے کیرل میں سال 18-2017میں سب سے زیادہ بےروزگاری کی شرح رہی۔ اس دوران یہ شرح 11.4 فیصد رہی جبکہ 12-2011 میں یہ شرح 6.1 فیصد تھی۔
بےروزگاری کی شرح ہریانہ میں 8.6 فیصد، آسام میں 8.1 فیصد اور پنجاب میں 7.8 فیصد رہی۔ یہ اعداد و شمار جولائی سے لےکر جون کے درمیان کے ہیں۔غور طلب ہے کہ مودی حکومت نے اس رپورٹ کو سرکاری طور پر جاری نہیں کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ابھی مسودہ ہے، جبکہ اس کے لئے تمام منظوریاں مل چکی ہیں۔رپورٹ کے مطابق سال18-2017 میں قومی سطح پر بےروزگاری کی شرح 6.1 فیصد رہی، جبکہ12-2011 میں یہ 2.2 فیصدی تھی۔سال18-2017 میں چھتیس گڑھ میں سب سے کم بےروزگاری کی شرح 3.3 فیصدی رہی۔ یہ شرح مدھیہ پردیش میں 4.5 فیصدی اور مغربی بنگال میں 4.6 فیصد رہی۔ حالانکہ، تمام اہم ریاستوں میں بےروزگاری کی شرح بڑھی ہے۔تمام اہم ریاستوں میں سے گجرات میں بےروزگاری کی شرح سب سے تیزی سے بڑھی ہے
سال12-2011 میں یہ شرح 0.5 فیصد تھی، جبکہ 18-2017 میں بڑھکر 4.8 فیصدی پر پہنچ گئی۔گجرات میں12-2011 میں سب سے کم بےروزگاری کی شرح تھی، لیکن18-2017 میں یہ کرناٹک کے برابر پہنچ گئی اور مہاراشٹر، مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش سے زیادہ ہو گئی ہے۔
ریاست میں نوجوانوں میں بےروزگاری کی شرح کی وجہ سے اس میں تیزی آئی ہے۔ جہاں12-2011 میں گجرات کے دیہی علاقوں میں بےروزگاری کی شرح 0.8 فیصد تھی، وہیں یہ اعداد و شمار18-2017 میں بڑھ کر 14.9 فیصد پر پہنچ گیا۔ شہری علاقوں میں یہ شرح 2.1 فیصد سے بڑھکر 10.7 فیصد پر پہنچ گئی۔بنگلور کے عظیم پریم جی یونیورسٹی کے Centre for Sustainable Employmentکے چیف امت بسولے کا کہنا ہے، ‘ کیرل میں بےروزگاری کی اونچی شرح بنیادی طور پر تعلیم کی اونچی سطح کی وجہ سے ہے اور یہ حیران کرنے والا نہیں ہے۔ زیادہ حیرانی والی بات یہ ہے کہ گجرات اور کرناٹک جیسی ریاست، جو عام طور پر اچھا مظاہرہ کرتے ہیں ان میں بےروزگاری کی شرح میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ یہاں تک کہ ہریانہ میں بےروزگاری کی شرح اونچی رہی۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یا تو تعلیم کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے یا لوگ بہتر نوکریوں کا انتظار کر رہے ہیں ‘گجرات کے بعد بےروزگاری کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ مدھیہ پردیش (4.5 فیصد)، اتر پردیش (6.4 فیصد) اور راجستھان (5 فیصد) میں ہوا، جو کہ سال12-2011 کے مقابلے میں چارگنا سے بھی زیادہ ہے۔اہم ریاستوں میں سب سے کم بےروزگاری کی شرح مغربی بنگال میں رہی، جہاں یہ 4.6 فیصد رہی جبکہ12-2011 میں یہ 3.2 فیصد تھی۔ چھے سال پہلے12-2011 میں یہ ریاست سب سے زیادہ بےروزگاری کے معاملے میں پانچویں مقام پر تھی جبکہ18-2017 میں یہ سب سے کم بےروزگاری والی پانچ ریاستوں میں شامل تھی۔
