Kaumikhabrein.com

ہندی خبریں، ہندی میں تازہ ترین خبریں بریکنگ نیوز اور تازہ ترین ہیڈ لائن

سری لنکا میں ہنگامی حالات نافذ

حملوں کیلئے قومی توحید جماعت ذمہ دار،مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 290پہنچی، پانچ ہندوستانی بھی ہلاک، 24افرادر گرفتار

کولمبو۔سری لنکا کی حکومت نے دار الحکومت میں اتوار کو ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں میں خود کش دھماکوں میں تقریباً 300ہلاکتوں کے لئے غیر معروف مقامی جہادی گروپ ’قومی توحید جماعت‘ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔حکام نے خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کا یہ بھی کہا کہ ان حملوں سے دس روز قبل انہیں یہ اطلاع تھی کہ دہشت گرد گروہ گرجا گھروں کے خلاف منصوبہ بند حملوں کی تیاری کر رہا ہے لیکن اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔حکومت کے اعلیٰ حکام نے کہا کہ یہ وارننگ ان تک نہیں پہنچی۔
حکام نے مزید کہا کہ حملےکو انجام دینے والا گروہ اس سے قبل کسی بھی دیگر حملہ میں ملوث نہیں تھا علاوہ ازیں ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم نے اس گروہ کی مدد کی تھی۔ پولیس نے ان حملوں کے سلسلے میں 24 افراد کو گرفتار کیا ہے۔حکومت نے کہا ہے کہ پیر کی رات سے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ ہو جائے گا۔ دریں اثنا ملک کے دارالحکومت کولمبو میں پیر کو ایک گرجا گھر کے قریب ایک اور دھماکہ ہوا۔ اس حملے میں فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دوسری جانب سری لنکا میں اتوار کو مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر ہونے والے دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 290 تک پہنچ گئی ہے جن میںپانچ ہندوستانیوں سمیت 39غیر ملکیبھی شامل ہیں۔ان دھماکوں میں 500 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں اس لیے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سری لنکا میں کابینہ کے ترجمان رجیتھا سینارتنے نے کہا کہ ’ہم یہ تسلیم نہیں کرتے کہ یہ حملہ ایسے گروپ نے کیا جو صرف اس ملک تک محدود ہے۔‘’اس میں بین الاقوامی نیٹ ورک شامل تھا جس کی مدد کے بغیر یہ حملے کامیاب نہیں ہو سکتے تھے۔‘اتوار کی صبح ہونے والے ان دھماکوں میں کولمبو سمیت تین شہروں میں تین ہوٹلوں اور تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ سنہ 2009 میں سری لنکا میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد ملک میں دہشت گردی کی سب سے بڑی اور مہلک کارروائی ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ سات خودکش حملہ آوروں نے یہ دھماکے کیے۔دھماکوں کے بعد ملک بھر میں جو کرفیو نافذ کیا گیا تھا اسے پیر کی صبح چھ بجے ختم کر دیا گیا ہے تاہم کولمبو میں سکول اور بازارِ حصص بند ہیں۔اتوار کو رات گئے سری لنکا کے وزیرِاعظم رانیل وکرماسنگھے نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں کو ممکنہ حملوں کے بارے میں ’اطلاع‘ تھی۔ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ ملک میں افواہوں کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا تک رسائی بھی عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے اور واٹس ایپ اور فیس بک کے استعمال کی سہولت اکثر افراد کو میسر نہیں۔اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں مرنے والوں میں بیشتر سری لنکن شہری تھے جن میں مسیحیوں کی بڑی تعداد شامل ہے جو ایسٹر کی تقریبات میں شریک تھے۔سری لنکن وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کے علاوہ 39 غیرملکیوں کی لاشیں بھی کولمبو کے مردہ خانے میں ہیں جن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ہلاک ہونے والے غیرملکیوں میں چھ انڈین باشندے جبکہ کم از کم پانچ برطانوی شہری ہیں جن میں سے دو کے پاس امریکی شہریت بھی تھی۔برطانوی رکن پارلیمان ٹیولپ صدیق نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ ان کا ایک رشتہ دار بھی مرنے والوں میں شامل ہے۔اس کے علاوہ سری لنکن حکام کے مطابق ڈنمارک کے تین جبکہ پرتگال اور ہالینڈ کا ایک، ایک شہری بھی ہلاک ہوا ہے۔آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے تصدیق کی ہے کہ دھماکوں میں دو آسٹریلوی بھی مارے گئے جن کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا اور وہ سری لنکا میں رہائش پذیر تھے۔ترک خبر رساں ادارے اناطولو نے دو ترک انجینیئرز کی ہلاکت کی خبر بھی دی ہے جبکہ چینی اخبار چائنا ڈیلی کے مطابق چین کے دو شہری جبکہ جاپانی حکومت کے ذرائع کے مطابق ایک جاپانی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
اتوار کو ان دھماکوں کے بعد پولیس نے اب تک 24 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں دھماکوں میں سے کچھ خودکش حملے بھی تھے۔اتوار کی شب ایک پریس کانفرنس میں سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کا کہنا تھا کہ اس امر کی تحقیقات ہونی چاہییں کہ ممکنہ حملوں کے بارے میں انٹیلیجنس رپورٹس پر کیوں کارروائی نہیں کی گئی۔انھوں نے کہا نہ ہی انھیں اور نہ ہی ان کے کسی وزیر کو ممکنہ حملوں کے بارے میں اطلاعات سے آگاہ کیا گیا تھا۔تاہم انھوں نے کہا کہ اس وقت ترجیح حملہ آوروں کی گرفتاری ہے۔
حکام نے عوام سے کہا ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور ان دھماکوں کی تحقیقات جاری ہیں۔ سری لنکا کے وزیرِ دفاع روان وجےوردھنے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان دھماکوں کے پیچھے کسی ایک گروہ کا ہاتھ لگتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ‘ہر اس انتہاپسند گروپ کے خلاف تمام ضروری کارروائی کریں گے جو ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے۔ ہم ان کے پیچھے جائیں گے چاہے وہ جس بھی مذہبی انتہا پسندی کے پیروکار ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ جو بھی مجرم اس بدقسمت دہشت گرد کارروائی میں ملوث ہیں ہم انھیں جتنا جلد ممکن ہو گرفتار کر لیں گے۔‘