Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

سلطانپور کا نام نہ بدلا جائے: شارب ردولوی

لکھنؤ۔میں عزت مآب گورنر رام نائک جی اور چیف منسٹر سے درخواست گزار ہوں کہ سلطانپور کا نام کسی بادشاہ کے نام پر نہیں ہے اس لئے اسے نہ بدلا جائے ، سلطان کے معنی بڑے کے ہیں اور پور رہنے کی جگہ، گائوں یا شہر کو کہتے ہیں۔


محمد غوری نے 1199عیسوی میں میرے جد قاضی حسن محمود کو اس علاقہ کا گورنر بناکر بھیجا تھا جس میں اودھ کا علاقہ جونپور کی سرحدتک شامل تھا۔ یہ علاقہ ’’بارہ جنگلہا‘‘ کہلاتا تھا یہ بہت بڑے 12جنگلوں کا علاقہ تھا جس کو قاضی حسن محمود نے آباد کرایا اور اس کا نام سلطانپور بہ معنی (سب سے بڑے شہر) رکھا۔ گورنر اس زمانے میں قاضی القضاۃ کہلاتے تھے بعد میں التمش نے جب اودھ اور بہار کو فتح کیا تو اپنے ایک فرمان مورخہ 20محرم 626 مطابق 1230 کے ذریعہ گورنر کی حیثیت سے حسن محمود کی تقرری کے لئے فرمان جاری کیا۔اس سے ظاہر ہے کہ سلطانپور قاضی حسن محمود نے آباد کیا اس سے قبل یہ صرف جنگل تھا اور اس کا کوئی نام نہیں تھا۔ رام نائک جی نے اس کا نام کُش بھون پور تجویز کیاہے۔ میں درخواست گذار ہوں رام نائک جی سے کہ وہ اپنے ایک ہم منصب کے دیئے ہوئے نام کو تبدیل نہ کریں۔ تقریباََ 800 سال تک یہ علاقہ قاضیان سلطانپور کی عملداری میں رہا ۔ 1857میں میرے پردادا قاضی وزیر علی نے جنگ آزادی میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں انگریزوں نے پورے خاندان کو جس میں اس وقت بارہ لوگ تھے گرفتار کر لیا اور ان کے مکانوں کو توپ سے اڑا دیا گیا۔ ان پر دو سال تک مقدمہ چلا ۔ وزیر علی کا انتقال جیل ہی میں ہوگیا ان کی بیماری میں بھی ان کو کوئی سہولت نہیں دی گئی۔دو سال بعد بچے ہوئے لوگوں کو رہا کر دیا گیا لیکن اس درمیان پورا علاقہ انگریزوں نے دوسرے لوگوںکو تقسیم کر دیا تھا۔ جنگ آزادی کا ساتھ دینے کی یہ سزا ملک کے اتنے بڑے خاندان کو دی جس کو آج کوئی نہیں جانتا اس لئے اگر سلطانپور کا نام بدلنا اتنا ہی ضروری ہے تو مجاہد آزادی قاضی وزیر علی کے نام پر’’وزیر پور‘‘ کر دیا جائے۔