خواتین و مرد کی بنیاد پر ملک میں بےروزگاری کا اندازہ کرنے پر دلچسپ رجحان دیکھنے کو ملتے ہیں۔ صرف مغربی بنگال اور بہار ہی ایسی ریاست ہیں، جہاں خواتین میں بےروزگاری کی شرح تیزی سے گھٹی ہے۔بہار میں یہ12-2011 میں 8.8 فیصد تھی (جو اس سال دوسرے مقام پر رہی تھی)، جبکہ 18-2017 میں یہ گھٹ کر 2.8 فیصد رہی۔ اسی بیچ مغربی بنگال میں یہ 3.6 فیصد سے گھٹ کر 3.2 فیصد رہی۔
کیرل میں 2017-18 میں تقریباً ایک چوتھائی (23.2 فیصد) خواتین بےروزگار تھیں جو بڑی ریاستوں میں سب سے زیادہ ہے۔ چھے سال پہلے 2011-12 میں ریاست میں خواتین بےروزگاری کی شرح 14.1 فیصد تھی۔آسام میں خواتین میں بےروزگاری کی شرح ڈبل پوائنٹس میں رہی۔ اس دوران یہ 13.9 فیصد تھی۔ اسی طرح خواتین کی بےروزگاری کی شرح پنجاب میں 11.7 فیصد اور ہریانہ میں 11.4 فیصد رہی، جو خواتین کے قومی اوسط (5.7 فیصد) سے تقریباً دوگنی ہے۔
مردوں میں بےروزگاری کی شرح جھارکھنڈ میں18-2017 میں سب سے زیادہ 8.2 فیصد رہی، جو کہ12-2011 میں 2.4 فیصد تھی۔ جھارکھنڈ کے بعد ہریانہ میں یہ اعداد و شمار 8.1 فیصد، تمل ناڈو میں 7.8 فیصد اور بہار میں 7.4 فیصد رہی۔نوجوانوں کی بات کریں تو 15 سے 29 سال کے نوجوانوں میں خواتین بےروزگاری کی شرح کیرل میں سنگین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ روزگار تلاش رہی تقریبا تین-چوتھائی نوجوان خواتین کو 2017-18 میں نوکری نہیں ملی۔
دیہی پنجاب میں نوجوان خواتین میں بےروزگاری کی شرح 2017-18 میں بڑھکر 43.5 فیصد ہو گئی، جبکہ 2011-12 میں یہ 4.2 فیصد تھی۔ آسام کے گاؤں میں نوجوان خواتین میں بےروزگاری کی شرح 38.5 فیصد، ہریانہ کے گاؤں میں 29.4 فیصد اور تمل ناڈو کے گاؤں میں 26.7 فیصد رہی۔بہار کے شہری علاقوں میں نوجوان خواتین کی بےروزگاری کی شرح 2017-18 میں گھٹ کر 38.2 فیصد ہو گئی، جبکہ 2011-12 میں یہ 43.4 فیصد تھی۔
یہ اہم ریاستوں میں دوسری سب سے زیادہ سطح ہے۔ اس کے بعد اس زمرہ میں ہریانہ میں 36.1 فیصد اور اڑیسہ میں 35.3 فیصد بےروزگاری کی شرح رہی۔تمل ناڈو کے دیہی علاقوں میں18-2017 میں 30 فیصد شہری مرد بےروزگار تھے اور اسی سال میں آسام اور بہار میں تقریباً ایک چوتھائی نوجوان مرد ایک مناسب نوکری تک تلاش نہیں کر سکے۔
اسی طرح شہری علاقوں میں جھارکھنڈ میں 31 فیصد، بہار میں 28.4 فیصد اور دہلی میں 22.4 فیصدی نوجوان بے روزگار رہے۔یہ اعداد و شمار 12-2011کے مقابلے دوگنے سے بھی زیادہ ہیں۔
المزيد من القصص
ہم ہندوستان میں سات کروڑ گھر بنا رہے ہیں: مودی
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی