’اردو خطاطی کے فروغ میں منشی نول کشور لکھنوی کی خدمات :ایک جائزہ‘ پرسمینار
لکھنؤ۔منشی نول کشور کا نام زرّیں حروف سے لکھا جائے گا،اردو خطاطی کے فروغ میں منشی نول کشور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اردو عربی کتابوں کی طباعت میں گراں قدر خدمات انجام دینے والے منشی نول کشور نے بہت بڑا عملہ اردو کتابت کے سلسلے میں مقرر کر رکھا تھا جو دن ورات قرآن مجید اور اردو ،فارسی پر مشتمل دینی کتب کی کتابت اور خطاطی کی خدمات دیتے تھے۔منشی نول کشور حالانکہ ایک مالدار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے پر جب انہوں نے اپنا گھر چوڑا توخالی ہاتھ تھے مگر جب ان کا انتقال ہوا تو ایک کروڑ سے زائد جائیداد اور املاک چھوڑی۔
اردو زبان میں بہت وسعت ہے اس کے باوجود کچھ لوگ انگریزی اوردیگر زبانوں کے الفاظ کا استعمال کررہے ہیں۔صدر جلسہ نے مزید کہاکہ اردو زبان و ادب کو جو فروغ ملا ہے اس میں اردو خطاطی کا اہم کردار ہے۔ چاہے وہ طباعت کا میدان ہو یا اردو نثر کی املاء نویسی کا میدان ہو، اس میں منشی نول کشور کی خدمات بہت زیادہ ہیں، ہمیں کہنے اور لکھنے میں کوئی تردد نہیں ہے کہ اگر منشی نول کشور نے اردو نثر نگاری اور فن کتابت کا پیما نہ بنایا ہوتا تو اردو کس لمبائی چوڑائی میں لکھی جاتی کوئی نہیں بتا سکتا، آج اردو تحریر ہم جس قاعدہ کلیہ کی روشنی میں لمبائی چوڑائی کو مد نظر رکھ کر لکھتے ہیں یہ منشی نول کشور ہی کی دین ہے۔مذکورہ خیالات فلاحی بیت المال، گولہ گنج کے پروگرام ہال میں ’’اردو خطاطی کے فروغ میں منشی نول کشور لکھنوی کی خدمات :ایک جائزہ‘‘ پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اور نجب النساء میموریل ٹرسٹ لکھنؤ کے اشتراک سے منعقد سیمینار میں صدر سیمنار احمد ابراہیم علوی نے کیا۔ اس موقع پر ٹرسٹ کی طرف سے اردو کے خوبصورت طغروں کی نمائش بھی کی گئی۔
مہمان خصوصی اطہر نبی نے اردو صحافت اورخطاطی کے اس زرّیں دور کو یاد کیا جب اردوصحافت میں مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم متحرک وفعال نظرآتے تھے۔انہوں نے کہاکہ منشی نول کشور کی اردومیںخطاطی خدمات جگ ظاہر ہیں،اور اس خطاطی کی خدمات کیلئے جو عملہ منشی نول کشور کے پریس میں موجود رہتا اس کا بہت خیال رکھا جاتا تھا اگر اس کے اہل خانہ میں کوئی پریشانی یا آتی تو از خود کھڑے ہوکر اس کو حل کراتے۔
مہمان اعزازی ڈاکٹراحتشام احمد خاں نے کہا کہ اردو خطاطی اورفن کتابت منشی نول کشور کے لئے کتنی اہمیت کی حامل تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی مذہبی ،مثلاًقرآن مجید یا حدیث شریف سے کچھ چیزیں لکھوانا مقصود ہوتیں تو خطاط اور کاتب کیلئے وضو شرط ہوتا یعنی بناوضواور پاکی حاصل کئے مذہبی تحریروں کی خطاطی اور کتابت ممنوع تھی۔اسی وجہ سے اگر ہم یہ کہیں کہ اس وقت اروخطاطی اور کتابت اردو زبان وادب کا زیور تھی تو بالکل غلط نہ ہوگا بلکہ سو فیصدی سچ ہوگا۔ڈاکٹر شبانہ اعظمی ممبرفروغ اردو کونسل نے نہایت زور دیکر یہ بات کہی کہ جب حکومت اچھے پروگرام اردو،عربی اور فارسی کے حوالے سے چلارہی ہے تو آپ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں اور اگر کوئی مشورہ یا کوئی اصلاح مقصود ہوتو آپ اس کو لکھ کر مجھ کو بھی دیں اور خاص محکمہ کو بھی ارسال کریں تا کہ آپ لوگوں کا مطالبہ پو را کیا جاسکے۔
پروگرام کی کامیاب نظامت صحافی غفران نسیم نے کی۔کنوینراشرف فردوس ندوی نے مہمانوں کا خیرم مقدم کیا۔سیمنار کا آغاز محمد عدنان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس موقع پر مولانا جہانگیر عالم قاسمی، اسلام فیصل، محمد خالد، مولانا محمد کوثر ندوی، انصار احمد، ڈاکٹر رضوانہ، شہانہ سلمان عباسی،احمد جمال، نثار احمد، عبدالقدوس ہاشی، جی اے لاری، محمد بلال، محمد سلمان وغیرہ خاص طور سے موجود تھے۔
المزيد من القصص
پٹنائک کاغذ کی مدد کے بغیر اوڈیشہ کے اضلاع کے نام بتائیں: مودی
کانگریس۔ سپا کا کردار رام اور ملک مخالف کا:یوگی
کانگریس چھوڑنے والے لیڈر کا انکشاف ‘شہزادے ’ کا ارادہ رام مندر پر سپریم کورٹ کےفیصلہ کو بدلنے کا: مودی